ماحول

چترال ہیری ٹیج اینڈ انوائرمنٹل پروٹیکشن سوسائٹی کی جانب سے پشاور میں صفائی مہم منعقد ہوا

پشاور ( کریم اللہ) چترال ہیری ٹیج اینڈ انوائرمنٹ پروٹیکشن سوسائٹی (چیپس) کی جانب سے کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کا پانچواں پروگرام پشاور میں منعقد ہوا۔ سال دوہزار سترہ میں ”کلین اینڈ گرین پاکستان” نامی صفائی مہم کا آغاز دبئی سے کیا گیا جبکہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کامیاب پروگرامز کے انعقاد کے بعد اگلا پروگرام پشاور کے باغ ناران میں چار مارچ دوہزار سترہ کوہوا۔ جس میں چیپس کے ممبران، یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات سمیت زندگی کے مختلف شغبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ صفائی مہم کے آغاز سے قبل ایک مختصر بریفنگ بہ عنوان ” موسمی تغیرات اور ان کے چترال اور پاکستان کے دوسرے حصوں پر اثرات ” دی گئی۔ بریفنگ دینے والوں میں چیپس کے بانی رکن نامور ادیب و دانشور اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز پشاور کے شعبہ انگریزی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی نے خطاب کرتے ہوئے چترال پرموسمی تغیرات کے اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ فطرت کے نظام میں بے جا مداخلت اور ہوس دولت نے انسان کو پاگل بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے کارخانوں کی بڑی کھیپ تیار ہوگئی جو دنیا کے فطری ماحول کو تباہ کردیا اب بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بالخصوص چترال کو موسمی تغیرات سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائی جائے۔ پروگرام میں ڈپٹی سیکریٹری ریلیف ڈیپارٹمنٹ بدالاکرم، اسٹیٹ آفیسرمحمد صالح،ڈپٹی سیکریکٹری سی ایم سیکریٹریٹ منہاز الدین ، اور ادیب وشاعر خالد بن ولید نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیندہ دو تین سالوں کے دوران چترال میں چین پاکستان اقتصادی راہدای کی صورت میں انقلابی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔ہمارا مقابلہ ہم سے کئی گنا طاقتور اور ہوشیار اقوام یعنی چین اور روس کے ساتھ ہے۔ چترال میں آنے والے اس اقتصادی انقلاب کا راستہ درست سمت میں موڑنے اور اہالیان چترال کے بہتر مفاد میں اسے بروئے کار لانے کے لئے ابھی سے لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر یہ اقتصادی انقلاب ہماری ثقافت وروایات کے لئے مہلک بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔اگر ہم نے بروقت منصوبہ بندی نہ کی تو ہمیں اپنے ہی دیس میں دربدر ٹھوکرین کھانا پڑے گا۔سرتاج احمدخان نے وفاقی وصوبائی حکومت سے پرزورمطالبہ کیا کہ چترال میں جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی کو روکنے کا واحد حل یہ ہے کہ گولین گول پاؤر پراجیکٹ میں سے پورے چترال کے لئے فری بجلی فراہم کی جائے تاکہ لوگوں کو جلانے کے لئے لکڑی کے استعمال کی ضرورت ہی نہ رہے ۔

پروگرام کے اعراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے چیرمین چیپس رحمت علی جوہر دوست نے کہا کہ سن دوہزار پانچ کو ہم کلین اور گرین مہم شروع کیا تھا اس وقت میں اکیلے میدان میں نکلا۔ جبکہ اب ایک قافلہ بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں اپنے پیارے ملک پاکستان اور چترال کو موسمی تغیرات کی تباہی سے بچانا ہے تو نہ صرف موجودہ جنگلات کی کٹائی کو روکنا ہوگا بلکہ نئے سرے سے شجر کاری مہم شروع کرنے کی بھی ضرورت ہے اگر ہم میں سے ہر بندہ سالانہ کم ازکم دو سے پانچ پودے بھی لگائے تو موسمی تبدیلیوں کے اثرات کو قابو کرنے میں مدد مل سکے گی۔ ان کا کہناتھا کہ صوبہ بھر میں ملین ٹری سونامی منصوبے سے جنگلات کی توسیع میں مدد مل سکے گی۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دنیا میں زیتون کی پچاس سے زائد اقسام پائی جاتی ہے۔ بعض ایسے بھی ہے جن میں منفی بیس ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بھی افزائش اور پھل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حالیہ برسوں میں زراعت کے ماہرین کی ٹیم ایک ماہ تک چترال کی مٹی پر تحقیق کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ چترال کی مٹی میں زیتون کی ایک خاص نسل کی افزائش کے لئے موضوں ہے۔ زیتون کی خصوصیت یہ ہےکہ وہ صرف تین سال میں پھل دینا شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے حکومت خیبرپختونخواہ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ چترال میں شجر کاری سے قبل محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کو جدید خطوط پر ٹریننگ دے کر علاقے کی ضروریات کے مطابق شجر کاری کریں اور ساتھ ہی چترال کے لوکل پھل دار پودوں کا خاتمہ ہورہاہے۔ جسے بچانے کے لئے ہنگامی اقدامات اٹھائی جائے۔اس کے بعد شرکاء نے مختلف گروپوں میں منقسم ہوکر باغ ناران میں موجود کچرے اٹھا کر صفائی مہم کا عملی مظاہرہ کیا۔ پروگرام کے آخر میں چیرمین چیپس رحمت علی جوہر دوست نے انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز کو پودے کا تخفہ بھی دیا جو کہ ادارے کے ساتھ اہالیان چترال کی محبت کی علامت ہے۔ چیرمین چیپس نے نوجوانوں کو اپنے وقت اور علم کا نزرانہ پیش کرنے پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button