کالمز
’’تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر!‘‘


یہ غالباََ یکم نومبر 1947ء سے پہلے کی بات ہے گلگت ایجنسی کے عوام کو صحت کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے والے واحد شفا خانے اور موجودہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت میں دانت کی تکلیف کی وجہ سے بے حال ایک مریض کو داخل کیا گیا ۔ لیکن بد قسمتی سے چوکیدار اپنی ڈیوٹی سے غائب تھا ۔ایک انگریز ڈاکٹر نے ناک سکیڑتے ہوئے عینک کو جنبش دے کر کافی سوچ و بچارکے بعد معاملے کی نزاکت کوبھانپتے ہوئے تالا توڑنے کا فیصلہ کیا ۔علاج معالجے کے بعد مریض ڈاکٹر کو ڈھیر ساری دعائیں دیتا ہو ا رخصت ہوا ۔تھوڑی دیر بعد چوکیدار بھی نمودار ہوا ۔ڈاکٹر نے متعلقہ چوکیدارکو فوراََ معطل کرنے اور ہسپتال کے دروازے کے نقصان کو بھی چوکیدارسے وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا۔