کالمز

نئے سال کی خوشیاں ۔۔۔ہر طرف جشن

تحریر: تنویر احمد حقی

31 دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانہ شب کو پورے ملک میں ہر طرف جشن کا سماں ہوتا ہے اور اس رات کو ہر سال نئے سال کی آمد کے طور پر’’نیوائیر نائٹ ‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال کی نسبت ہرآنے والے نئے سال میں’’ نیوائیر نائٹ‘‘ پہلے سے بڑھ کر رنگ ونور کی محفلیں سجائی جاتی ہیں۔ان محفلوں میں کی جانے والی آتش بازی اور آسمان کی طرف اڑانے والی رنگ برنگ کی رشنیوں اور برقی آلات کی برسات میں ایک دوسروں سے بڑھ چڑ ھ کر اس فضول خرچی میں حصہ لیتے ہیں ۔مگر ہم اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ گزشتہ سال ہمارے عزیز اقارب اور دوست احباب میں سے کتنے ہمارے درمیان موجود تھے اور کتنے لوگ ہمیں الوداع کر کے دنیا فانی سے رخصت ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔

من حیث القوم ہم میں سے ہر فرد کو یہ فکر لاحق ہونا چاہئے کہ دنیا فانی سے رخصت ہوتے ہی ہمیں اپنی زندگی کا کچھ حساب و کتاب بھی دینی ہے اس لئے ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمیں اپنے گزرے ہوئے سال کا جائزہ لینا چاہئے اور ہمیں اپنے اندر ایسی فکر اور سوچ بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری زندگی سے ایک سال مزید کم ہوچکا ہے اور ہم اپنے کئے ہوئے اچھے یا برے اعمال کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں ۔اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ہمارے معاملات درست سمت چل رہے ہیں تو فبھا وگرنہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے معاملات کو بھی درست کرنا چاہئے ۔یہاں ہم نئے سال کی خوشیاں منانے کے لئے رقص ،گانوں کی محفلوں میں لاکھوں کے حساب سے روپے خرچ کرنے کی بجائے اگر ہم وہی پیسوں سے کسی مفلس اور غریب مستحق کی مدد کریں تو ثواب داریں کے ساتھ ساتھ ہمیں اطمینان قلب بھی نصیب ہوگا اور کسی غریب کے کچھ دن بھی بھلے گزرنگے ۔اور گزشتہ سال کے احتساب یعنی ہم نے حقوق العباد کا کتنا خیال رکھا ہے اور ہم سے حقوق اللہ میں کوئی کوتاہی تو نہیں ہوئی،والدین کی نافرمانی تو نہیں کی،برے راستہ کو اپنا کر نیک راستہ سے ہٹے تو نہیں،کتنے اچھے کام کئے ہیں وغیرہ اگر ان تمام سولات کا جواب مثبت میں ہے تو ہمیں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے مزید نئے جزبے ،امیدوں،ارادوں اور منصوبوں کے ساتھ اپنے نئے سال کے شروعات کرنا چاہئے ۔اگران سوالات کا جواب نفی میں ہے تو اپنی تمام تر غلطیوں کا احساس کرتے ہوئے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں توبہ تائب ہوکر اپنی غلطیوں کو سدھارنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا چاہئے کہ یا اللہ نیا سال ۲۰۱۷ کو تمام اسلامی ملکوں میں امن اور سلامتی کا سال بنادیں بالخصوص ہمارے دیس پاکستان کو دہشت گردی،بے روزگاری،مہنگائی،کرپشن ،ظالموں اور ان بے رحم حکمرانوں سے نجات دلادیں اور ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرمائیں(آمین ثم آمین) ۔
اگر ہم نیا سال کے شروعات ہی بدترین قسم کے خرافات سے کریں اور یہ امید لگابیٹھے کہ نیا سال کی آمد ڈھیر ساری خوشیوں کے ساتھ ہمارا استقبال کریں گی تو سمجھ لیجئے کہ ہم احمقوں کی جنت میں بیٹھ کر خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ہمیں چاہئے کہ کم از کم نئے سال کا ابتدا ہی تو نیک اعمال کے ساتھ کرکے اللہ تعالیٰ سے خیر اور برکت کی امید رکھ لیں تو یقیناًاللہ تعالیٰ ہمارے آنے والے دنوں کو بابرکت بنادیں گئے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button