تعلیم

تحصیل اشکومن میں نظامِ تعلیم درہم برہم، اساتذہ کی قلت ہو گئی

گلگت(نعیم انور) تحصیل اشکومن میں سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم درہم برہم ،ہائی سکول چٹورکھنڈ،ہائی سکول پکورہ،ہائی سکول ایمت اورہائی سکول پر اپر اشکومن میں ٹیچروں کی مطلوبہ تعداد آدھا سے بھی کم ہے۔سابق حکومتوں نے پی سی فور منظور کیے بغیر سیاسی مفادات کے حصول کے خاطر نو جوان نسل کے مستقبل سے کھیلتے ہو ئے میڈل سکولوں کو برائے نام ہائی سکول کا درجہ دے دیا جس کے باعث سکولوں میں اساتذہ کی کمی نے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا،سکولوں میں ٹیچروں کی کمی اور سکولوں میں بچوں کو ناکا فی سہولیات کے باعث چاروں ہائی سکولوں میں درس و تدریس کا نظام بری طرح متاثر ہے۔سکولوں کی پرانی عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل جبکہ نئے تعمیر ہونے والے عمارتوں کا کام کئی سالوں سے ٹھیکدار مافیا اور محکمہ تعمیرات کے کمیشن مافیا کے نذر ہو گئے ہیں۔تمام سکولوں میں سائینس لیب،لائبریری،کمپیوٹر لیپ اور امتحانی ہال کی عدم موجودگی کی وجہ سے معیاری تعلیم کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔سکولوں کے ابتر صورتحال دیکھ کر بچوں کے والدین سخت پر یشانی سے مبتلا ہیں ،اکثر والدین نے سرکاری سکولوں پر عدم اعتما د کا اظہار کرتے ہو ئے اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں سے نکال کر پرائیوٹ سکولوں میں داخلے دینے لگے،علاقے کے سماجی و سیاسی حلقوں نے صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری سکولوں کی تیزی سے گرتی ہوئی معیار کو سہارا دینے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے مذید کہا کہ ایک طرف سرکاری سکولوں کے تنخواہیں اور مراعات آسمان کو چھو رہی ہیں اور دوسری طرف معیار تعلیم بہتر ہو نے کی بجائے روز بر وز قابل رحم ہوتا جا رہا ہے۔ٹیچرز ایسو سیشن کو صرف زاتی مفادات کیلئے تحریکیں چلانے کی بجائے قوم کے معماروں کو بنا نے کیلئے بھی اسی محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔انہوں نے صوبائی حکومت سے اپیل کی کہ حکومت اب ٹیچروں کو اکا رکردگی کی بنیاد پر ترقی اور مراعات فراہم کرے اور کام چور قسم کے ٹیچروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ سرکاری سکولوں کی کا رکردگی بہتر ہو سکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button