جرائم

ناقص کام کی نشاندہی پر چترال میں ٹھیکیدار آپے سے باہر، صحافی پر حملہ آور ہوگیا کیمرہ توڑنے اور چھیننے کی کوشش

چترال(گل حماد فاروقی) عبد الولی خان بائی پاس پر اتالیق چوک میں زیر تعمیر پُل اور اس کی نیچے زیر تعمیر کام میں ناقص میٹیرئیل کی استعمال کی نشان دہی پر ٹھیکدار برا مان گئے۔ صحافیوں کو زود کوب کرنے ان سے کیمری چھیننے کی کوشش کی گئی اور کیمرہ میں کو فوٹیج لینے سے بھی روک دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق عبدالولی خان بائی پاس روڈ پر اتالیق چوک میں زیر تعمیر پُل اور اسی پل کے نیچے دیگر تعمیراتی کام میں ٹھیکدار ناقص میٹیریل استعمال کررہا تھا۔ ایک مقامی انجنئیر نے نام نہ بتانے کی شرط پر ہمارے نمائندے کو بلاکر اسے بتایا کہ ٹھیکدار اس پل کی تعمیر میں چار ہتھ گاڑی یعنی 4 ریڑہ بجری، کنکریٹ، ریت میں صرف نصف یعنی آدھا بیگ سمینٹ ڈالتا ہے جبکہ اتنے میٹریل میں دو بیگ یا کم از کم ایک پورا بیگ سیمنٹ ڈالنا چاہئے تھے۔

یہ اطلاع ملتے ہی ہمارا نمائندہ فوری طور پر اس موقع پر پہنچ گئے جہاں واقعی ٹھیکدار چار ہتھ گاڑی (ریڑہ) بجری، ریت اور کنکریٹ میں صرف آدھا بیگ سمینٹ ڈالتا تھا جب ٹھیکدار کے منشی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے ٹھیکدار نے ہدایت کی ہے کہ چار ریڑہ بجری وغیرہ میں نصف بوری سیمنٹ ڈالا کرے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی سی اینڈ ڈبلیو کی جانب سے کوئی ذمہ دار افسر اس کام کی نگرانی کررہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کی جانب سے کوئی بھی بندہ نہیں ہے۔

ہمارے نمائندے نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجنئیر مقبول اعظم سے فون پر رابطہ کرکے ان کے نوٹس میں لایا کہ بائی پاس کے پل میں ناقص میٹریل استعمال ہورہا ہے اور محکمہ کی جانب سے کوئی بھی عملہ اس کی نگرانی کیلئے موجود نہیں ہے تو مذکورہ XEN بھی چترال میں نہیں بلکہ پشاور میں تھے۔

ہمارے نمائندے نے جب کیمرہ آن کرکے فوٹیج لینے کی کوشش کی تو ٹھیکدار نے اس پر حملہ کرکے گالی گلوچ دی اور اس سے کیمری چھیننے کی کوشش کی اسے فوٹیج لینے سے منع کیا ۔

ٹھیکدار موصوف نے یہ بھی الزام لگایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے اہلکاروں نے گرم چشمہ روڈ میں 22 کروڑ روپے کا غبن کیا ان سے کس نے پوچھا کہ مجھ سے پوچھا جائے گا۔ تاہم ہمارے نمائندے کی آتے ہی ٹھیکدار نے چار ریڑہ بجری میں پورا بوری سیمنٹ ڈالنا شروع کیا مگر میڈیا ٹیم کی جاتے ہی اس نے دوبارہ سیمنٹ میں کٹوتی کی۔

اس واقعے کو ایکسئن مقبول اعظم کے نوٹس میں بھی لایا گیا جنہوں نے یقین دہانی کی کہ وہ پشاور سے جب چترال آئے تو ٹھیکدار کے حلاف قانونی کاروائی کرے گا۔

دریں اثناء سابق صوبائی وزیر سلیم خان کے پولیٹیکل سیکرٹری بشیر احمد کو جب اس واقعے کا پتہ چلا تو وہ بھی فوری طور پر وہاں پہنچ گئے ۔ انہوں نے ہمارے نمائندے کو فون پر بتایا کہ وہ بھی چشم دید گواہ ہے کہ ٹھیکدار ناقص میٹریل اور کم سیمنٹ استعمال کررہا تھا ۔ بشیر احمد نے بتایا کہ اس نے فوری طور پر تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس کو بلایا جنہوں نے موقع پر پہنچ کر ناقص کام کو بند کروایا۔

دریں اثناء چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر ایک مقامی صحافی کی اپنی فرض منصبی نباتے ہوئے پُل کی تعمیر میں ناقص میٹریل کی نشاندہی کرکے جس پر ٹھیکدار حملہ آؤر ہوئے اور ان کو گالی گلوچ دی اس کی شدید مذمت کی اور انصاف کے دعویدار صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ ٹھیکدار کو بلیک لسٹ کرکے ان کے حلاف سخت کاروائی کی جائے کیونکہ ٹھیکدار نے ایک سینئر صحافی کو اپنے فرض منصبی سے روک کر اس کی کام میں حلل ڈالا جو فریڈم آف پریس ایکٹ 2002 قانون کی سراسر حلاف ورزی ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button