کراچی (نامہ نگار) گلگت بلتستان رائٹر فارم کراچی کی جانب سے سلسلہ وار پراگرامز کا پہلا پروگرام ” بروشسکی زبان و ادب ماضی، حال اور مستقبل” آج کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ جس میں مختلف شبعہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے جناب مولا مدد قیزل گلگت بلتستان رائٹز فارم کےجنرل سکیٹری نے بروشسکی زبان کا تاریخی و لسانی پس منظر، بروشسکی زبان اور ماہرین لسانیات،بروشسکی ادب کا آغاز و ابتدا، سری نگر جموں و کشمیرانڈیا میں بروشسکی زبان کی تاریخ اور بروشسکی زبان کی ترویج واشاعت میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد پر روشنی ڈالی۔ٰعلامہ نصیر الدین نصیر ہنزائی اورعالیجاہ غلام الدین غلام صاحب نے بروشسکی شاعری کے ذریعے نہ صرف اس زبان کی قدامت، بناوٹ، وسعت اور لسانی خوبیوں سے آگاہ کیا۔بلکہ نثری کتابیں لکھ کر اس زبان کو محفوظ بھی کیا۔
بروشسکی ریسرچ اکادمی کے تحت چھپنے والی کتابیں ۱-انای بروشکی۲-بروشو برکش۳-سوینے برنگ۴- بروشو برجونک ۵-دیکرن ۶-اسقرکے بسی ۸-شمول بوق ۹ دیوان نصیری۱۰- بہشتے اسقرنک۱۱- بروشسکی اردو لغت جلد اول و دوئم بروشسکی زبان و ادب کے فروغ اور اسکی ترقی و ترویج کے لئے کارہائے نمایاں اور خدمات ہیں۔
جناب علی احمد جان نے یاسینی بروشسکی ،بروشسکی میں جدید شاعری اور یاسین میں اب تک بروشسکی زبان پر کیا گیا تحقیق پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے صنف نازک سے ہٹ کر بروشسکی اصلاح معاشرہ ، اخلاقیات پر کی جانے والی شاعری کو خوش آئند کہا، جبکہ ظفر صاحب نے بروشسکی زبان پر شینا، کھوار، بلتی، فارسی اور پشتو کے اثرات پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے بروشال کے تاریخی بروشسکی ناموں کو بھی واضح کیا۔
شرکاء نے گلگت بلتستان رائٹرز فارم کی گلگت بلتستان میں بولی جانے والی زبانوں پر اسطرح کے سلسلہ وار پروگرامز کے انعقاد پر مبارک بادی دی ۔اس سلسلے کا دوسرا پروگرام گلگت بلتستان میں بولی جانے والی کسی اور زبان پر بہت جلد انعقاد کیا جائے گا ۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button