متفرق

تھور اور ہربن کے باسیوں نے حدود تنازعہ حل کرنے کا اعلان کردیا، چھ سال سے جاری کشیدگی کا خاتمہ

کمیلہ، کوہستان ( نمائندہ خصوصی) کوہستان، چھ سال سے جاری دو علاقائی دشمنی اور چار انسانی جانوں کے ضیاع کے بعددیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعہ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ہربن (کوہستان) اور تھور(گلگت بلتستان ) کے قبائل عداوت بھلاکر بغل گیر ہوگئے،حدود تنازعے کا فیصلہ ازخود کرڈالاایک دوسرے پر دائر مقدمات بھی واپس لینے کا اعلان۔

تفصیلات کے مطابق 2011سے جاری ہربن بھاشا(کوہستان) اور تھوردیامر(گلگت بلتستان) کے قبائل کے مابین جاری دشمنی جمعرات کے روز ختم ہوگئی ہے ۔ اس ضمن میں بھاشابسر ی کے مقام پر دونوں قبائل کے سینکڑوں افرادکا گرینڈ جرگہ ہوا،جس میں کوہستان سے رکن قومی اسمبلی سرزمین خان، ایم پی اے عبدالستارخان، سابق ایم این اے ملک اورنگزیب، سابق امیدوار قومی اسمبلی ملک مصرخان، دونوں جانب کی ایکشن کمیٹی ممبران اور دونوں قبائلی کمیٹیوں کے ترجمان نے شرکت کی اُن کے ہمراہ کوہستان اور داریل کے عوام ثالثی کے طورپر بھی موجودتھے ۔ عوام کے جم غفیر کے باعث بسری میں جاری جرگہ جلسے میں بدل گیاجہاں معززین نے تقاریر کیں۔

دونوں جانب کے کمیٹی ترجمانوں اسداللہ قریشی اور مفتی محمد صادق نے اعلان کیا کہ آج کے بعد ہماری عداوت دوستی میں بدل گئی ہے،حدود تنازعہ ہم حل کرچکے ہیں جس کا اعلان بعد میں کیا جائیگا، جو لوگ ہمارے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے حکومت انہیں گرفتارکرے۔

mna-sarzameen-khan

دونوں جانب کے قبائل نے ایک دوسرے کے جاں بحق افراد کاخون بھی معاف کیا اور ایک دوسرے پر درج مقدمات بھی واپس لینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پرکوہستان ضلعی انتظامیہ کے افسران اے سی داسو محمد عابد کی سربراہی میں موجود تھے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین میں سے ایم این اے سرزمین خان ، ایم پی اے عبدالستا رخان نے کہا کہ دونوں قبائل نے بڑے پن کا مظاہر ہ کیا ہے جس سے علاقے میں امن قائم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس ریور ہائیڈروپاورپروجیکٹ کی ماں ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اگر سی پیک کا گیٹ وے ہے تو کوہستا ن اس کا جسم ہے دونوں خطوں کی عوام سی پیک منصوبے کی کامیابی چاہتی ہے ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ کوہستانی اور گلگت بلتستانی امن پسند قوم ہیں وہ اپنی صفوں میں شرپسندوں کو ہرگز برداشت نہیں کرتے ۔

ایکشن کمیٹی کوہستان کے ترجمان اسداللہ قریشی نے الزام لگایا کہ گلگت بلتستان کا وزیرخوراک دیامر بھاشا ڈیم کا مخالف ہے اور وہ سی پی پیک معاہدے کو بھی ناکام کرنا چاہتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیامر میں تیئس لوگ ایسے ہیں جو کھاتے پاکستان کے ہیں اور گاتے سرکار کے ہیں ۔

واضح رہے کہ 4500میگاواٹ بجلی کے سب سے بڑے منصوبے دیامربھاشاڈیم پچھلے کئی سالوں سے حدود تنازعے کے باعث تاخیر کا شکار تھا جس کی تعمیر کی راہ اب آسان ہوگئی ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button