متفرق

عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر گھڑی باغ گلگت میں احتجاجی مظاہرہ

گلگت(ارسلان علی)عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی کال پر اتوار کے روز گلگت گھڑی با غ کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ ،ہزاروں کی تعدا د میں لوگوں کی شرکت ۔خالصہ سرکار کے نام پر عوام ملکیتی زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کو فوری ختم کیا جائے ،عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان میں شامل گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کے مشترکہ مطالبہ ۔

گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین مولانا سلطان رائیس نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن کو مناظرے کی چلنج کرتا ہو ں کہ وہ آئے اور عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو غلط ثابت کریں ،اس دن سے مولانا سلطان رائیس گلگت بلتستان میں نظر نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا پاکستانی حکومت اور پاکستانی حکمران گلگت بلتستان کے عوام کو مفت خور کہتے ہیں ،میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب گلگت بلتستان کے پہاڑروتے ہیں تو آپ کی زمینیں آباد ہوجاتی ہیں ۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان میں نیب کا ادارہ ایک مخصوص پارٹی اور جماعت کے لئے چھتری کا کردار ادا کررہاہے ،نیب سابق حکومتی اہلکاروں کی طرح اس حکومت کے کرپشن پر نظر رکھے ۔مولانا سلطان رائیس نے کہا گلگت بلتستان ایک متنازعہ علاقہ ہے اور پاکستان کا آئین گلگت بلتستان پر لاگو نہیں ہوتا ہے تو GBکے ملزمان کو اسلام آباد شفٹ کیسے کیا جاتاہے ۔انہوں نے صوبائی حکومت اور ممبران اسمبلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے آپ کو اس لئے ووٹ نہیں دیا تھا کہ گلگت بلتستان میں غربت بڑھایا جائے ،نوکریاں اپنے من پسند افراد میں بانٹھی جائے اور اپنی تنخواہوں میں 200فیصد اضافہ کرے ۔انہوں نے کہا جب تک ہم متحد نہیں ہوجائے تب تک ہمیں کچھ نہیں ملنے والا ہے کیوں کہ یہ حکمران اپنی سفید پوشی کو برقرار رکھنے کیلئے اسلام آباد کے حکمرانوں کی وفادار ی کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا ہم کسی کے دشمن نہیں ہے جو ہمیں دوست سمجھے گا ہم ان سے دوستی کرنے کیلئے تیا ر ہیں اور اگر حفیظ الرحمن اور ان کی کابینہ کی وفاقی حکومت نہیں سنتی ہے تو ہمارے ساتھ آکے ملے ہم ان کے ساتھ اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے کیلئے تیار ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہرے سے اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک روپے کا ٹیکس دینے کیلئے تیار نہیں ہے اور جو ٹیکس انہوں نے لاگو کیا ہے وہ نومنتخب کونسل کے پہلے اجلاس ہونے تک انتظار کرینگے اس میں بھی واپس نہیں کیا گیا تو پوری گلگت بلتستان کو جام کردینگے ۔انہوں نے کہا وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں ٹیکس ہمیں کمزور سمجھ کر لگارہی ہے ،ہمارے باپ دادوں نے اس خطہ کو آپنے روز بازوں آزاد کرادیا اور بغیر کسی شرط کے پاکستان کے جولی میں ڈال دیا ۔انہوں نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بنے 10ماہ ہوگئے لیکن کوئی کام نظر نہیں آرہاہے اور حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ہم اس قوم کے غلام ہے کیوں کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے اور انہوں نے عوام پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے اسمبلی میں غلط لوگ آتے ہیں کیوں کہ آپ لوگ غلط لوگوں کوووٹ دیتے ہیں ۔انہوں نے دیامر بھاشہ ڈیم کی 50فیصد رئیلٹی کو گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ظلم قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اس کی سو فیصد گلگت بلتستان کو ملنے چاہئے ۔شاہ بیگ نیانتظامیہ کی جانب سے گلگت بلتستان کی بنجر زمینوں کو خالصہ سرکار دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے زمینیں عوامی ملکیتی ہے اور اگر حکومت کو چاہئے تو اس کا معاوضہ تعین کرے اور ادائیگی کرکے ان زمینوں کو حاصل کرے ۔اس احتجاجی مظاہرے سے پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے سینئر رہنماء حشمت اللہ خان ،فتح اللہ خان،پیپلز پارٹی کے رہنماء جاوید حسین ،قراقرم نیشنل مومنٹ کے مرکزی چیئر مین محمد جاوید ،جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے امیر مولانا عبدالسمیع ،ممبر قانون ساز اسمبلی کیپٹن (ر) شفیع ،ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک کفایت الرحمن ،ن لیگ کے سینئر نائب صدر گلگت بلتستان حیات بیگ ،میرباز کیتھران ،ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علی حیدر و دیگر نے بھی خطاب کی ۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیڈول فور اور ایکشن پلان کا نام دے کر حکومت لوگوں کو مت ڈرائے،حکومتی وزراء جھوٹے بیانات کے ذریعے اپنا نظام چلارہی ہے اور فیس بک پر اپنی تصویریں دے کر عوام کو بیوقوف بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کشمیر پاکستان کا شیرگ ہے تو ہم پاکستان کے سر ہیں اور جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک ہم ٹیکس نہیں دینگے ۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت گندم سبسڈی ختم کرنا چاہتی تھی لیکن ہم نے اس کو اپنے زور بازو سے بحال کروایا ہے ۔عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان میں شامل تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا اقتصادی رہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو تیسرا فریق تسلیم کرتے ہوئے دوبارہ معاہد کیا جائے ،گلگت بلتستان میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے نافذ غیر قانونی اور غیر آئینی ٹیکسز کا فوری کاتمہ کیا جائے ،متاثرین قراقرم ہائی وے اور آیئر پورٹ کو معاعضوں کی فوری طور پر ادائیگی کی جائے ،دیامر ڈیم کی 100فیصد رئلٹی گلگت بلتستان کے عوام کو دیاجائے نہ کہ 50فیصد رئیلٹی دی جائے ۔عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں بیروز گاری کی شرح موجودہ حکومت کے دور میں 30فیصد تک بڑھ گئی ہے جس کے خاتمے کے لئے بیروز گاری الاونس دیا جائے۔چھان بین کے نام پر سرکاری ملازمین کو فارغ نہ کیا جائے اور آئندہ بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں ،گلگت بلتستان کے ملازمین کو 50فیصد الاونس دیا جائے اور گلگت بلتستان کے حدود تنازعات کوو مستقل بنیادوں پر حل کئے جائے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button