کالمز
علقش وزیر اور بزر جمہر


علقش وزیر اپنی گنتی کے مطابق بخت جمال کے گھر پہنچ گیا۔تالہ کھولا اور دوست کو باہر نکالا۔ پوچھنے پر دوست نے بتایا دنوں کی گنتی اسکے حساب سے بھی درست ہے۔ علقش نے دوست کے ہاتھ چومے اور اسے زندگی بچ جانے پر مبارکباد دی۔ بخت جمال نے کہا کہ چالیس دن کی قید سے رہائی کے بعد تھوڑا گھومنے کو جی چاہ رہا ہے۔ علقش وزیر نے کہا ٹھیک ہے اور دونوں چلتے چلتے کافی دور نکل گئے۔بخت جمال ایک جگہ رک گیا اور کہنے لگا تم یہیں ٹہرو میں ان جھاڑیوں میں رفع حاجت سے فارغ ہو کر آتا ہوں۔مناسب جگہ دیکھ کر وہ ایک طرف بیٹھ گیا۔ اس دوران اس کی نظر سامنے پڑی تو ایک دروازہ نظر آیا۔ وہ فارغ ہوکر اس دروازے کی طرف چلا گیا۔ دروازے میں قفل پڑا ہوا تھا اور چابی بھی ساتھ لٹکی ہوئی تھی۔چابی گھمائی دروازہ کھولا تو دیکھا اندر سونے کا ایک بہت بڑا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ اتنا سارا سونا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔لگتا ہے مجھے سلیمان کا خزانہ مل گیا ہے،اس نے خو د کلامی کرتے ہوئے کہا۔میں اس خزانے میں اپنے دوست کو بھی شریک کرونگا۔ اس نے سوچا۔