موسم

غذر : بالائی علاقوں میں شدید برف باری سےنظام زندگی مفلوج

یاسین (ڈسٹرکٹ رپورٹر) غذر بھر میں شدید بارش اور برف باری نے نظام زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ۔گزشتہ دو ہفتوں سے غذر کے بالائی علاقوں میں شدید ترین برف باری کا سلسلہ جاری ہے جسکی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑھ گئی ہے اور بہت سارے علاقوں میں لوگ برفانی تودوں کی زد میں ہے۔ اگر حکومت نے متعلقہ علاقوں کے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات میں منتقل نہیں کیا تو بڑے پیمانے پر انسانی زندگیاں متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ یاسین کے بالائی گاؤں قرقلتی ، نازبر ، درکوت اور تھوئی کے بعض گاؤں میں برفانی تودے گرنے کے امکانات موجود ہے اور فوکس پاکستان نے بھی شدید ترین برف باری کی اطلاعات دی ہے جسکی وجہ سے بڑے پیمانے پر سڑکیں بند ہونے اور ساتھ ساتھ خوراک اور ادویات کی بھی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ فروری کے شروع سے ہی برف باری کا سلسلہ جاری ہے لیکن حکومت کی جانب سے ان علاقوں پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا ہے۔ اسی طرح تحصیل پھنڈر کے بہت سارے علاقوں میں بھی برفانی تودے گرنے اور سڑکیں بلاک ہونے کا اندیشہ موجودہے۔ جبکہ پھنڈر تحصیل میں لوگ ایک گھر سے دوسرے گھر بھی نہیں جاسکتے ہیں کیونکہ اس سال تاریخ کا سب سے زیادہ برف باری ہوئی ہے اور برف باری کا سلسلہ بغیر کسی وقفے کے جاری ہے۔

غذر کے بالائی علاقے شدید موسمی حالات سے دو چار ہے اور شدید برف باری کی وجہ سے لوگ گھر وں سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں۔ ساتھ ساتھ زیادہ برف باری اور سردی کی وجہ سے کاروباری زندگی بھی مفلوج ہوگئی ہے اور کاروباری افراد دن بھر دوکانوں میں خالی بیٹھ کر شام کو خالی ہاتھ واپس جاتے ہیں کیونکہ موسمی حالات کی وجہ سے جہاں برف اور برفانی تودوں کے خدشات ہے وہاں پر معاشی بدحالی بھی سر اُٹھا رہا ہے ۔

اس صورتحال کی وجہ سے اپریل کے بعد دبرف پگھلنے سے ندی نالوں میں سیلاب کے بھی بہت زیادہ خدشات موجود ہے کیونکہ پہاڑوں پر دس سے بارہ فٹ برف پڑی ہے ۔ اس کے لیے حکومت اور جی بی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتارٹی کو پہلے ہی سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button