کھیل

فرانس سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان مہم جوؤں نے کوہ ہندوکش کی سب سے بڑی چوٹی تریچ میر کو سر کرلیا

چترال(بشیر حسین آزاد)فرانس سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان مہم جوؤں نے کوہ ہندوکش کی سب سے بڑی چوٹی تریچ میر کو سر کرلیا جبکہ آخری مرتبہ 2001ء میں ایک اطالوی ٹیم نے اسے سر کرلیا تھا۔ گزشتہ جمعے کو تریچ میر کی چوٹی سر کرنے کے بعد چترال پہنچ کر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مہم جو ٹیم کے کویلیٹ تھامس(Quillet Thomas)اور جیروم شازیلس (Jerome Chazelas)نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھنے کی مہم جوئی کرنا ان کا مشغلہ رہا ہے اورا س سے قبل وہ متعدد پہاڑی چوٹیوں کو سر کرچکے ہیں جن میں بولیویا میں واقع 6300میٹر بلند چوٹی بھی شامل ہے۔ پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجینئروں نے صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ 4700میٹر کی بیس کیمپ کے بعد انہوں نے چارمناسب فاصلے پر چار کیمپ لگاکر تریچ میر کی چوٹی تک رسائی حاصل کی جبکہ آخری کیمپ سے چوٹی تک کاسفر چھ گھنٹوں کا رہا جوکہ انتہائی پر پیچ اور پر خطر تھا اور کچھ عرصے شدید برفانی ہوائیں چلنے کے باعث وہ واپسی کا فیصلہ کرتے کرتے رہ گئے اور موسم سازگار ہونے پر چڑہائی جاری رکھی۔ ان کاکہناتھاکہ تریچ میر کی چوٹی سر کرکے ان کو جو خوشی اور ذہنی تسکین حاصل ہوئی ، وہ زندگی بھر نہیں بھول سکیں گے جبکہ پاکستان کے بارے میں امن امان اور دہشت گردی کے حوالے سے بیرون ملک میں جو تاثر پایا جاتا تھا، وہ بالکل برعکس ثابت ہوا کیونکہ اسلام آباد سے تریچ کی وادی تک انہوں نے جس چین اور سکھ سے سفر کیا، وہ ناقابل بیان ہے ۔ انہوں نے وادی تریچ کے عوام اور اپنے ساتھ کام کرنے والے پورٹروں کی مثبت اور ہمدردا نہ روئیے کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی مثال آپ ہیں ۔ انہوں نے وادی چترال کی قدرتی حسن اور یہاں سیاحوں اور مہم جوؤں کے لئے پائی جانے والے کشش کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان کا دل چاہتا ہے کہ وہ اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ ایک دفعہ پھر اس چوٹی اور اس کے قریب واقع کوہ ہندوکش کے دیگر چوٹیوں کو سر کرنے کے لئے چترال آئیں گے۔ مہم کے دوران تریچ میر میں موسم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مجموعی طور پر موسم خوشگوار رہا اور برفانی طوفانوں سے بھی اگرچہ ان کا واسطہ پڑگیا لیکن یہ پرخطر ہرگز نہیں تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کوپاکستان کے محکمہ موسمیات کی جانب سے ہر روز اسلام آباد سے موسم کی پیشگوئی سیٹلائٹ فون پر مسیج کے ذریعے مل جاتا تھا جوکہ ان کے لئے ممدومعاون ثابت ہوا۔ تریچ میر کی چوٹی کو 1956ء میں پہلی بار ایک سویس مہم جو ٹیم نے سر کرلیا تھا۔ گزشتہ دو ہائیوں سے ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے امن امان کی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے کوہ ہندوکش کی چوٹیوں کو سر کرنے کے لئے مہم جو ٹیموں کو آنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی اور فرانسیسی ٹیم کی تریچ میر آمد ایک خوشگوار تبدیلی سمجھی جاتی ہے ۔ اسی طرح وادی تریچ کی آخری گاؤں شاگروم تک موٹرگاڑیوں کے لئے روڈکا بننا بھی سیاحوں اور مہم جوؤں کے لئے اضافی سہولت ہے جبکہ پہلے انہیں کئی کئی دن پیدل سفر کرکے اس گاؤں تک پہنچنا پڑتا تھا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button