سیاست

ضمیر کا سودا نہیں کیا، بلکہ ہماری حکمت عملی سے علاقائی تعصب کا الزام ختم ہوگیا: عمران ندیم شگری

سکردو( رجب علی قمر )پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عمران ندیم نے کہا ہے کہ کونسل کے انتخابات میں ہم نے ضمیر کا سودا نہیں بلکہ بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے باعث گلگت بلتستان میں علاقائی تعصب کا الزام ختم ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح چلاس کے رکن اسمبلی نے بلتستان سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو ووٹ دیا اسی طرح بلتستان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نے چلاس سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدوار کو ووٹ دیا ۔انہوں نے کہا کہ سید افضل کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اور انہوں نے کونسل کے گزشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ سے کونسل کو الیکشن لڑا اور کا میاب ہوکر وزیر اعظم کے مشیر بھی بنا تھا انہوں نے کہا کہ میں اسلامی تحریک کے امیدوار آغا رضوی سے وعدہ بھی کیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر انہیں ووٹ دیں گے اور میں نے یہ وعدہ پارٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ آغا کی شخصیت کی وجہ سے ہی کیا تھا اس کے ساتھ پارٹی نے بھی مجھے یہ اختیار دیا تھا کہ صورتحال کو دیکھ کر حکمت عملی طے کیا جائے جس پر عمل کرتے ہوئے میں اپنا ووٹ سید افضل کو دیا ہے کیونکہ اپوزیشن لیڈر شاہ بیگ کا ووٹ آغا عباس کے لئے کنفرم ہونے کے بعد ہی سید افضل کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران ندیم نے کہا کہ اگر پیسوں کے عوض ووٹ فروخت کرنا ہوتا تو سید افضل سے زیادہ پیسے دینے والے تھے لیکن میں نے اپناووٹ ضمیر کے مطابق دیا ہے اور پارٹی کے ممبر کو ہی ووٹ دیا ہے جس کے باعث کونسل اور اسمبلی دونوں میں ہماری پارٹی کی نمائندگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افضل کا تعلق پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے اور ہمارے تعلقات بھی ہیں اس لئے ان کو ووٹ دیا تھا اگر آغا عباس کے پانچ ووٹ کنفرم نہ ہوتے تو میری پہلی ترجیح آغا ہی تھے اس لئے آغا عباس کے پانچ ووٹ کنفرم ہونے اور اپنے ووٹ کو ضائع نہ کرانے کی خاطر بھی ووٹ سید افضل کو دیا ہے کیونکہ علی حیدر کو ووٹ دینے کی صورت میں میرا ووٹ بھی ضائع ہوجاتا تھا ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button