عوامی مسائل

پینتالیس سال بعد محکمہ تعلیم نے زمین پر ملکیت کا دعوی کر دیا، زمیندار کو درخت کاٹنے کا حکم جاری

شگر(نمائندہ خصوصی)محکمہ تعلیم کو 45برس بعد اپنی ملکیت یاد آگئی ۔برسوں سے موجود چار دیواری کو نظر انداز کرکے غریب مزدور کو ہزاروں روپے کا نقصان پہنچا دیا ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم نے محکمہ مال سے ملکر 45برس بعد پرائمری سکول مموچنمو چھورکاہ شگر کے احاطے میں موجود زمین کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور زمین کے مالک کو حکم صادر فرما دیا ہے کہ فوری طور پر اس زمین پر موجود درختوں کو صاف کیا جائے جس پر غریب مزدور نے زمین پر موجود درختوں کو کاٹ کر زمین خالی کرلیا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سکول 1972میں تعمیرہوا ہے اور 1972سے 2009تک کانٹے کے ذریعے سے سکول کی چار دیواری کرلی گئی تھی اور وہ چار دیواری 2009تک رہی اس کے بعد کانٹے کو ختم کرکے مکمل طور پر پکی بلاک سے اس سکول کی چار دیواری کرلی گئی ہے اس وقت محکمہ تعلیم کو یہ ہوش نہیں آیا کہ زمین ناپ کر اس کی چار دیواری کرلی جائے تاہم 8برس بعد محکمہ تعلیم کو ہوش آگیا اور انہوں نے محکمہ مال کے بعض افراد کے زریعے سے چار دیواری سے آگے والے حصے پر قبضے کا پلان تیار کرلیا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر زمین خالی کرلیں اس حکم کو نہ ماننے کی صورت میں اسے جیل جانا پڑے گا ۔محکمہ تعلیم اور محکمہ مال کے اہلکاروں کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کے بعد غریب مزدور نے زمین خالی کرلیا ہے اور اس زمین پر موجود سفیدے سمیت تمام درختوں کو کاٹ دیا گیا ہے جس کے باعث اس غریب کو ہزاروں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے

اس حوالے ممو چنمو کے لوگوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم اس سے قبل کیوں سویا ہوا تھا اور اچانک انہیں اپنی زمین کیوں یاد آئی ان لوگوں کا کہنا تھا کہ محکمہ کے ذمہ دار سید مہدی شاہ اس سے قبل اے ڈی آئی رہ چکے ہیں اور بار بار اس سکول کا دورہ بھی کرتے رہتے تھے انہیں یہ کیوں نظر نہیں آیا اور 2009میں جب اس کی چار دیواری سیمنٹ بلاک سے تعمیر کررہا تھا تو اس وقت انہوں نے زمین کو ناپ کر دیوار تعمیر کیوں نہیں کی؟

اس حوالے سے زمین کے مالک کا کہنا ہے کہ سکول کے لئے پکی دیوار تعمیر کرنے کے بعد ہی ہم نے پودے لگائے تھے اور کئی برس تک کسی نے اس حوالے سے پوچھا تک نہیں کہ پودے کیوں لگائے لیکن اچانک محکمہ تعلیم کی جانب سے پٹواری آیا اور مجھے حکم دیا کہ زمین خالی کر دیں جس پر میں نے ہزاروں روپے کا خسارہ برداشت کرکے پودے تو خالی کردئیے ہیں مگر میرا نقصان کون پورا کرے گا ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button