چترال
صوبائی حکومت نے چترال کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے رکھ دیا ہے۔مولانا عبدالاکبر چترالی
چترال (بشیر حسین آزاد) چترال سے قومی اسمبلی کے سابق رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کے مسائل سے پہلو تہی کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو عوام سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہو ں گے جس کے نتیجے میں صورت حال حکومت کی قابو سے باہر نکل سکتی ہے کیونکہ گزشتہ سال کی بدترین سیلاب اور زلزلے کے بعد سے چترال کے عوام اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے چترال کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے رکھ دیا ہے۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا جمشید احمد اور دوسرے رہنماؤں ہدایت اللہ ، مولانا اسرار الدین الہلال، حکیم مجیب اللہ ، مولانا رحمت اللہ اخونزادہ اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر چترال کی ضلعی ہیڈ کوارٹر ز میں عوام پینے کا پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور سیلاب زدہ نہروں کی بحالی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کھیت بیابانوں میں تبدیل ہورہے ہیں تو ضلعے کے دوسرے حصوں میں بدتریں صورت حال کا اندازہ ہرکوئی خود ہی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپر اور لوئیر چترال کے 14سے ذیادہ یونین کونسلوں کو بجلی کی فراہم کرنے والا ریشن ہائیڈروپاؤر پراجیکٹ کی تعمیرنو کا م شروع نہ کرنا صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی اور مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ چترال بونی روڈ، گرم چشمہ روڈ اور بمبوریت سمیت تورکھو اور موڑکھو روڈ وں کی بحالی میں تاخیر بھی صوبائی حکومت کی نااہلی ہے ۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بلدیاتی اداروں کو صوبائی حکومت نے عضو معطل بنا کررکھ دیا ہے جبکہ یہ بھی عوام کی ووٹوں سے منتخب شدہ ہیں ۔ انہوں نے چترال سے اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی کو بھی نااہل قرار دیتے ہوئے کہاکہ چترال کے عوام گذشتہ ایک سال سے گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں مگر ان کے مسائل کو ابھی تک ایم این اے اور ایم پی ایز حل کرنے میں بُری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔