ہنزہ: حسین آباد پل کوشہید استاد افسرکے نام سے منسوب کیا جائے، عمائیدین
ہنزہ ( بیوررپورٹ) حسین آباد پل کو شہید استاد افسرکے نام سے منسوب نہ کرنا اس کی قربانیوں کی توہین ہے ،شہید استاد نے ایک بچہ کی جان بچاتے ہوئے اپنے جان قربان کی تھی ۔شہیداستاد افسر ایک مخلص ،دیانت داراور بچوں سے شفقت کرنے والے انسان تھے۔ اس کی بڑی مثال انہوں نے جب ایک چھوٹا بچہ جو حسین آباد سے گلگت آنے والی مسافر ویگن کا کنڈیکٹر تھا اور حسین آباد معلق پل سے سائڈوں کے گارڈ نہ ہونے کی وجہ سے دریائے ہنزہ میں گرا تھا اور اس کو دریاء سے نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جان بھی دے دی تھی اورجس پر اس وقت کے حکومت نے بھی کہا تھا کہ نئی بنے والی آرسی سی پل شہید استاد افسر کے نام سے منسوب کیا جائے گا جبکہ پل کا کام مکمل ہوچکاہے لیکن حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی رد عمل نظر نہیں آرہاہے جس پر حسین آباد ،مایون اور خانہ آباد کے عوام شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے مرحوم استاد افسر نے 16جنوری 2006ء میں مسافر گاڑی کے’’ کنڈکٹر ‘‘بچے کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی تھی ۔استاد افسر نے اپنی پوری زندگی بچوں کو پڑھاتے ہوئے گزاری تھی اور بچے استاد مرحوم کو بہت پسند کرتے تھے اور اس کی ناگہانی موت پر پورا علاقہ کہیں دنوں تک سوگوار ہوگیا تھا ۔استاد افسرعوامی مسائل میں پیش پیش رہتے تھے اور علاقے کے لڑائی جھگڑے ہو ں یا کوئی اور آپس کے اختلافات تو جرگہ بناکر ان کو حل کرتے تھے جس کی وجہ سے بالخصوص حسین آباد اور ہنزہ شناکی کے عوام میں بالعموم مشہور تھے۔ اس حوالے سے حسین آباد ،مایون اور خانہ آباد کے عمائیدین کریم خان ،اسلم خان ،محبوب عالم ،ارمان علی ،صلاالدین ،صاحب خان ، علی خان ،غلام عباس ، علی مدد ،علی احمد ،احمد خان، مایون گاؤں سے کے سید عالم ،گوہر حیات ،علی مراد ،بابرخان اور خانہ آباد شناکی سے شیر باز ،عباس خان ،شکورللہ بیگ ،مردان اور دیگر نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم استاد افسر نے ایک معصوم بچے کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی ہے جس پر حسین آباد پل ان کے نام سے منسوب کیا جائے ۔