گلگت بلتستان میں انکم ٹیکس کا نفازغیر قانونی اور بلاجواز قرار
گلگت (پ ر) جی بی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت فردوس احمد صدر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان ا سکردو بلتستان میں طلب کیا گیا۔ اجلاس میں جی بی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی مرکزی کابینہ کے عہدیداران اور سینئر ٹھیکیداروں کے علاوہ کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن بلتستان کے صدر جناب طاہر حسین اور ان کی کابینہ سمیت بلتستان کے سینکڑوں کنٹریکٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں بلتستان کے سینئر کنٹریکٹرز کی جانب سے اپنی تقاریر کے ذریعے انکم ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کے خلاف جی بی کنٹریکٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہر قسم کے جانی اور مالی تعاون اور قربانی کا یقین دلایا گیا اور انکم ٹیکس کے کسی بھی شکل میں گلگت بلتستان میں نفاذ کو غیر قانونی اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا گیا۔ علاوہ ازیں بلتستان کے کنٹریکٹرز کے دیگر مسائل کی طرف بھی صدر جی بی کنٹریکٹرز کی توجہ دلائی گئی جن میں مقامی سطح پر ٹھیکوں اور ٹینڈر ز میں د رپیش مسائل زیر بحث لائے گئے۔
اجلاس میں صدر جی بی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن اور انکی کابینہ کے عہدیداروں سمیت دیگر کنٹریکٹرز نے انکم ٹیکس کے نفاذ کے خلاف گزشتہ دو ہفتوں سے جاری جدو جہد پر بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ مورخہ 21دسمبر 2015ء کے گلگت میں بلائے گئے ہنگامی جنرل باڈی اجلاس کی قرارداد کے ذریعے اپنے اصولی موقف کو حکمرانوں پر واضح کیا گیا ہے۔ جس کے تحت 2013ء کے انکم ٹیکس کے نفاذ کے نوٹیفکیشن کی واپسی تک کنٹریکٹرز اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔
صدر جی بی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے انکم ٹیکس کے ایشو کے علاوہ گلگت بلتستان سے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے لائسنس کے شرط کے خاتمے او رمیگا پراجیکٹس کی سپلٹ اپ اور شفاف ٹینڈرز کے انعقاد سمیت جنرل اسکلیشن کے دیرینہ مطالبے جیسے اقدامات کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں شریک تمام کنٹریکٹرز نے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دیکر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکردو ، بلتورو سے پریشان چوک تک ایک عظیم الشان ریلی نکالی جہاں متفقہ طور پر حسب ذیل قراردوں کی منظوری دے دی گئی ۔
گلگت بلتستان سے انکم ٹیکس کے نفاذ کے بارے میں 2013ء اور نومبر 2015ء کے دونوں نوٹیفکیشنز کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور 2013ء سے اب تک کنٹریکٹرز کے بلات سے انکم ٹیکس کی مد میں وصول کئے گئے پیسے واپس کردئیے جائیں۔ مکمل آئینی حقوق کے حصول جس کے تحت آئین پاکستان میں گلگت بلتستان کی شمولیت یعنی ملک کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی تک یہاں سے تمام آئینی اداروں بلخصوص FBRاور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے دائرہ کار کو ختم کر کے عملے کو واپس اسلام آباد بلایا جائے۔گلگت بلتستان کے ورکس اورپاور ڈیپارٹمنٹ کے تمام میگا پراجیکٹس کو مختلف حصوں میں سپلٹ اپ (Split-up)کر کے ٹینڈرز کرائے جائیں ۔ علاوہ ازیں ٹینڈر ز کی شرائط کے حوالے سے ایک قابل قبول یونیفارم پالیسی اپنائی جائے اور ایگزیکٹیو انجینئرز کو من پسند شرائط لاگو کرنے سے باز رکھا جائے۔ قراقرم بینک جس سے گلگت بلتستان کے زیادہ تر کنٹریکٹرز قرضے لے کر پراجیکٹس چلاتے ہیں ۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت اور بینک انتطامیہ سے پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ مارک اپ کی رائج شرح 12فیصد کو کم کرکے پاکستان کے دیگر شیڈول بینکوں کی شرح کے برابر لائی جائے۔ ورکس اور پاور ڈیپارٹمنٹ کے تمام چیف انجینئرز ، سپرنٹنڈنگ انجینئرز اور ایگزیکٹیو انجینئرز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ آئندہ ہزار روپے کی مالیت سے اوپر کے تمام ٹینڈرز اور کوٹیشنز کو پبلک نوٹس بورڈ ، مقامی اور قومی اخبارات اور PPRAویب سائٹ پر لازمی مشتہر کئے جائیں ۔ اس سلسلے میں آئندہ ایمرجنسی نوعیت کے ٹینڈرز کیلئے بھی شارٹ ٹینڈر نوٹس نکالا جائے اور چور دروازے سے کام نوازنے کے بجائے اہل ٹھیکیداروں سے ان کے لیٹر پیڈ متعلقہ کام کے ریٹس کا کوٹیشن لیا جائے۔ یہ کہ بلتستان کے کنٹریکٹرز کی جانب نامزد کردہ نمائندگان جناب حاجی غلام عباس، حسین آباد اور جناب ذاکر حسین ایڈوکیٹ کو جی بی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی مرکزی ایگزیکٹو باڈی میں شمولیت کی متفقہ طور پر منظوری دیدی گئی ۔