کالمز
کرگل لداخ و سرینگر استور روڈ کھولنے کی کوشش، منقسم خاندانوں کے لئے امید کی کرن !


جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے رشتے اٹوٹ انگ ہیں جنہیں کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا ہے ہے ،مگربدقسمتی سے آزادی کے بعد پاکستانی قیادت، حکومت اور کشمیری قیادت نے گلگت بلتستان اورجموں وکشمیر کے اٹوٹ انگ رشتوں کو عملًا تسلیم کرنے کے بجائے انہیں توڑنے کی دانستہ اور غیر دانستہ ناکام کوششیں کی، لیکن 70سال گزرنے کے بعد اب حکومتی ایوانوں میں ان اٹوٹ انگ رشتوں کی بحالی کیلئے آواز اٹھ رہی ہے جو مثبت قدم ہے ۔ کرگل لداخ تاریخی راستہ کھولنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی کوشش اور ان کا حالیہ بیان اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔،بلتستان کے ضلع شگر میں11اکتوبر کو جلسے سے خطاب میں کہاکہ ” حکومت پاکستان کرگل لداخ کے تاریخی روڈ کو کھولنے کیلئے تیار ہے لیکن بھارت اس میں رکاوٹ بنا ہوا ہے”۔خطے کے سنجیدہ حلقے اس بیان کو انتہائی مثبت قرار دے رہے ہیں ۔ اگرچہ بلتستان سے اس ضمن میں طویل عرصہ سے آواز اٹھتی رہی ہیں لیکن ماضی اس طرح آوازوں کو پاکستان دشمنی سے تعبیر کیاجاتا رہاہے ۔