چترال

طیارہ حادثے کی وجہ سے ضلع چترال کے مکین اداس اور غمگین، معمولات زندگی متاثر

چترال (بشیر حسین آزاد) طیارے کی حادثے کی وجہ سے چترال میں ماحول انتہائی اداس اور فضا غم سے بوجھل رہا ، تمام سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر، کاروباری مراکز تعلیمی اداروں سمیت مکمل طورپر بند رہے جبکہ طیارے کے سانحے میں جان بحق ہونے والوں کے گھروں میں فاتحہ خوانی کے لئے آنے والوں کا تانتا باندھا رہا جن میں سے چار کا تعلق چترال شہر سے تھاجبکہ ڈی ۔سی آفس میں بھی تغزیت کے لئے لوگ آکر ڈی۔ سی چترال اور ان کے لئے فاتحہ خوانی کی جوکہ اہل خانہ اور شیر خوار بچی سمیت حادثے کے نذر ہوگئے تھے۔طیارے کے حادثے میں جان بحق ہونے والوں کی ایصال ثواب کے لئے متعدد مقامات پر قرآن خوانی بھی ہوئی۔ جماعت اسلامی نے شاہی بازار مسجد میں قرآن خوانی کی جبکہ جے یو آئی نے جمامع مسجدریحانکوٹ میں و دیگر دینی مدارس اور مساجد سے بھی قرآن خوانی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسی طرح ڈی۔سی چترال اسامہ وڑائچ کے لئے غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

چترال شہر میں جو افراد حادثے کا شکار ہوگئے تھے ، ان میں شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے شہزادہ فرہاد عزیز اور ان کی اکلوتی بیٹی طیبہ عزیز بھی شامل تھے۔ شہزادہ فرہاد ایک معروف پیرا گلائیڈر کے طورپر جاناجاتا تھا جس نے چترال میں پیراگلائیڈنگ کو متعار ف کرنے میں کلیدی کردار ادا کیاتھا ۔ گزشتہ سال وہ پیراگلائیڈنگ کے دوران ایک خطرناک حادثے میں معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔ چترال کے معروف تعلیمی ادارہ لینگ لینڈ پبلک سکول میں وہ گزشتہ کئی دہائی سالوں سے ٹیچنگ کررہے تھے۔

حادثے کا ایک اور شکار حاجی محمد تکبیر خان بھی معروف تجارت کار تھے اور اپنے ایک بیٹے کی دستار بندی کی تقریب میں شرکت کرنے اسلام آباد جارہے تھے۔ وہ دس بیٹوں اور دو بیٹیوں کا باپ تھے۔

چترال ٹاؤن کے ژانگ بازار سے تعلق رکھنے والی شمشاد بیگم صرف تین دن پہلے اپنی پاسپورٹ کی تجدید کرانے کے لئے فیصل آباد میں اپنی سسرال سے چترال آئی تھی ۔

چترال ٹاؤن کے گولدور کی رہائشی حاجی نواز گورنمنٹ کنٹریکٹر تھے اور ایک ضروری کام کے سلسلے میں اسلام آباد جارہے تھے ۔

سلمان زین العابدین سابق ایم پی اے اور پی پی پی کے سابق ضلعی صدر زین العابدین کا بیٹا تھا جو کہ صرف ایک ہفتہ قبل ہاشو فانڈیشن کا چترال میں ریجنل پروگرا م منیجر مقرر ہوا تھا اور ایک میٹنگ کے سلسلے میں اسلام آباد جارہے تھے۔

درو ش سے تعلق رکھنے والی عائشہ عثمان نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے کیمسٹری میں ایم۔ فل کی ڈگری حاصل کی تھی اور پی ایچ۔ ڈی کے لئے انگلینڈ جارہی تھی۔

زئیت سے تعلق رکھنے والے محمد علی پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ملاز م تھے اور دفتر ی کام میں پشاور جارہے تھے۔

چترال سے تعلق رکھنے والوں میں جن کی شناخت اب تک ہوگئی ہے ، ان میں حاجی محمد تکبیرخان، شہزادہ فرہاد عزیز، حاجی نواز شامل ہیں۔

درین اثناء چترال کے مختلف سیاسی رہنماؤں نے طیارے کی خرابی اور حادثے کو پی آئی اے انتظامیہ کی نااہلی قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ ان میں چترال سے ممبران صوبائی اسمبلی سید سردار حسین اور سلیم خان ،اے این پی ملاکنڈ ڈویژن کے جائنٹ سیکرٹری خدیجہ سردار شامل ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button