چترال

دو ہفتے کے اندرمشکلات حل کرنے پر توجہ نہیں دی گئی تو بیرونی دنیا سے امداد اور تحفظ کے لئے اپیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گئے۔ متاثرین

چترال ( بشیر حسین آزاد ) سیلاب سے متاثرہ موژگول موڑکہو کے 68گھرانوں نے حکومت کی طرف سے اُن کی بحالی میں عدم دلچسپی کی بنا پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ۔ کہ دو ہفتے کے اندراُ ن کی مشکلات حل کرنے پر توجہ نہیں دی گئی ۔ تو وہ بیرونی دنیا سے امداد اور تحفظ کے حوالے سے اپیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ چترال پریس کلب میں ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے موژگول کے 68خاندانوں کی نمایندگی کرتے ہوئے ( ر) صوبیدار ابراہیم ولی ، فضل الہی ، (ر) صوبیدار دینار خان نے کہا ۔ کہ چوبیس جولائی 2015کو آنے والے سیلاب کی وجہ سے اٹھاسٹھ خاندان بے گھر ہو چکے ہیں ۔ لیکن حکومت کی طرف سے ایک لاکھ روپے کے علاوہ کوئی امداد نہیں ملی ۔ جبکہ وہ گذشتہ پانچ مہینوں سے کاغلشٹ کے بے آب و گیاہ پہاڑی کی چوٹی پرخواتین اور بچوں کے ساتھ انتہائی مشکل ترین وقت گزار رہے ہیں ۔ جہاں برف کی وجہ سے سردی کی شدت نقطہ انجماد تک پہنچ چکا ہے ۔ اور خیمے کے اندر اُن کا ہر لمحہ انتہائی مشکل سے گزر رہاہے ۔ لیکن حکومت کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ۔ کہ یہ متاثرین کیا کھاتے ہیں ۔ کیا پیتے ہیں اور ان کو کیا مشکلات درپیش ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم علاقے کے مخیر لوگوں رشتہ داروں اور مختلف رفاہی اداروں کے تعاون سے زندہ ہیں ۔ابراہیم ولی نے کہا ۔ کہ ہمارے تمام گھر بار ختم ہو چکے ہیں ۔ اور علاقہ سیلاب زدہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ جگہوں میں دوبارہ مکانات کی تعمیر بھی نا ممکن ہے ۔ اس لئے حکومت زلزلہ متاثرین کی طرح ہمیں بھی دو لاکھ کی امدادی رقم دیدے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک لاکھ روپے میں موجودہ وقت میں ایک کچن بھی تعمیر نہیں ہو تا ۔ انہوں کہا ۔ کہ سیلاب کے دوران وزیر اعظم ، وزیر اعلی ، چیف آف سٹاف کی طرف سے مختلف امداد کے اعلانات اوراپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی طرف سے پانچ کروڑ کا چیک ضلعی حکومت کو ملنے کے باوجود متاثرین سیلاب کسی بھی سہولت سے محروم ہیں ۔ اور اعلانات دل خوش کُن نعروں کے سوا کچھ ثابت نہیں ہوئے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ صوبائی حکومت ایک ایک لاکھ روپے ، ایک سال کیلئے خوراک اور دیگر پیکیجز فراہم کرکے متاثرین سیلاب کی دعائیں حاصل کرے ۔ بصورت دیگر یہ متاثرین زندگی کی بازی جیتنے کے قابل نہیں رہیں گے ۔ پریس کانفرنس کے موقع پر سابق تحصیل ناظم چرون امیراللہ بھی موجود تھے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button