چترال (بشیر حسین آزاد) چترال کے گاؤں جغور سے تعلق رکھنے والی نوعمر خاتون خورشیدہ بی بی نے حکومت اور اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کو اغوا کرکے فروخت کرنے والے گروہ اور ان کو خریدنے والے بااثر شخص کو گرفتار کرکے ان کو انصاف دلائی جائے جبکہ ان کی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر ان کو سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔ اپنے ضعیف العمر باپ کے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی دکھ بھری کہانی سناتی ہوئی کہاکہ اس سال جنوری میں جب وہ پشاور صدر میں اپنے رشتہ دار کے ہاں اپنے بیمار باپ کے ساتھ رہائش پذیرتھی، تو چترال کے گاؤں ایون کے حمید خان، اوچشٹ کے سیدگل ، شیخاندہ کے قاری نعمت اور گرم چشمہ کے قاری صبور نے ان پر نشہ آور سپرے کرکے ان کو آزاد کشمیر پہنچاکر ایک مالدار شخص راجہ انور کو چھ لاکھ روپے کے عوض فروخت کردیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ چھ ماہ تک راجہ انور کے قید میں رہی اور ان کی ذیادتی کا نشانہ بنتی رہی۔ اپنی رہائی کا قصہ سناتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ گھر میں آنے والے ایک نیک دل شخص کی مدد سے وہ گھر سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوکر پشاور پہنچ گئی ۔
انہوں نے کہاکہ جب انہوں نے چترال پہنچ کر مقامی پولیس کے پاس اپنے اغواء کاروں اور راجہ انور کے خلاف درخواست دے دی تو اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ راجہ انور ان کے جان کے درپے ہے اور ان کے پیچھے چترال بھی پہنچ گئے ہیں اور ٹیلی فون پر انہیں ان کے باپ کو جان کی دھمکیاں دے رہا ہے اور جعلی نکاح نامہ بناکر ان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر انصاف نہیں ملی تو وہ خودسوزی کرنے پر مجبور ہوں گے۔