گلگت بلتستان
پیپلز پارٹی نے حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کا آغاز کردیا، حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری
گلگت( ارسلان علی)پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کے حوالے منعقدہ جلسہ گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی جلسہ منعقدہ کیا گیااور اس جلسہ میں پیپلزپارٹی کی کاکنوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔جلسہ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ گلگت بلتستان کے دیگر سیاسی ،مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔
وائٹ پیپر ڈاونلوڈ کیجئے
منگل کے روز دنیور کے مقام سی پیک روڑ پر منعقدہ اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اس تحریک کے رو رواں و صدر پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق نے قرار داد کے مطالبات پورے نہیں کئے تو پورے سی پیک روڑ پر دھرنہ دیا جائے گا ،آج کا یہ دھرنہ 3گھنٹے کا علامتی دھرنا ہے جس کے ذریعے وفاق کو پیغام دینا تھا،اگر گلگت بلتستان سے سی پیک روڑ گزرنا ہے تو گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہوگا اور اگر نہ بنایا گیا تو سی پیک گزرنے نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے CPECکے روٹ پر اس لئے جلسہ کیاہے کہ وزیراعلیٰ نے ملک کے دیگرحصوں میں جاکر کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام CPECسے مطمئین ہیں۔انہوں نے کہا اس خطہ کے وسائل پر حق ملکیت چاہتے ہیں ،گلگت بلتستان کی زمینیں GBکے عوام کی ہیں ۔انہوں نے کہا ہماری زمینوں پر غیر قانونی طور پر قضہ کیا جارہاہے آج کے بعد یہ سلسلہ بند ہوجانا چاہئے اورچیف سیکریٹری نے آپنے آپ کو گلگت بلتستان کا مہاراجہ بنایا ہوا ہے ہم اس کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آئندہ ہماری ملکیتی زمینوں پر کسی کو قبضے کے لئے بیج گے تو ہم آ پ کے گھر اور دفتر کا گیراو کرینگے اب یہ کھیل بند ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا جب کچھ دینے کی بات آتی ہے تو گلگت بلتستان کے عوام متنازعہ ہوتے ہیں لیکن اگر CPECبنانے ،انکم ٹیکس ،کسٹم ڈیوٹی ،بھاشہ ڈیم اوہماری زمینوں کو الارٹ منٹ کی بات آتی ہے تو ہم غیر متنازعہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں ایک سال میں دو جشن آزادیاں منائی جاتی ہیں اور ہم بات سمجھنے سے قاصر ہیں اور گلگت بلتستان کے عوام 68سالوں کو اس بات کو سمجھ نہیں سکیں ہیں اور 68سال گزرنے کے ناوجود یوم آزادی نہیں ملی ۔انہوں نے کہا کہ 68سالوں سے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور آب ہم اس دوکھیں میں نہیں رہیں گے ۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان کو متنازعہ کہنے والے مودی ،نواز شریف اور حفیظ الرحمن ہیں ۔انڈیا مقبوضہ کشمیر کو حقوق دیئے ہیں مگر ہمارے مسلمان حکمرانوں نے آج تک ہمیں حقوق نہیں دیا ۔
امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے باسی پارلیمنٹ ،سینٹ کا ممبرنہیں بن سکتا ،جج نہیں بن سکتا مگر باڈر پر لڑکر شہید ہوسکتاہے ،کاگل ،سیاچن ،فاٹا اور سوات آپریشن میں گلگت بلتستان کے جوان لڑے لیکن گلگت بلتستان کے باقی عوام متنازعہ کیوں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم دفاع کے لئے اہل ہیں تو پانامہ زدہ اسمبلی کے لئے ناہل کیوں ہیں ۔انہوں نے کہا ہم آج قسم کھاتے ہیں کہ آئندہ آپس میں فرقہ واریت کے نام پر نہیں لڑیں گے بلکہ قومی حقوق کے لئے اکھٹے ہو کر ظالم کے خلاف لڑیں گے ۔
سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے دور میں پولیس کی 100فیصد تنخواہیں بڑائی ،ورکس برقیات اور دیگر محکموں کے ملازمین کو مستقل کیا ۔میں نے گلگت بلتستان کے عوام کو ملازمیتیں دی اور ادارے بنائے ۔تقریب میں قرار داد پیش کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ 1978ء میں بنایا گیا کالا قانون نوتود رول کے تحت گلگت بلتستان کی عوامی ملکیت کے رقبہ جات کی بندر بات کا سلسلہ فوری طورپر بندکیا جائیے اور اس حوالے سے قانون سازاسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروایا گیا بل فور طور پر بغیر کسی رد و بدل کے پاس کیا جائے ۔اقتصادی راہدری منصوبے پرعمل درآمد سے پہلے گلگت بلتستان کے کی آئینی حیثیت کو واضح کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر کی طرح آئین پاکستان کے تحت باقاعدہ پاکستان کے آئین کا حصہ بنائے جائے ۔پاکستان کی CPECمیں مکمل نظر انداز کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہے کہ گلگت بلتستان کو ڈیوٹی فری اکنامک ذون قرار دے دیں۔
جلسہ سے سینئر نائب صدر جمیل احمد ،نائب صدر ظفر اقبال ،بشیر احمد ،عمران ندیم ،جاوید حسین ،ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء شیخ نیئر عباس ،جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا عبدالسمیع ،ترقی پسند رہنماء احسان ایڈووکیٹ ،مولانا سلطان رئیس و دیگر نے بھی خطاب کی ۔
"توقعات سے بڑھ کر عوام کی شرکت”
پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کی حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کے حوالے سے منعقدہ جلسہ میں پیپلزپارٹی کے رہنماوں کے توقعات سے بڑ ھ کر لوگوں نے شرکت کی،جلسہ گاہ اور کرسیاں کم پڑگئی ،لوگ چھتوں ،دکاروں اور گلیوں میں بیٹھ کر تقریریں سنتے رہے اور جو جلسہ گاہ میں تھے ان کو بھی دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا ۔ساونڈ سسٹم بہت خراب تھا ،بار بار آواز کا کٹ نا معمول بنا ہوا تھا ۔پیپلزپارٹی کے خواتین رہنماوں اور کارکنوں کو بھی جلسہ گاہ میں بیٹھنے کے لئے کوئی مناسب جگہ نہیں ہونے سے شدید مشکلات اوردھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے باوجود جلسہ کے آخرتک لوگوں رہنماوں کو سنتے رہے ۔
سیکیورٹی انتظامات
پاکستان پیپلزپارٹی کی حق ملکیت و حق حاکمیت کے حوالے سے منعقدہ جلسہ میں سیکیورٹی کی ناقص انتظامات ،تلاشی کا نام تک نہیں ،واک تھرو گیٹس صرف نمائش کے لئے رکھے گئے تھے اورپولیس اہلکار تماشابین بنے بیٹھے تھے ۔منگل کے یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام منعقدہ حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کے جلسہ میں صوبائی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کی ناقص انتظامات ،ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی لیکن کسی کی بھی قسم کی تلاشی نہیں لی جارہی تھی ،واک تھروگیٹس صرف نمائش کے لئے رکھے گئے تھے ،گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے مناسب انتظامات نہیں ہونے کی وجہ سے رہنماوں اور کارکنوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پولیس اہلکاروں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر تھی اور جو تھے وہ بھی تماشائی بنے ہوئے تھے اور کسی بھی قسم کی ناخوش گوار حالت رنماء ہونے کی صورت میں بڑا نقصانا کا سامنا کرنا پڑ سکتاتھا کیوں کہ ایمرجنسی کے لئے کوئی ایمبولینس تک بھی نہیں تھی۔
صحافیوں کے لئے غیر مناسب انتظامات
پیپلزپارٹی کے جلسہ میں صحافیوں کے بیٹھنے کے لئے نامناسب انتظامات کے باعث تقریب کے درمیان میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے بائیکاٹ کردیا اور بعد ازاں سیکرٹری طلاعات پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان سعدیہ دانش کی صحافیوں سے اپیل پر کوریج کے لئے جلسہ گاہ میں گئے لیکن تقریب کے دوران بیٹھنے کے لئے جگہ نہیں ملنے سے کوریج کے لئے شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور کہیں صحافی تقریب چھوڑ کر چلے گئے ۔