متفرق

برفباری کے دس دن گزرنے کے باوجود بحالی کے کاموں میں سست روی کے باعث لوگ مشکلات سے دوچار ہیں ۔تحصیل ناظمین چترال کا پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ) تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس اور کنوئنیر تحصیل کونسل خان حیات اللہ خان نے کہا ہے ۔ کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور وپڈا کی طرف سے برفباری کے بعد دس دن گزرنے کے باوجود برف صفائی اور بحالی کے کاموں میں سست روی کے باعث لوگ مشکلات سے دوچار ہیں ۔ خصوصاً گرم چشمہ کے لوگوں کو انتہائی پریشانی کا سامنا ہے۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، کہ شیر شال سانحہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ تھا ۔ اُس نے چترال پر ان مٹ نقوش چھوڑے ، لیکن قدرت کے آگے کس کا بس چلتا ہے ۔ اس سانحے میں جان بحق ہونے والوں کے ساتھ ہماری دلی ہمدردی ہے ۔انہوں نے کہا، کہ ٹی ایم اے چترال نے اپنی بے سرو سامانی کے باوجود چترال شہر کے اندر سڑکوں کی صفائی کی ۔ اسی طرح مدکلشٹ روڈ اور متاثرہ گاؤں شیر شال روڑ کی صفائی کیلئے پچاس افراد لگے ہوئے ہیں ۔ جن کی آدائیگی ٹی ایم اے چترال کرے گی ۔ انہوں نے کہا، کہ گرم چشمہ کے لوگ جس طرح محصور ہو چکے ہیں ۔ اُن کا رابطہ چترال شہر سے بحال کرنے کیلئے سی اینڈ ڈبلیو کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے ۔ لیکن افسوس ہے کہ روایتی سستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے لواری ٹاُ پ پر نیشنل گرڈ کی منقطع شدہ لائن کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر بحال کرنے والے واپڈاکے چترال اور دیر سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اور چترال شہر کے واپڈا اہلکاروں سے بھی اپنے کام میں تیز ی لانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور کہا ،کہ برفباری کے دس دن گزر چکے ہیں اور ٹاؤں کے اندر گرے ہوئے کھمبے تاحال بحال نہیں کئے گئے ۔ اگر واپڈا کے پاس سٹاف کی کمی ہے ۔ تو اضافی مزدور لگا کر کام جلد از جلد نمٹایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا پر سالانہ 9کروڑ روپے سے زیادہ کا بجٹ خرچ ہوتا ہے ۔ اس لئے ایمر جنسی حالات میں اُنہیں اپنے کام میں مزید تیزی لاننا چاہیے ،تحصیل ناظم نے صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے سے 25کروڑ روپے کی گرانٹ اور ٹی ایم اے کو مشینری مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ تاکہ ہنگامی حالات میں اُنہیں استعمال کر کے عوام کو فوری ریلیف دی جا سکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایس آر ایس پی کے زیر نگرانی گولین پاور ہاؤس کے خراب شدہ کھمبوں کے بدلے چھ کھمبے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ لیکن اس لائن میں پیڈو کے کام میں انتہائی سستی ہے ۔ کنونیر تحصیل کونسل خان حیات اللہ خان نے کہا کہ بعض اداروں نے حالیہ ایمر جنسی میں نمبر بنانے کی کوشش کی ۔جو کہ مناسب نہیں ہے ۔ ایسے حالات میں باہمی مشاورت اور رابطہ کاری کے تحت حالات پر قابو پانے اور لوگوں ریلیف دینے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ چترال میں گذشتہ کئی سالوں سے قدرتی آفات آتے ہیں ۔ لیکن ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے کوئی میکنزم نہیں بنایا جاتا ۔ اور ہر ادارہ اپنی ڈگر پر چلتا ہے ۔ جو کہ مثبت طریقہ نہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button