گلگت( فرمان کریم) ڈائریکٹر جنرل نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے کیسز بھی ہیں جو محکمے کی سطح پر حل ہونے چاہیے۔ چھوٹی چھوٹی شکایات بھی ہم تک پہنچتے ہیں۔ نیب نے کچھ کیسزصوبائی حکومت کو بھیجے تھے۔صوبائی حکومت نے اس پر ابتدائی کام کیا ہے۔اب اُن میں سے کچھ کیسز ہمارے پا س آئے ہیں اور کچھ آرہے ہیں۔ان کیسز کو قانون کے مطابق دیکھیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ دو طرح کے کیسز ہوتے ہیں ایک وہ کیسز ہیں جن میں کوئی رول بائی پاس کر کے کام کیا گیا ہو۔ لیکن اس کے کیسز میں کرپشن کا آثار نہیں ہو تا۔بہتر یہی ہو تا کہ محکمہ خود اس کو ٹھیک کر ے کیو نکہ اس میں ایڈجسمنٹ کی بات ہو تی ہے۔ دوسرے کیسز، مثلا کسی عمارت کی تعمیر میں کرپشن ہو تی ہے تو اس کیسز کو نیب دیکھتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے منقعدہ نجی سکول میں تصویری مقابلے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی نے کہا کہ ہمارے لئے حکومت برابر ہے سابق حکومت ہو یا موجودہ سب ہمارے لئے محترم ہے ہمیں اس سے کوئی یہ فرق نہیں پڑتا ہے کہ جس کی حکومت ہے۔ ہمارے سامنے اگر کرپشن آئے تو ہم نے یہ نہیں دیکھنا ہے کہ کسی حکومت سے ہے ۔ہم نے اُس شخص کو دیکھنا ہے جو کرپشن میں ملوث ہے وہ آج کی حکومت کا بھی ہو سکتا ہے وہ سابق کے حکومت کا بھی شخص ہو سکتا ہے ہم نے کوئی انتقامی کا روائی نہیں کی۔نہ پچھلی حکومت کے خلاف اور نہ موجودہ حکومت کے خلاف۔ جس کا کیس سامنے آئیگاثبوت ملیں گے ہم کاروائی کریں گے ۔
اُنہوں نے کہا کہ کرپشن بھی ایک نشہ ہے نشہ والے کا جتنا بھی علاج کیا جائے وہ دوبار اُس مقام پر پہنچ کر نشہ شروع کر تا ہے۔اگر ہم اس شخص کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے نشے کو ہی نفرت کی نگاہ سے دیکھے تو بہتر ہو گا۔اس نشہ کی لت میں پڑنے والے افراد کے لئے نشہ کو ہی ختم کیا جائے تو عوام کو بڑا فائدہ ہوگا۔ کرپشن کو زبردستی ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔آپ نے معاشرے کی تربیت ہی ایسی کرنی ہے کہ لوگ اس طرف ہی نہ جائیں۔اُنہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص کرپشن میں ملوث ہو تا ہے تو اُسے واپس لانے میں ٹائم لگتا ہے لہذا ایسے شخس کو بُرا بننے نہ دیں۔ایسے میں معاشرے کی بنیاد کو مضبوط کریں۔ہماری کوشش ہے کہ سکول ، کالجز اور یونیورسٹی کے بچوں کو ٹارگٹ کرے۔اس ٹارگٹ کو کس طرح پانا ہے کہ بچوں کی سوچ کو تبدیل کرنا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہر کوئی کرپشن کی بات کرتا ہے ۔ کرپشن کیا چیز ہے۔؟ صرف روپے غبن کرنا اور رشوت لینا کرپشن نہیں ہو تا ہے۔ عمارتوں کی تعمیر میں ناقص میٹیریل کا استعمال بھی کرپشن کے زمرے میں آتے ہیں۔ تعلیم کی بنیاد، عمارت کی بنیاد ، گھر کی بنیاد اور معاشرے کی بنیاد بھی صحیح نہ ہوآگے جو عمارت ، معاشرہ ہو گا اُس کو ہم کیسے ٹھیک کرے ۔اس عمارت سے جو بچہ تعلیم حاصل کرکے نکلے گا تو دنیا میں نئی سوچ کے ساتھ آئے گا۔
اُنہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں کرپشن کے کیسز کا عدالتی سلسلہ چل رہا ہے اور کچھ کیسز کا فیصلہ بھی آئی ہے۔ اور اللہ کا شکر ہے کہ فیصلہ قوم کے حق میں آیا ہے۔اس علاقے کے حق میں آیا ہے۔آگے آگے دیکھتے ہیں انشااللہ ہم بہتر کی طرف جائیں گے۔عدالتوں سے ہر گز مسئلہ حل نہیں ہو گا۔کرپشن کرنے والوں کو پکڑ کے یا کیسز کر نے سے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ مسئلے کا حل ہے کہ کو ئی کیسز نہ بنے۔میڈیا تعاون کرے کسی محکمے میں کرپشن ہو ئی ہے تو ہمیں آگاہ کرے۔