کالمز

یوم آزادی اور محرومیاں

گلگت بلتستان دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلوں کوہ ہندوکش اور کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے۔ فلک شگاف کہوساروں بلند بالا پہاڑوں سرسبز شاداب وادیوں قدرتی وسائل سے مالامال اور بہادر مجاہدین کی سرزمین گلگت بلتستان 28ہزار مربع میل پر پھیلے اور بیس لاکھ کے قریب آبادی پر مشتمل ہے۔یہ خطہ انتہائی اہم جغرافیائی حدود کا حامل ہے ۔ اس کی جغرافیائی حدود چین ، انڈیا ، تبت، سابق سویت یونین ،افغانستان اور آزاد کشمیر کے ساتھ ملتی ہیں۔یہ خطہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2،دنیا کا دوسرا بلند ترین میدان دیوسائی ، تازہ پانی کے ذخائر، گلیشرز اور بے شمار قدرتی وسائل کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہورہے۔اس جنت نظیر خطے کے باسی ہرسال یکم نومبر کو یوم آزادی مناکرجنگ آزادی کے ان شہیدوں اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یقیناًیہ دن انُ عظیم غازیوں اور شہیدوں کے قربانیوں کی یاد تازہ کرنے کا دن ہے،جن کی عظیم جدوجہداور زوربازونے ڈوگرہ فوج کو شکست دے کر اٹھایئس ہزارمربع میل خطے کو محدود وقت میں فتح کرکے ایک عظیم تاریخ رقم کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ عزم اور ہمت کے ساتھ میدان میں ڈٹ جائے تو کامیابی یقینی ہوتی ہے۔میں انُ تمام غازیوں اور شہیدوں خاص کر فاتح گلگت بلتستان کرنل مرزا حسن خاں کی روح کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ،جھنوں نے اپنے ساتھیوں سے ملکر خطہ کو ڈوگرو ں کی غلامی سے نجات دلاکر ایک آزاد اور خودمختار ریاست کی بنیاد رکھی۔ لیکن افسوس مختلف سازشوں کا شکار ہونے کی وجہ سے یہ ریاست صرف چودہ دن دنیا کے نقشے میں اپنی خود مختاری کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوا ۔برطانیوی سامراجی ایجنٹ میجر بروان اور انکے حواریوں نے بھرپور کردار ادا کیا اور اپنی سازشوں کو الحاق کا نام دیکر ہمارے قومی ہیروز کو دیوار سے لگاکر بغیر کسی معاہدے کے ایک نائب تحصیلدار ( سردار محمدعالم) کے ہاتھوں میں خطے قراقرم کا نظم نسق تھمادیا۔بدقسمتی سے آج یہ خطہ دنیا کے مختلف ریاستوں کے زیر کنٹرول ہے ۔مثلا کرگل اور لداخ انڈیا کے زیر تسلط ہے ۔ جبکہ خطے کا ایک حصہ مثلاچترال اور شیناکی کوہستان کو پاکستان اپنے صوبہ خیبر پختونخوا میں شامل کیا ہے۔جبکہ دوہزارمربع میل علاقہ 1963میں ایک سرحدی معاہدے کے تحت ریاست پاکستان نے عوامی جمہوریہ چین کے حوالے کیا ہے۔ جبکہ باقی علاقہ ریاست پاکستان کے زیر انتظام ہے۔اورعوام گلگت بلتستان کی پاکستان سے محبت کی وجہ سے مسلسل مطالبے کے باوجود بھی تا حال اس خطے کو ریاست پاکستان نے اپنے آئین میں شامل نہیں کیاہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کی عوام خاص کر نوجوانوں میں احساس محرومی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے جو آنے والے وقتوں میں پاکستان کے لیے عذاب بن سکتا ہیں۔اگر تاریخ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان کے حقوق اور آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ کشمیری رہنما ہے ۔ 1949 میں گلگت بلتستان کی عوام کی مرضی کے بغیر کراچی معاہدہ کرکے کشمیری لیڈروں نے نہ صرف ہماری آزادی پر شب خون مارا بلکہ ہماری شناخت کو بھی متنازہ بنایا ۔ اس معاہدے کو یہاں کے باشندوں نے نہ پہلے قبول کیا اور نہ اب کرنے کے لیے تیار ہے۔ 1971تک خطے بے آئین کو مکمل نظرانداز کیا گیا پھر پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھٹو نے یہاں کا دورہ کر کے ایف سی آرکا خاتما کرنے کے ساتھ سٹیٹ سجیکٹ رول کوبھی ختم کردیا۔لیکن جب ضیاالحق کا مارشل لاء کا دور آیاتو ضیاالحق نے گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کی بنیاد رکھی ریاستی مشنری کے زریعے یہاں لشکرکشی کرائی گئی جس کی وجہ سے ایک پلیٹ میں ساتھ کھانے والوں کے درمیان نفرت کی فضاء قائم ہوئی جس کا نقصان یہاں کے باسی آج بھی بوگت رہے ہیں۔2009 میں وفاق نے خطے میں گلگت بلتستان گورننس اینڈ ایمپاورمنٹ آرڑز جاری کیا اور پہلی مرتبہ اس خطے کو آزاد حیثیت دیکر یہاں الیکشن کرائے لیکن افسوس گلگت بلتستان گورننس اینڈ ایمپاورمنٹ آرڑذ 2009کا صرف نام ہی خوبصورت ہے۔نظام برائے نام اور نوآبادیاتی ہے جسے جی بی کا ہر باشعور شخص مسترد کرتا ہے۔چونکہ اس ایگزیکٹیو آرڑز کے شیڈول 5کے تحت75%کوٹہ غیر مقامی افراد کیلئے مختص ہے جس کی وجہ سے 17سے21گریڈ تک کے سرکاری آفیسر وفاق سے آتے ہیں اور اس نظام کے تحت مقامی افراد سے روزگار کا حق بھی چھینا جا رہا ہیں۔اگر ہم اس جنگل کا قانون ، غربت ،بے روزگاری اور کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں تو ہمیں تمام تعصبات سے بالاتر ایک قوم بن کر وفاق سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ ہمیں مکمل آزاد اور آئینی صوبہ بنایا جائے۔اگر ائین پاکستان میں ممکن نہیں توکشمیر جیسا الگ سیٹ اپ دیا جائے۔اور NFC Awaradمیں اس کا جائز حصہ دیا جائے۔گلگت بلتستان کو ایک کسٹم فری زون قرار دیاجائے۔ اگر آزادی کے مطلب کا بغور مطالعہ کیاجائے تو ہم آج بھی آزاد نہیں لیکن یہ آزادی کا دن (یکم نومبر) ان ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے انُ غازیوں کو سلام پیش کرنے کا دن ہیں جنھوں نے اس خطے کو ڈوگرہ راج سے آزاد کراکر ریاست گلگت بلتستان کی بنیاد رکھی ۔اللہ ہم سب کو اس دن کی یاد کرکے اپنے مستقبل کیلئے حکمت عملی طے کرنے کی توفیق دے (امین)

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button