گلگت بلتستان

ٹیکسز نفاذ اور اقتصادی راہداری میں حصہ نہ دینے کے خلاف گلگت میں دھرنا

گلگت( فرمان کریم) ایک درجن سے زائد جماعتوں، تنظیموں اورایسوسی ایشنز پر مشتمل اینٹی ٹیکس موومنٹ نے انکم ٹیکس، ودہولڈڈنگ ٹیکس اور اقتصادی راہداری میں حصہ نہ دینے کے خلاف احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں تمام ٹریڈز ایو نینز انجمن تاجران، ٹرانسپورٹ ایسوی ایشن، ہوٹلز ایسوسی ایشن، کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن، پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن، ڈرائیورز ایسوسی ایشن اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اینٹی ٹیکس موومنٹ فردوس احمد نے کہا کہ حقوق دیے بغیر گلگت بلتستان کے عوام پر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ گلگت بلتستان کی تابناک تاریخ میں اس بات کی گواہ ہے کہ اس خطے کا صرف اسلامی اخوت کے جذبے کے تحت یہاں کے بزرگوں نے پاکستان کے ساتھ بلا شرط الحاق کیا تھا۔ مگر آگ حکمران کو یہ شرافت مندانہ اقدام راس نہیں آئی اور گلگت بلتستان کے عوام کو 68سالوں اُن کے آئینی حقوق سے محروم رکھا۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران ایک طرف گلگت بلتستان کو متنازعہ خطہ قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف گلگت بلتستان میں مختلف ٹیکسز کا نفاذ کر کے یہاں کے عوام کی معاشی اور اقتصادی قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں۔اُنہوں نے مذید کہا کہ وفاقی حکومت جی ایس ٹی کی مد میں سالانہ 40ارب روپے غریب عوام سے لے رہی ہے۔ جس کا 80فی صد دیگر صوبوں کو این ایف سی ایواڈ کی شکل میں واپس دیا جارہا ہے۔ جبکہ گلگت بلتستان این ایف سی ایواڈ سے یکسر محروم ہے۔ اکنامک کوریڈور کے 46ارب ڈالر پاکستان کے دیگر صوبوں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ مگر گلگت بلتستان کے عوام کو اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کے عوام کو یہاں سے گزرنے والی ٹرکوں اور ریل کے ڈبوں کو گنا رکھا گیا ہے۔گلگت بلتستان کے عوام اب اپنے حقوق کے لئے اکھٹے ہو چکے ہیں۔ہم اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل اینٹی ٹیکس موومنٹ بشیر احمد خان نے کہا کہ نام نہاد گلگت بلتستان کونسل نے انکم ٹیکس آرڈر2012کے تحت یہاں کے عوام پر کالے قانون نفاذ کیا گیا ہے جس کی شدید الفاذ میں مذمت کرتے ہیں۔ وزارت کشمیر افیئرز اور ایف بی آر کی ملی بھگت سے انکم ٹیکس کی ناجائز وصولی گزشتہ دو سالوں سے جاری ہے۔چیئرمیں سپریم کونسل نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس آرڈر کی مکمل واپس تک جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس آرڈر کے ذریعے وصول کی گئی رقوم کی واپس تک مخالفت جاری کھیں گے۔ اگر حکومت نے گلگت سے ایف بی آر کا ٖدفتر اسلام آباد منتقل نہیں کیا تو ایف بی آر کے دفتر کا جلاؤ گھیراو کرینگے جس کی ذمہ دار حکومت پر عائد ہوگی۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اینٹی ٹیکس موومنٹ کے رہنماانجینئر غیعور احمد، انجمن تاجران کے صدر محمد ابراہیم، ہوٹلز انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر راجہ ناصر اور دیگر مقررین خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پراجیکٹ میں گلگت بلتستان شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور گلگت بلتستان گیٹ وئے کی حیثیت رکھتا ہے۔ جسے گلگت بلتستان کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کو اس پراجیکٹ میں گلگت بلتستان کو بھی اعتمادمیں لیا جائے۔ اکنامک کوریڈور میں بلوچستان اور کے پی کے کو بھی نمائند گی دی گئی ہے ۔ گوادر کو ٹریڈ فری زون دینے کی بجائے گلگت بلتستان کو فری زون قرار دیا جائے چونکہ اکنامک کوریڈور گلگت بلتستان کے سینے کو چھیرتے ہوئے گزر رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان کی عوام کے تحفظات کا ازالہ کرے بصورت دیگر شدید مذامت کا سامنا کرنے پڑگا۔ مقررین نے کہاکہ نیشنل بنک، حبیب بنک اور سونیری بنک ایک لاکھ روپے پر 600روپے ٹیکس کی مد میں لے رہا ہے۔ ان تمام بنک ٹیکس کی کٹوتی کو روکے اور فوری طور پر عوام سے وصول کی گئی رقوم واپس کردے۔ احتجاجی جلسے کے آخر میں قراداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کی عوام کو آئین پاکستان کے تحت مکمل آئینی حقوق دئے جائیں اور قومی اسمبلی میں دیگر صوبوں کی طرح راست حق دہی اور سینٹ میں نمائندگی دئے جانے کے ساتھ انکم ٹیکس، ودہولڈنگ ٹیکس اور دیگر ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری پراجیکٹ میں گلگت بلتستان کو نمائندگی دیا جائے۔ اور گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون سمیت فری ٹریڈ زون قرار دیا جائے۔اور حکومت گلگت بلتستان سے فوری طور پر ایف بی آر کے دفتر کو اسلام آباد منتقل کیا جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button