کالمز
"اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا”

ہنس مکھ اور چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ سجانے والے جانان خان کو مرحوم لکھتے ہوئے قلم دِل کا ساتھ نہیں دے رہا۔ عجیب کشمکش کا شکار ہوں۔ مرحوم کے ساتھ خاندانی رشتہ داری اور ہمسائیگی اپنی جگہ لیکن ہمارے بیج ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہے۔ میں جب کبھی ان سے ملنے جاتا تو وہ ہزار کام چھوڑ چھاڑ کے میرے ساتھ بیٹھ جاتے۔ چائے کا آرڈر دیتے ہوئے یہ تاکید ضرور کرتے کہ واعظ صاحب کے لیے اچھی چائے ہوجائے۔ پھر چائے کا دَور چلتا اور وہ اپنی مہماتی زندگی میں کھو جاتے جہاں وہ کبھی بنگال میں قید و بند کی صعوبتوں کی داستان چھیڑتا تو وہاں اپنی کاروباری کاوشوں کو بھی زیر بحث لاتا۔ مجھے بہت قدر دیا کرتے تھے جب میری پہلی کتاب شائع ہوئی تھی تب مجھ سے بھی زیادہ خوش وہ تھے کتاب کی کچھ کاپیاں اپنی لیب میں بھی سجا کے رکھی تھیں اور فخر سے ہر ایک کو کہتے تھے یہ کتاب میرے عزیز واعظ صاحب نے لکھی ہے۔
1960 کے عشرے میں ان کے آباؤاجداد ہنزہ حسن آباد سے ہجرت کرکے اشکومن بارجنگل میں مستقل رہائش پذیر ہوئے۔ بعد ازاں
