تعلیمگلگت بلتستان

تعلیمی انحطاط کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں بلکہ پوری قوم پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ بی بی سلیمہ رہنما مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین

گلگت (ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل) ہمارے تعلیمی انحطاط کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں بلکہ پوری قوم پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ہم اجتماعی طور پر علم کے نور کو بجھانے اور جہالت کو پروان چڑھانے کے مجرم ہیں۔ہمارے حکمران تو تقریباً ان پڑھ اور جاہل ہیں جنہیں علم سے کوئی سروکار نہیں ہوتا بلکہ وہ تو اپنے نفس کے پجاری ہوتے ہیں اور اپنی تجوریاں بھرنے کے علاوہ انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا۔

Photograph 1

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی بی بی سلیمہ نے جناح پبلک اکیڈمی میں تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم کے بغیر انسان کی رہنمائی ممکن نہیں،علم نبیوں کی میراث ہے جس نے یہ میراث پائی اس نے علم کا بڑا حصہ پالیا۔یہ ایک المیہ سے کم نہیں کہ ہم نے اپنے آپ کواس گرانبہا دولت سے دور رکھا ہے اور اس کے مقابلے میں دنیا کے مال و دولت پر نظریں للچائی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ہم تنزلی کا شکار ہیں جبکہ دوسری اقوام جنہوں نے علوم قرآنی سے استفادہ کیا وہ آج ارض و سماء پر کمندیں ڈال رہے ہیں اور مسلمان اقوام کے پاس صرف ماضی کے قصے رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ تعلیمی انحطاط کے قابل ذکر ذمہ داران حکومت وقت، دانشور حضرات، اساتذہ کرام اور والدین ہیں ۔جب نظام کی تبدیلی کا وقت آپہنچتا ہے تو ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں اور ایسے حکمرانوں کو اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں جنہیں علم سے دور تک کا واسطہ نہیں ہوتا اور اسی طرح ہم عوام حکمرانوں کے ان دانستہ جرائم میں برابر کے شریک ہیں جنہیں ہم ہی اپنے ووٹ کی طاقت سے منتخب کرتے ہیں اور ہمارایہ عمل علم سے دوری کی بناء پر ہے۔ہماری سسکتی زندگی، بنیادی انسانی سہولتوں سے محرومی کے ذمہ دار یہ حکمران نہیں بلکہ ہم خود ہیں جنہیں اچھے اور برے کی تمیز نہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی غفلتوں اور کوتاہیوں ہی کی وجہ سے آج ہم دوسری اقوام سے پیچھے ہیں اور جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے ہیں لیکن ہمیں ناامید بھی نہیں ہونا چاہئے۔بقول حضرت اقبال
نہیں ہیں ناامید اقبال اپنی کشت ویران سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

ہمارے ان درسگاہوں کے ننھے سے پھولوں میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ علم کے خوشبو سے دنیائے عالم کو معطر کریں اور اگر کوئی کمی ہے تو ان پھولوں کی پرورش میں ہے۔اساتذہ اور والدین ملکر ان علم کے متوالوں کی صحیح معنوں میں پرورش کریں تو بعید نہیں کہ ہمارا شمار بھی ترقی یافتہ قوموں میں ہوگا۔وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے یہی وہ نازک لمحات ہیں جہاں آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ اپنے ان معصوم بچوں کا مستقبل روشن وتابناک بنانا ہے یا پھر تاریک۔آئیے آج یہاں سے فیصلہ کرکے جائیں کہ اپنے ان نونہالوں کو ہر صورت علم کی روشنی سے آشنا ئی دلوانے کیلئے ہر مصیبت کو جھیلنے کیلئے اپنے آپ کو آمادہ کریں۔محنت ،لگن اور دیانت سے اپنی گمشدہ میراث کو پانے کیلئے جب ایک قدم ہم آگے بڑھائینگے تو خدا وند عالم کی نصرت کو حاضرپائینگے۔اپنی اس قوم کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے اس لمحے سے ہمیں استفادہ کرنا پڑے گا اور یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وقار و عظمت کے ساتھ جینا ہے یا پھر ذلت و رسوائی کو گلے لگانا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button