چترال(بشیر حسین آزاد)چترال ٹاون کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ٹاون چترال کی60ہزار آبادی کو بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔رمضان المبارک میں روزانہ 20گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہوئی۔4گھنٹے 30وولٹ سے کم بجلی آگئی۔گھروں میں پنکھے اس بجلی سے نہ چل سکے۔بازار میں سیلائی مشین،فوٹو سٹیٹ،کمپیوٹر اور خراد،ویلڈنگ کاسارا کام پورا کاروباربُری طرح متاثر ہوا۔چترال کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے یاد دلایا ہے کہ واپڈا کے چیئرمین نے ٹاون کو 4میگاواٹ بجلی دینے کا اعلان کیا تھا۔اُس پر عمل نہیں ہوا۔ واپڈا حکام اور مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے بلوں کی100فیصدادائیگی پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا چترال میں100فیصد ریکوری کے باوجود روزانہ 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ صریح وعدہ خلافی ہے۔عوامی،سماجی اور سیاسی حلقوں نے یاد دلایا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے سنگور کے بجلی گھر سے ناغہ کرکے ٹاون کو بجلی دینے کا حکم دیا ہے عید قریب آتے ہی واپڈا نے اس حکم کو بھی توڑ دیا۔اور ناغہ کا طریقہ ختم کردیا۔اندرین حالات چترال ٹاون کے عوام نے تمام محب وطن صارفین سے اپیل کی ہے کہ ماہ جون کے بل بازار کی مسجد میں جمع کریں۔عید کی نماز کے بعد سارے صارفین مل کر بجلی کے بلوں کو آگ لگائینگے۔جب واپڈا ہمیں بجلی نہیں دیتی تو بجلی کے بل کیوں بھیجتی ہے؟چترال کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے ایم این اے،ایم پی اے،ضلع ناظم،تحصیل ناظم اور پاؤر کمیٹی کے ممبروں سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔اور خبردار کیا ہے کہ عید کے روز 10ہزاربلوں کو جلانے کے بعد واپڈا،ضلعی انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کے خلاف بھرپور تحریک چلائی جائیگی۔