چترال

چترال پریس کلب میں’’چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ‘‘کے موضوع پر ایک غیر معمولی کانفرنس کا انعقاد 

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال کے تمام سیاسی قیادت نے چترال کو درپیش مسائل و مشکلات سے نکالنے کیلئے چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ مہم کے سولہ نکات پر عملدر آمد کرانے کے سلسلے میں ہر قسم کی پُر امن جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔ چترال پریس کلب میں منگل کے روز ’’چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ‘‘کے موضوع پر ایک غیر معمولی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں سیاسی پارٹیوں کے قائدین ، کارکنان ،سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔’’ چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ‘‘مہم کے چیئرمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج احمد نے کہا ۔ کہ چترال کو بچانے کیلئے جو مہم شروع کی گئی ہے ۔ وہ چترال کے خوفناک مستقبل کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں جنگلات دن بدن ختم ہو رہے ہیں ۔ گلیشر کے پگھلنے میں اضافہ ہوا ہے ۔ اور آبادی بے ہنگم بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ سیلاب کی زد میں ہے ۔ جبکہ زلزلے کے حوالے سے بھی چترال کو ریڈ زون قراردیا گیا ہے ۔ اور آئے دن سیلاب اور زلزلے سے تباہی و بربادی ہو رہی ہے ۔ ان نقصانات میں زیادہ تر کردار خود چترال کے لو گوں کا ہے ۔ کیونکہ مقامی لوگ قدرتی وسائل کو دانشمندانہ طریقے سے استعمال نہیں کرتے ۔ اور نتیجتا اُ س میں بگاڑ پیدا ہونے کی وجہ سے سیلاب ،سلائڈنگ اور دیگر آفات کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اور سیلاب کی یہ آفت صرف چترال تک محدود نہیں رہتی۔ بلکہ اس کے نتیجے میں دریائے چترال نوشہرہ اور پاکستان کے دوسرے شہروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ۔ انہوں نے جنگلات کو بچانے کی خاطر حکومت سے گولین ہائیڈل پراجیکٹ سے مفت بجلی کی فراہمی ، جنگلاتی علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے جنگلات پر دباؤ کو کم کرنے ، سبسڈائزڈ ریٹ پر گندم کی فراہمی ، کار بن فنانس فنڈ سے چترال کو زیادہ حصہ دینے ، دریائے کابل کا نام دریائے چترال رکھ کر اس کی رائیلٹی چترال کو دینے ،ورسک ڈیم کے پانی رائیلٹی میں چترال کو حصہ دینے اور چترال کو پسماندگی اور رقبے کے لحاظ سے فنڈ دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے چترال میں فوری طور پر کوئلے کے ڈپو قائم کرنے،فارسٹ ڈپو کو چکدرہ سے چترال منتقل کرنے ،چترال کے تمام بینکوں سے قرضوں کی معافی اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو بالائی چترال کے میدان کاغلشٹ میں بسانے کے مطالبات پیش کئے ۔ جنہیں تمام حاضرین نے متفقہ طور پر قرارداد کی صورت میں منظور کر لیا ۔ انہوں نے اکیس نومبر کو چترال میں ایک بڑے پیمانے پر کانفرنس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا ۔ کانفرنس سے سابق ایم این اے چترال مولانا عبد الاکبر چترالی جماعت اسلامی ، سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن و میجر (ر) احمد سعید جے یو آئی ،سابق ایم پی اے سید احمد خان ، محمد حسین ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ،نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ مسلم لیگ ن ، مولانا عبد الطیف و محی الدین اے این پی ، عیدالحسین پی پی پی ،رحمت غازی پی ٹی آئی کے علاوہ سابق ڈی سی او حسین احمد ، اور اینوائرنمنٹل ایکٹی وسٹ جعفر دوست نے بھی خطاب کیا ۔ مقرررین نے تمام مطالبات کو چترال کی بقا کیلئے انتہائی اہم قرار دیا ۔ اور ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ۔ کانفرنس میں حالیہ زلزلہ میں شہید ہونے والوں کی ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button