چترال

حکومتی بے حسی، ضلع چترال کے علاقے بریپ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجا چرس اورافیون کی کاشت دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا

چترال ( نذیرحسین شاہ نذیر) تحصیل مستوج کے گاؤں بریپ کے لوگوں نے حکومتی عدم توجہی پر مایوسی اور شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے چرس اور افیون کی فصل دوبارہ کاشت کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ پانچ مئی کو چرس اور افیون کی کاشت مکمل اتفاق اور جوش و جذبے کے ساتھ کیا جائے گا ،جو اس علاقے کا اہم نقد آورفصل رہا ہے ۔ مقامی لوگوں نے گذشتہ دور میں ان فصلوں کی کاشت اس حکومتی یقین دھانی پر ختم کیا تھا ۔ کہ حکومت علاقے کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی ۔ جس میں وہ اب تک ناکام رہا ہے ۔

DSC00032

گزشتہ روز سینکڑوں مردو خواتین نے حکومت کے رویے کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا ،اور جلسہ منعقدکرتے ہوئے مقررین نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ۔اور مطالبہ کیا ۔کہ فوری طور پر 2015کے سیلاب اور زلزلہ متاثرین کی بحالی کی جائے ، سروے شدمستحق متاثرین کو امدادی چیک دیے جائیں ،علاقے کے چھ بڑے چینلز کی خرابی کے بنا پر فصلیں متاثر ہوئی ہیں ، اس لئے خوراک کا انتظام کیا جائے ۔وزیراعظم پاکستان نے سیلاب کے دوران کوراغ چترال میں زرعی قرضوں کی معافی کاجواعلان کیاتھا۔اس پر فوری طور پرعملدرآمدکیاجائے۔اورزلزلے میں دوبارہ سروے شدہ زلزلہ متاثرین کے مالی امداد کویقینی بنایاجائے۔نیزمقامی بجلی گھرکی مرمت پر کمیونٹی22لاکھ روپے قرضدار ہو چکی ہے ۔ اُس میں مدد کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ 5مئی تک ان مطالبات پر عملدرآمد نہ کیاگیا تواپنے مسائل خود حل کرنے اورناگفتہ بہہ معاشی حالات سے چھٹکارہ پانے اور قرضوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے وہ سابقہ کی طرح چرس اورافیون کی کاشت کریں گے اوراس آمدنی سے اپنی ضروریات پوری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے ہوتے ہوئے وہ سیلاب اورزلزلے کے دوران وہ خیراتی اداروں کے ر حم وکرم پرتھے ،جو کہ حکومت کیلئے باعث شرم ہے ۔انہوں نے کہا افسوس کا مقام یہ ہے ۔ کہ اتنے مصائب آنے کے باوجود اُن کی حالت زاردیکھنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کوئی بڑا آفیسر موقع پرنہیں آیا۔

DSC00031

مقررین نے صوبائی حکومت کوشدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اورتحریک انصاف کے قائد عمران خان نے متاثرین سے سوتیلی ماں کاسلوک کیاہے اوراب تک ان متاثرین کی مشکلات کازرا برابر احساس نہیں ہے۔انہوں نے ایم این اے چترال شہزادہ افتخارالدین اورایم پی اے اپرچترال سید سردارحسین شاہ کی کرکاردگی کوانتہائی مایوس کن قراردیتے ہوئے فوری طور پر مستعفی ہونے کامطالبہ کیا۔مقررین نے کہاکہ جس طرح ریاستی دورمیں اس علاقے میں چرس اورافیون کی کاشت کرکے حکومت کوٹیکس دیتے تھے آج بھی یہ کاشت کرکے ٹیکس دینے کے لئے تیارہیں۔چرس اورافیون کی آمدنی سے حکومت کوبھی فوائد ملیں گے اورمقامی لوگ بھی معاشی طور پر خوشحال ہونگے۔انہوں نے کہاکہ زلزلہ متاثرین کی فہرست جانبدار ی سے تیار کی گئی ہے مستحق متاثرین آج بھی امدادی چیکوں سے محروم ہیں اوردردرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف نے زلزلے کی مد میں بھاری فنڈز دی ہے لیکن انتظامیہ چترال کے لوگ انہیں ہڑپ کرگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کاجھنڈا اورقانون احترام کیالیکن ہمارے اس مثبت رویے کاغلط فائد ہ لیاجارہاہے جس کے بہت خطرناک نتائج نکلیں گے۔سابق ٹیچرقادررضاء کی زیرصدارت اس احتجاجی جلسے سے سابق پرنسپل محمداشرف،صدرکلسٹرمیررحیم ،ڈاکٹرمحمدہزار،میرعجب خان،چارویلواللہ داد،قاری سیدفداعلی شاہ پھشک،چیئرمین وورخان مہرتینگ،افسرخان استچ،سرفرازلال دیوان گول،لوکان اورخاتون روبینہ اشرف نے خطاب کیا۔ قبل ازین بازار بریپ میں احتجاجی جلوس نکا لا گیا ۔ جس کی قیادت سابق پرنسپل محمد اشرف اور کلسٹر صدر میر رحیم نے کی ۔ مظاہرین نے اس موقع پر اپنے حقوق کے حق میں اور حکومت کے رویے کے خلاف نعرے بازی کی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button