کالمز
صدسالہ عالمی اجتماع: چند تجاویز


” ہجری سال کے مطابق اس سال جمیعت علماء ہند کے سوسال مکمل ہوچکے ہیں۔ اس حوالے س جمیعت علماء کے دنیا بھر بشمول انڈیا کے قائدین نے مشاورت کرکے اتفاق رائے سے یہ ”صدسالہ اجتماع ” پاکستان میں منعقد کرنے کی تائید و تجویز دی ہے۔ جس کے لیے مولانا فضل الرحمان صاحب کئی ممالک کے دورے کرچکے ہیں۔ امام الحرمین شیخ عبدالرحمان السدیس کو بھی مولانا نے بذات خود دعوت دی ہے اور انہوں نے قبول کرکے شرکت کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔بین الاقوامی زعماء کی مشاورت سے طے پانے والا یہ اجتماع پاکستان کے شہر پشاور میں 7،8،9 اپریل 2017ء کو منعقد ہوگا۔چونکہ جمیعت کے کارکنان کی بھاری تعداد کے پی کے میں ہے اس لیے بھی پشاور میں منعقد ہوگا۔ پہلے جو ڈیڑھ سو سالہ انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی تھی، بی بی سی اور سی این این کے مطابق اس میں 22 لاکھ لوگ شریک ہوئے تھے۔ اب کی بار پچاس لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اور اس اجتماع میں سیکورٹی کا نظم و نسق اور رضاکاروں کی تربیت میرے ذمے ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر کے دورے جاری ہیں۔ قائد جمیعت نے خود پوری دنیا میں گھوم پھیر کر دنیا کے وہ ممالک جہاں جمیعت علماء کی ذیلی ونگز ہیں کے زعماء کو دعوت بھی دی ہے اور طویل مشاورت بھی کی ہے۔اس صد سالہ اجتماع کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دنیا بھر کی مسلم تحریکوں کو یہ حوصلہ دینا ہے کہ آپ اکیلے نہیں ہم بھی آپ کے ساتھ ہیں۔ اور امریکہ بہادر اور اس کے نام نہاد اتحادیوں کو بھی یہ باور کروانا ہے کہ مظلوم مسلمانوں پر مزید ظلم سے باز رہا جائے۔انسانیت کا ڈھونڈور پیٹنا آسان مگر انسانیت کا احترام بہت مشکل ہے۔ لہذا انسانیت کا احترام سیکھتے ہوئے مسلمہ امہ کی بین الاقوامی حیثیت کو تسلیم کرے۔قائد جمیعت نے مسلم ممالک کے سربراہوں کے علاوہ امن پسند غیر مسلم ممالک کے سربراہوں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے اور مزید دوروں اور دعوتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا بھرکی طرح گلگت میں بھی صد سالہ اجتماع میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے قائدین جمیعت خود تشریف لائیں گے۔