چترال

درجنوں خواتین کامظاہرہ ،چترال بونی روڈ بلاک،ضلعی انتظامیہ اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے خلاف نعرہ بازی

چترال (بشیر حسین آزاد ) گرین لشٹ چترال کی درجنوں خواتین نے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے رویے کے خلاف زبردست مظاہر کرتے ہوئے چترال بونی روڈ بلاک کر دی ہے ۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ خواتین نے سڑک پر دھرنا دے کرضلعی انتظامیہ چترال اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ اور مطالبہ کیا ۔ کہ سید سردار حسین شاہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ جن کے خلاف انسداد دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ درج کرتے ہوئے اُن کو گرفتار کرکے سوات جیل منتقل کیا گیا ہے ۔ ایک مقامی شخص محمد نبی خان نے مظاہرہ کرنے والی خواتین کی نمایندگی کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ۔ کہ گرین لشٹ میں گذشتہ چار مہینوں سے سیلاب اور دریاء کی طغیانی کی وجہ سے چترال بونی روڈ دریا ء برد ہو گیا ہے ۔ اور چار مہینوں سے بلا کسی معاوضہ کے سید سردار حسین شاہ کی چار کنال زمین کو بطور روڈ استعمال کیا گیا ۔ اور اب انہوں نے جب مجبور ہو کر اپنی زمین کے عوض گاڑیوں سے کچھ ٹیکس لینے کا آغاز کیا ۔ تو اسسٹنٹ کمشنر مستوج ایک مقامی نمایندے کی ایما پر اُن کے خلاف دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ گھڑا ۔ اور اُسے گرفتا ر کرکے جیل بھیج دیا ۔ جو کہ ظلم اور زیادتی کی انتہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کہ گرین لشٹ کی درجنوں ایکڑ زرعی آراضی مین چترال بونی روڈ سمیت دریاء برد ہوئی ۔ لیکن ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کو اس علاقے کو بچانے کیلئے حفاظتی پشے تک تعمیر کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ اور نہ مالک زمین کی ایثارو قربانی کی کسی نے پذیرائی کی ۔ بلکہ اب احسان کا بدلہ معاوضے کی ادائیگی کی صورت میں چکانے کی بجائے الٹا ظلم کا بازار گرم کیا گیا ہے ۔ اور ایک اندھا کیس سردار حسین کے خلاف تیار کرکے اُسے گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ اس ظلم کے خلاف ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔ اور سید سردار حسین شاہ کی رہائی اور اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلے تک جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ زلزلے میں بھی اس علاقے میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے ۔ لیکن یہاں کے متاثرین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے بارے میں عوامی حلقوں کی طرف سے انتہائی منفی تاثر کا اظہار کیا جا رہاہے ۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ آفیسر کو سزا کے طور پر مستوج میں تعینات کیا گیا ہے ۔ جو کہ اس سزا کا بدلہ اپنے منفی رویے سے عوام سے لینا چاہتا ہے ۔ درین اثنا ریشن کے مقام پر بھی اتوار کے روز ایک حتجاجی جلسہ ہوا ۔ جس میں سیلاب اور زلزلہ متاثرین سینکڑ وں کی تعداد میں شریک ہوئے ۔ احتجاجی جلسے کی صدارت سابق ایم پی اے چترال مولانا عبدالرحمن نے کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین خواجہ نظام الدین و دیگر نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم نے اپنے دورۂ کوراغ کے موقع پر سیلاب متاثرین کیلئے فی گھر پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن ابھی تک اُس پر عملدر آمد نہیں ہوا ۔ جبکہ متاثرین اُس کے انتظار میں ہیں ۔ انہوں نے ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن پر کام کے آغاز کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائین دیتے ہوئے کہا ۔ کہ مذکورہ وقت اندر اگر کام شروع نہیں کیا گیا ۔ تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ انہوں نے زلزلہ سروے کو بھی مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ۔ کہ از سرنو سروے کیا جائے ۔ تاکہ مستحق متاثرین کو امداد مل سکے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button