تعلیم

تعلیمی پالیسوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ پروفیسر ایسوسی ایشن

گلگت(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی کی ایک اہم میٹنگ ایسوسی کے صدر راحت شاہ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ایسوسی ایشن کی آفس میں ہونے والی میٹنگ میں کئی اہم امور تفصیل کے ساتھ زیر بحث آئے۔اس اہم میٹنگ میں نائب صدر رخسانہ، پروفیسر ثناء اللہ ،جنرل سیکرٹری عرفان علی صدیقی اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پروفیسرں کی اولین خواہش تھی کہ لاہور یونیورسٹی آف ایجوکیشن اور ان جیسے دوسرے مستند تعلیمی انسٹیٹوٹ ان کو تعلیمی، تدریسی و تربیتی اور نظم و نسق کے حوالے سے تربیت دے اور ورکشاپ کروائے۔کیونکہ موجودہ حالات میں تمام پروفیسرز اپنی تعیناتی سے لے کر ریٹائرڈ منٹ تک ایک دفعہ بھی کسی بھی مستند تعلیمی ادارے سے ٹریننگ حاصل کرنے سے قاصر رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ تمام اساتذہ اپنے پورے کیریئر کے دوران طلبہ و طالبات کو موزوں ذہنی تعلیم و تربیت دینے سے قاصر رہے ہیں، نتیجتاً معاشرے کے لیے صحیح معنوں میں پڑھے لکھے باشعور افراد اور رجال کار پیدا کرنے کی بجائے ایک غیر فعال اور غیر ذمہ دار طبقہ پیدا کرتا رہا۔اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ علاقے میں معاشرتی اور تعلمی مسائل بڑھتے گئے اور ان کے حل کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے، تاہم موجودہ سیکرٹری ایجوکیشن جناب ثناء اللہ خان نے گلگت بلتستان کی تعلیمی پالیسوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے اورتقاضائے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیساں اپنائیں، ایسی تعلیم دوست پالیسیوں اور منصوبوں کے باعث گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام میں ایک اعتماد کی فضا بحال ہورہی ہے۔ اور پروفیسروں کی تربیتی پروگرام اس قسم کے منصوبوں کی ایک کڑی نظر آہی ہیں۔اس قسم کی پالیسیاں اور منصوبے تسلسل کے ساتھ جاری رہنے چاہیے۔
پروفیسرایسوسی ایشن کے عہدہ داروں نے مزید کہا کہ اگر اسی طرح تعلیمی میدان میں مثبت پالیساں تواتر سے کچھ عرصہ چلتی رہی تو اس سے نہ صرف اساتذہ میں اپنے پیشے میں دلچسپی بڑھے گی بلکہ طلبہ و طالبات کے اندر بھی شعور وآگہی اور اعتماد کا رجحان پیدا ہوگا اور مختصر عرصے میں محکمہ تعلیم اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال ہوجائے گی۔انہوں نے گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ جناب اور چیف سیکرٹری کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے محکمہ ایجوکیشن جیسے اہم شعبے میں ایک ایسا آفیسر کو بطور سیکرٹری متعین کیا جو ادارے کے مسائل کو سمجھنے اور ان کا مناسب حل نکالنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اطلاعات امیرجان حقانیؔ نے سیکرٹری ایجوکیشن سے خصوصی گزارش کی کہ وہ خصوصی توجہ کے ذریعے چیف سیکرٹری اور وزیراعلی سے گلگت بلتستان سے پروفیسروں کو سکالر شپ کے ذریعے ایم فل اور پی ایچ ڈی کروانے کی منظوری بھی لے لیں تاکہ گلگت بلتستان کے پروفیسر تعلیم و تدریس کے ساتھ تحقیق و تفتیش کے میدان میں بھی اپنا لوہا منواسکیں اور آنے والے وقتوں میں گلگت بلتستان میں بننے والی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سنبھال سکیں۔یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں باہر سے لوگ منگوا کرخدمات لینے کے بجائے اپنے آپ کو خود کفیل کرنا سب سے بڑی دانش مندی ہے اور یوں قومیں ترقی کے منازل طے کرتیں ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button