سیاست

سی پیک اور آئینی حقوق کے معاملے پر پارٹی کے اعلی قائدین سے لڑ رہا ہوں، وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی

گانچھے ( اے ۔ آر ۔رینگ چن )
صوبائی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ سی پیک کے معاملے اور آئینی حقوق کے معاملات میں پارٹی کے اعلیٰ قائدین سے لڑ رہا ہوں اور آئندہ بھی لڑ ئیں گے ۔پاڑٹی کے ساتھ وفادار تھا ،ہے، اور رہیں گے ۔مگر علاقے کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ میں اور بہت سے ممبران اسمبلی نے موجودہ حکومت کا حصہ ہے ۔ اور میں مسلم لیگ ن کا ذمہ دار شخصیت بھی ہے اس کے باوجود اس اہم قومی ایشوز پر ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر حکومت اور وفاقی وزراء سے سخت رویہ میں دو ٹوک بات کیا اور کر رہے ہیں ۔ سخت لہجے میں بات کرنے میں ذاتی طور پر ہمیں نقصان تھا ۔ مگر جہاں قومی مفادات آتے ہیں وہاں ہم ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں ۔
محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے حالات خراب ہیں ماضی میں ایسے ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے ہیں جو بچوں کو پڑھا نہیں سکتے ۔ ہمارے سکولوں کی حالات اور تعلیمی معیار تباہ وبرباد ہو چکے ہیں ۔ دنیا میں جن قوموں کی تعلیمی معیار بہتر اور ہنر مند نہ ہوں وہ قومیں ترقی نہیں کر سکتے ۔ ہماری آنے والی نسلوں کی زندگی کا مسلہ ہیں اس لئے لندن گیا اور حکومت لندن کے ساتھ ٹیچیر ٹرنیگ کے حوالے سے بات کیا ۔اس کے علاوہ جنوبی کوریا اور امریکہ سے بھی مدد لینا شروع کیا ہے اب محکمہ تعلیم کے اساتذہ کو تربیت دیں گے ۔ ان کو نکال تو نہیں سکتے تھے ۔ مگر موجودہ بہت سے ٹیچر پانچویں کلاس کے نصاب پڑھانے کے بھی اہل نہیں ۔ ان کو تربیت دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔ تعلیمی نظام ٹھیک ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔
ابراہیم ثنائی کا محکمہ تعمیرات کے ملازمین کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیشہ میرے اوپر یہ الزام لگاتا رہا ہے ۔ کہ محکمہ تعمیرات کے ملازمین کو میرے کہنے پر نکال رہے ہیں ۔ انھوں نے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعمیرات کے ملازمین کو فارغ کرنے اور رکھنے کا فیصلہ وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان کریں گے ۔ اور متعلقہ ڈیپارمنٹ کا وزیر ڈاکٹر اقبال ہیں ۔ ڈاکٹر اقبال میرے ماتحت نہیں۔ وہ خود آزاد ہیں ۔ میں خود ان ملازمین کی مستقلی کے حق میں ہوں ۔ اسمبلی میں بھی کہا کہ ایک ملازم کو بھی فارغ کرنے نہیں دیں گے مجھے پتہ ہے گانچھے میں بہت سے ملازمین میرے خلاف ہو کر محکمہ تعمیرات میں بھرتی کیے ہیں مگر کسی کو بھی انتقامی کا نشانہ نہیں بنائیں گے ۔ کسی کو روزگار اگر نہ دے سکے تو کسی سے روزگار بھی نہیں چھینینگ گے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button