کالمز

ہنزہ کا ضمنی الیکشن گلگت بلتستان میں انقلاب

تحریر۔۔۔۔ ابرار حسین رجبی استوریؔ

گلگت بلتستان جی بی ایل ائے 6ہنزہ کے ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مراحل میں جس کے لئے بڑے بڑے برج نمبرد آزما ہونے کو تیار۔ ہر پارٹی نے جوش وخروش کے ساتھ اپنے اپنے امیدوار کی کمپئن کے عمل میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے لئے کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے۔بڑی بڑی تقاریر اور بلند و بانگ داعوے اس وقت ہنزہ کے گرد نواح میں گردش کر رہے ہیں ہر گلی ہر محلے میں جشن کا سماء ہے بظاہر یوں لگتا ہے ہنزہ کے ضمنی الیکشن میں پورا گلگت بلتستان حتی ٰکہ وفاق بھی اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہا ہے ہر کوئی اسی کوشش میں ہے کہ ان کا ٹکٹ ہولڈر امیدوار جیتے۔اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی لیڈران کی ہنزہ میں الیکشن کمپئن ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا دھجیاں اُڑانے میں ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے جیسے مفت کا مال تقسیم رہا ہو اور الیکشن کمشن بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

اس کی سب سے بڑی مثال گزشتہ دنوں وزیر اعظم نواز شریف کا دورہ گلگت بلتستان ضمنی الیکشن کو ہائی جیک کرنے کی سب سے بڑی سازش تھی۔جس کے لئے وزیر اعظم صاحب نے دورے کے دوران بڑے بڑے واعدے اور پروجیکٹس پر اعلانات کر کے اپنی پرانی روایت کو ایک بار پھر قائم و دائم رکھا جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے مسلم لیگ ن اور ہمارے وزیر اعظم صاحب مورثی سیاست کے علمبردار ہیں جنہوں نے وفاق میں تمام اعلیٰ اعہٰدے اپنے ہی رشتہ داروں کو نوازا ہے۔اور اسی روایت کو بر قرار رکھتے ہوئے گلگت بلتستان میں بھی پارٹی کی صوبائی قیادت اور کارکنوں کی ایک نہ سنی اور میر آف ہنزہ کے نئے میر شہزادہ سلیم خان کو ٹکٹ سے نوازا جس کی وجہ سے پارٹی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔مگر کریں تو کیا کریں وزیر اعظم کے احکامات کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی قیادت نے اپنی حکومت اور حکومتی مشنری کے ساتھ کمپئن جاری کی ہوئی ہے۔

شہزادہ سلیم خان کی کمپئن کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ماروی میمن ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن کے علاوہ سیلم خا ن کے والد میر آف ہنزہ گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان اور ان کی والدہ رانی عتیقہ جو رکن گلگت بلتستان اسمبلی بھی ہیں پوری گلگت بلتستان کی حکومتی مشنری کے ساتھ الیکشن کو ہائی جیک کرنے کے لئے تابڑ توڑ کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ہنزہ کے ضمنی الیکشن میں حکومتی مشنری کا بے دریخ استعمال آزادی حق رائے دہی پر کاری ضرب ہے۔سیاست میں کیا کیا حربے اختیار کئے جاتے ہیں

اس کا اندازہ مجھے گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ہنزہ میں سیاسی جلسے سے خطاب کے دوران ہوا انہوں نے کہا تھاکہ الیکشن کے بعد ہنزہ کے تمام مسائل حل کریں گے جبکہ وزیر اعلیٰ صاحب گلگت بلتستان کے الیکشن میں بھی یہی واعدے کئے تھے ایک سال گزرنے کو ہے ان میں کتنا عمل درآمد ہو اکتنے واعدے جو عوام سے کئے تو پورے ہوئے ۔گلگت بلتستان کی عوام اب تک اسی بات پہ رو رہی ہے کہ الیکشن میں کئے گئے واعدے پورے نہیں ہوئے تو ہنزہ جلسے میں کئے گئے واعدے پورے کرنے کے لئے عوام کوپورے نہ ہونے والے خواب دیکھنے پڑینگے۔خیر یہ تو الیکشن میں ہوتا ہے

مگر اس سے بھی بڑی بات ہمارے وزیر اعلیٰ صاحب نے کہا کہ ہمارا بس چلتا تو سلاخوں پر بند اسیر رہنما بابا جان کو کب کا رہا کر دیتے مگر یہ ہمارا نہیں عدالت کا مسلہ ہے۔انہوں نے یہ بات ایسے کہی جیسے بھینس کے آگے بین بجانا۔وزیر اعلیٰ صاحب عوام اتنی بھی بے وقوف نہیں جتنا آپ سمجھتے ہیں یہ صرف آپ کو آزماتی ہے اور یہی عزت بھی دیتی ہے اور بے عزت بھی کرتی ہے ان کے ساتھ دغا کرنے والوں کو اگلی بار منہ کے بل بھی گرا دیتی ہے اس کی مثال سابق وزیر اعلیٰ کی ہے جن ک عوام نے ایسا سبق سیکھایا جو ہر کوئی یاد رکھے گا۔وزیر اعلیٰ صاحب اگر آپ کوواقعی عوام کے ساتھ لگاو ہے اور بابا جان کو جیل کی سلاخوں سے باہر دیکھنا چاہتے ہو تو قانونی ماہرین سے رائے لیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ آپ کے پاس سب کچھ ہے مگر آپ بابا جان کو باہر نکالینگے ہی نہیں کیونکہ بابا جان سے آپ سمیت تمام پارٹیوں کو خطرہ ہے جن کی سیاسی دوکان بند ہو جائے گی۔

وزیر اعلیٰ صاحب خدا را عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اب وہ دور نہیں رہا عوامی سوچ اور فکر بدل چکی ہے عوام بیدار ہو چکی ہے عوام آپنے آپ کو بدلنا چاہتی ہیں اور شائد راقم کی بات کسی کو بُری نہ لگے ایسا ہی ہو جس سے پورے گلگت بلتستان ہنزہ کی عوام کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہیں کہ کب تبدیل کا سورج نکلے گا اور مورثی سیاست کا خاتمہ ہوگا۔ہنزہ کا ضمنی الیکشن جیتنا ہر پارٹی کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے مگر اس وقت سب سے بڑا چیلنج مسلم لیگ ن کو ہے یہ سیٹ انکی اپنی سیٹ ہے اور پھروزیر اعظم کے دورہ گلگت بلتستان اور تما م صوبائی مشنری اور صوبائی حکومت اس نقطے پر عمل پیرا ہے کہ کسی صورت بھی ضمنی الیکشن جیتنا ہے ۔مگر حالات اس کے بر عکس نظر آرہے ہیں بلخصوص وزیر اعظم کے دورے کے بعد تو لگتا ہے میر آف ہنزہ کا سورج غروب ہو رہا ہے کیونکہ وزیر اعظم کے دورے سے بھی عوام سخت مایوس ہوئی ہے بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اس تختے کو الٹنے میں وزیر اعظم کا ہی ہاتھ ہوگا جو پرانے منصوبوں پر نئی تختیاں لگا کر سیرو تفریح کر کے واپس اسلام آباد چلے گئے۔

ہنزہ کا ضمنی الیکشن گلگت بلتستان کی سیاست میں انقلاب لائے گا کیونکہ اس حلقے کی جیت سے گلگت بلتستان کے اگلے الیکشن پر گہرا اثر پڑے گا۔سوشل میڈیا میں کی گئی ایک سروے کے مطابق مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی ،پی ٹی ٓئی، اور سب سے زیادہ عوامی ورکر پارٹی کے اسیر رہنما باباجان جبکہ آزاد امیدوار کرنل عبید میں کانٹے کے مقابلے دیکھنے کو ملے گا۔سروے میں یہ بات اہم تھی کہ اگر مسلم لیگ ن جیتی ہے تو کوئی انہونی بات نہیں البتہ اگر کوئی اور پارٹی جیتتی ہے تو بہت بڑی تبدیلی کہا جائے گا خاص طور پر بابا جان کی جیت پورے گلگت بلتستان میں تہلکہ مچا دے گی جو تاریخی تبدیلی کہلائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button