مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے زیراہتمام عظیم الشان شہدا ء کانفرنس کا انعقاد، ہزاروں کی تعداد میں عوام شریک
سکردو (پ ر)مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام شہدائے پاکستان،شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور بانی انقلاب اسلامی کی برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان شہداکانفرنس و برسی امام خمینی کا انعقاد یادگار شہداء اسکردو پر ہو ا۔ شہدا ء کانفرنس میں علماء،زعماء،جوانان،اور عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کانفرنس سے بشو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ حبیب امینی،کواردو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ بشیر دولتی،گول کے عالم دین شیخ شرافت،شگر کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ کاظم ذاکری، کھرمنگ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ اکبر رجائی ،گلتری کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ فدا حسین عابدی جبکہ روندو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ باقری نے خطاب کیا۔ انکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء شیخ احمد علی نوری ،مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی،بلتستان کے بزرگ عالم دین شیخ حسن جوہری نے خطاب کیا۔ شہداء کانفرنس سے نامور دانشور پروفیسر حشمت علی کمال الہامی نے شہداء کے حضور اپنا کلام پیش کیا جبکہ منقبت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔
شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج سانحہ 88کو پیش آئے اٹھائیس سال گزر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے میں سانحہ 88کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی مجرموں کا تعین کیا گیا۔ باقاعدہ منظم لشکر کشی کے بعد خطے کو تاراج کیا گیا اس سانحے کے بعد پی درپے شاہراہ قراقرم پر قتل و غارت کا بازار گرم رہا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اب تک ان سانحہ میں ملوث دہشتگردوں کو سزا دینے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔آج شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہداء ریاستی اداروں سے سوال کر رہے ہیں کہ انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا اور انکے قاتلوں کو کیوں سزا نہیں دی گی۔ آج بھی ملک بھر میں دہشتگردی کرنے والے قاتلوں اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو سزا دینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گلگت بلتستان کے شہداء جنگ آزادی نے اپنی قیمتی جانیں اس لیے دی تھی کہ خطہ پاکستان کا حصہ بنے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ شہداء جنگ آزادی کی جانوں کے نذرانے کو بھی تاحال قبول نہیں کیا گیا اور اس راہ میں رکاوٹ ڈالنی والی وفاقی جماعتوں کے پاس دلیل ہے کہ ہم پاکستانی نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ 88سانحہ کے بعد خطے میں پی درپے افسوسناک واقعات پیش آتے رہے لیکن ان سانحات کے مجرموں کو تاحال سزا نہیں دی گئی۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پر امن محب وطن شہریوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کی جا رہی ہے ۔ پورے علاقے میں قومی ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور دہشتگرد مخالف جماعتوں کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں شیڈول فور میں حکمران جماعت کے مخالفوں کا شامل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لسٹ بدنیتی پر مبنی ہے اور حکمران جماعت کی سیاسی انتقام کا تسلسل ہے۔ گیارہ سال پہلے کے کیس کو فوجی عدالت میں بھیج کر صوبائی حکومت نے جانبدار کارروائی کا ثبوت فراہم کیا ہے جبکہ سانحہ چلاس،سانحہ کوہستان،سانحہ بابوسر کے دہشتگردوں کو سزا نہ ملنا قومی ایکشن پلان کے ناقص ہونے کی دلیل ہے۔ اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہم مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انکے مطالبات کو تسلیم کیا جائے ۔ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت بھی لاقانونیت بند نہ کرے اور مظالم کا سلسلہ جاری رکھا تو صوبائی حکومت کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ر ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی جو لہر دوڑ گئی ہے وہ قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔شہدا کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے کچھ اور مطالبہ نہیں کرتے بلکہ یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امام خمینی کو ایران تک محدود رکھنا دشمن کی بلخصوص امریکہ کی سازش ہے ۔ امام خمینی رہبر مسلمین جہاں تھے جس نے دنیا میں ہر مظلوم اور محروم تحریکوں کو طاقت بخشی ۔ امام خمینی کا قیام دراصل اسلام کی بالادستی کے لیے تھا اور آج اگر ایران عالم اسلام کی رہبری کر تے ہوئے امریکہ و اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا ہے تو امام خمینی کی انقلابی تحریک کا ثمرہ ہے۔ امام خمینی کے پیروکار چاہے جس ملک میں وہ وفادار ہوگا اور امریکہ و اسرائیل جو کہ اسلام کا دشمن ہے اس کا دشمن ہوگا۔ امریکہ و اسرائیل سے مربوط طاقتیں دراصل اسلام کے چہرے پر داغ کی مانند ہے۔ امام خمینی کے افکار و نظریات پر عمل کر کے پاکستان سے امریکہ کو بچایا جاسکتا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکتے ہیں۔ امام خمینی تمام مظلوموں اور پسے ہوئے طبقوں کے رہنماء تھے اور انہوں نے ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا درس دیا ۔