قانون ساز اسمبلی میں کم عمری میں شادی کے حوالے سے لایا گیا بل پاس نہیں کرناحیرت کی بات ہے، سعدیہ دانش
گلگت( خبر نگار خصوصی ) سیکریٹر ی اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی و سابق وزیر اطلاعات گلگت بلتستان سعدیہ دانش نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی میں کم عمری میں شادی کے حوالے سے لایا گیا بل پاس نہیں کرناحیرت کی بات ہے اور بالخصو ص خواتین ممبران اور حکومت و اپوزیشن ممبران کی نااہلی اور افسوس ناک بات ہے۔ انہوں نے کہا اس بل کا پاس کرنا بہت ہی ا ہمیت کے حامل تھا کیوں کہ ایک 18سال سے کم عمر بچہ پڑھے گا یا اپنے گھر کی ذمہ داریاں سنبھالے گااور اس کم عمری کی شادی سے معاشرے پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اس بل کا پاس نہیں کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ میں بھی اس حوالے سے قرار دادیں پاس کی گئی ہیں اور UNOکے چارٹرز کی بھی خلاف ورزی ہے ۔
8سال سے کم عمر بچہ اچھی طرح سے اپنا ہوش بھی نہیں سنبھال سکتا ہے اور 18سال کی کم عمر میں شادی کروانا ایک بچے پر ظلم کے مترادف ہے ۔سعدیہ دانش نے مزید کہا خواتین ممبران اسمبلی کو چاہئے تھا کہ وہ پارٹی سے بالاتر ہو کر خواتین کی حقوق کے لئے کھل کراس بل کی حمایت کرتے لیکن خواتین کی خصوصی نشست پر اسمبلی میں پہنچ کر ان کی خاموش رہنا افسوس ناک ہے ۔سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہر انسان کا یہ حق ہے کہ جب وہ ہوش سنبھالے کے بعد اپنی مرضی سے شادی کرے نہ کی کم عمری میں ذ بردستی شادی کراکے اس کے اپر بوجھ ڈالے ۔