صحت

مفت علاج کی سہولت کے باوجود پاکستان میں ہر سال 4 لاکھ افراد ٹی بی میں مبتلا ہورہے ہیں

چترال (نذیرحسین شاہ نذیر)آغا خان ہیلتھ سروس آف پاکستان کے سنٹرل ایشیاء سسٹم اسٹرنتھیتگ پراجیکٹ(CAHSS) کے تحت مستوج ،وسم یارخون ،بلم لاسپور،بونی ،گرم چشمہ اورسوسوم کریم آبادمیں کینسر،ٹی بی ،ذہنی صحت اوردیگربیماریوں کے موضوع پر آگاہی سیمینار منعقد ہوئے جس میں میں سول سوسائٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر فیاض علی رومی، ڈاکٹر شبیر احمدڈی ایچ کیوہسپتال چترال، سی اے ایچ ایس ایس کے پراجیکٹ سوشل آگنائرزسجاد زریں ،ڈاکٹرنثارحسین بی ایم سی بونی ،سیکالوجسٹ شازیہ اورآغاخان ہیلتھ سروس کے مسلمہ کریم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کینسر ایک جان لیوا مرض ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں کینسر کے کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔WHO کی ایک رپورٹ کے مطابق 2005 ء سے لے کررواں سال یعنی2015ء کے آخر تک اٹھ کروڑ چالیس لاکھ افراد کینسر کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے جبکہ 2032ء تک ان کی تعداد 14ملین سے بڑھ کر 22 ملین ہو جائے گی۔ اگر مناسب تدابیر برائے تشخیص اور علاج مہیا کر دی جائیں تو اس میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔یہ مرض کیوں لاحق ہوتا ہے اس کا شافی جواب تو شاید کسی کے پاس نہیں ہے لیکن ماہرینِ صحت اس بات پر متفق ہیں کہ اس کی بنیادی وجوہات جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔ کینسر جیسی مہلک مرض کا سبب بنتے ہیں اور نظام انہظام کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ گردوں اور جگر کو تباہ کردیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹی بائیوٹک کاغیر مجاز استعمال خودکشی کے مترادف ہے جوکہ پیچیدہ صورت اختیار کرجاتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں چھ ارب افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں ٹی بی کا مرض قابل علاج ہے عا لمی ادارہ صحت نے 1993 ء میں ٹی بی کے مرض سے چھٹکارا پانے کیلئے اس مرض کو ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں اس کے علاج کیلئے کام شروع کیا گیا پاکستان میں اس مرض کے لئے 2050کا ٹارگٹ دیاگیا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال ٹی بی کے مرض میں 4 لاکھ افراد مبتلا ہورہے ہیں ٹی بی کا علاج مکمل طورپر مفت کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ مادی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی اور انسانی اقدار میں زوال ،سماجی زندگی میں روابط کی کمی اور تنہائی ذہنی صحت کو تیزی سے تباہ کر رہے ہیں، خوشیاں مفقود ہو رہی ہیں اور ذہنی و جسمانی عوارض بڑھتے جا رہے ہیں، بالخصوص بڑے شہروں میں نیند کی کمی ،جھنجھلاہٹ، غصہ، ڈپریشن، عضلاتی تناؤ اور ان جیسے دیگر کئی عوارض عام ہوتے جا رہے ہیں۔ رب العالمین نے انسان کو عقل کا نور اور ایسا فہم و شعور عطا کیا ہے جس کے ذریعے وہ دانائی و ہوش مندی کے ذریعے اچھے اور برے کی تمیزکرتا ہے اور یہی وہ نعمت ہے جو تمام جانداروں میں انسان کو ممتاز کرتی ہے۔

اس موقع چیئرمین ہیلتھ کمیٹی وسم یارخون وزیرپناہ،سیکرٹری لوکل کونسل بلم لاسپورشیراعظم،چیئرمین ہیلتھ کمیٹی بونی علی محمد،چیئرمین ہیلتھ کمیٹی گرم چشمہ گل مراد،سلطان شاہ کریم آباداوردیگرمقریریں نے پسماندہ علاقوں میں آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے زیرنگرانی کام کرنے والے ادارے کاہس کی خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ سنٹرل ایشیاء سسٹم اسٹرنتھیتگ پراجیکٹ(CAHSS) صحت کے حوالے سے نمائندیاں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان کی بہترین سروس اورآگاہی پروگرامات کی وجہ سے یہاں کے عوام کوفائدہ ہوچکاہے محکمہ صحت کے ہدایت کے مطابق بچوں کی صفائی اورخوراک کی کوالٹی گھروں میں صفائی دیگر امورپر کافی بہتری آئی ہے جس سے ہمارے بچوں کی مستقبل روشن ہوجائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button