’ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار رہیں‘
ایک معروف ماہر معاشیات نے متنبہ کیا ہے کہ انسان کو جلد ہی اپنے ہاتھوں کی جانے والی ماحولی تبدیلی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
پروفیسر رچرڈ ٹال نے پیش گوئی کی ہے کہ عالمی درجۂ حرارت میں 1.1 سینٹی گریڈ اضافے سے فائدے سے زیادہ نقصان ہے۔
تاہم ماحولیات کے بہت سے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پروفیسر پول ماحولیات کے بارے میں تشکیک کا شکار بتاتے ہیں۔
اس سے قبل انھوں نے فصل اور جنگلات کی فرٹیلازنگ کے لیے CO2 کے مثبت اثرات کی نشاندہی کی تھی۔
ماحولیات یا آب و ہوا یا موسمیات کی مخالفت کرنے والے عام طور پر ان کے نظریات کا حوالہ دیتے ہیں۔
پروفیسر پول نے بی بی سی کے پروگرام بدلتی آب و ہوا میں بات کرتے ہوئے کہا: ’بہت سے لوگ شاید یہ کہیں گے کہ درجۂ حرارت میں خفیف اضافہ انسانوں کے لیے مجموعی طور پر مفید ہوگا لیکن اگر اسے ڈالر میں دیکھیں تو اس کا مجموعی اثر منفی آئے گا۔‘
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا انسان اس نکتے پر پہنچ گیا ہے جہاں سے اسے اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا تو انھوں نے کہا: ’جی ہاں۔ تعلیمی میدان میں کم از کم اس پر اتفاق رائے ہے۔‘
لیکن ماحولی تبدیلی کی مخالفت کرنے والوں کے لیے یہ متنازع ہے کیونکہ وہ اکثر پروفیسر ٹول کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں درجۂ حرارت میں اضافے کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
اس کے برعکس ایک دوسرے سائنسدان میٹ رڈلی کہتے ہیں کہ درجۂ حرارت میں دو ڈگری تک اضافے سے دنیا کو فائدہ پہنچتا رہے گا۔