کالمز

خبیب فاؤنڈیشن اور بیت السلام ٹرسٹ ۔۔۔ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں ہے!

محمد الكوهستاني‎

آج اپنے پاکستانی ہونے پراس وقت ڈھیر سارا فخر اور خوب خوشی ہوئی ؛ جب ایک مجلس میں شامی مہاجرین کی خدمت کا تذکرہ ہوا اور ترکی کے علاوہ وطن عزیز کا بھی نام آیا اور دو رفاہی اداروں کا ذکرخیر ہوا ، بالخصوص شامی اھل علم کے لبوں پراپنے وطن عزیز اوران اداروں کے اہلکاروں کیلئے مچلتی دعاؤں کےالفاظ سن کر تو بہت ہی رشک آیا اور رہ رہ کر درون دل یہ تمنائیں انگڑائیاں لینے لگیں کہ کسی طرح بھی ممکن ہو تو ان حضرات کا ماتھا چوم لوں ، اداروں کے نام تھے خبیب فاؤنڈیشن اور بیت السلام ٹرسٹ ، اس فرق کے ساتھ کہ خبیب فاؤنڈیشن کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے- اللہ تعالی اسے مزید وسعتیں بخشے-

میرے لیئے فخر کی بات ہےکہ بیت السلام ٹرسٹ کے بانی مولانا عبدالستار صاحب میرے مادرعلمی کے فیض یافتہ اور مدرس ہیں۔ اگرچہ مجھے ان سے شاگردی کاشرف حاصل نہ ہوسکا لیکن مجھے سمیت کئی غریب طلبہ پر ان کے احسانات ہمیشہ رہے، دوسرے ندیم صاحب سے تو شاید لمباچوڑا تعارف نہ ہو لیکن اسلام آباد میں رہتے ہوئے جب بھی ترکش علماء کرام ان کے مہمان بنتے تو ہمیں بھی بلا لیاجاتا۔ البتہ ان کے دست راست مفتی عارف صاحب سے اچھاتعلق رہا۔ اس لئے جب بھی سوشل میڈیاپر ان کی رفاہی خدمات کی تصویریں دکھے ہیں تو دل باغ باغ ہوجاتاہے ، اور دھڑکنوں سے آوازیں آتی ہیں کہ اے اللہ توان ہاتھوں کو سلامت رکھ جو شام کے مجبور ولا چار یتیموں کے سروں پرہاتھ پھرتے ہیں۔ خوش نصیب ہے وہ شخص اور بہت خوش نصیب جب ساری دنیا گہری اور میٹھی نیند سورہی ہو ، باھریخ بستہ ہواوں کاراج ہو ، تب ترکی کے سرحد پہ موجود مہاجرکیمپ میں کوئی سید زادی بیوہ ، کوئی بوڑھایابوڑھی کوئی یتیم لرزتے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں بلند کرکے چیخ مارے:

یتیموں کے والی ، بیواؤں کے فریاد رس رسول عربی علیہ الصلوات و التسليم کے پروردگار ان ہاتھوں کو سلامت رکھ جو ہزاروں کلومیٹر کاسفر طے کر کے ہمارے لئے سائبان بننے آتے ہیں۔

محمد کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تو ایک یتیم کی کفالت کا فرمایا تھا۔ انا وکافل الیتیم ھکذا میں اور یتیم کا کفیل روز قیامت ساتھ ساتھ ہوں گے۔ لیکن یہ جوان دے پتر تو لاکھوں یتیموں ، بیواؤں کے کفیل ہیں . بالخصوص ایسے وقت میں جب ان مظلوموں کے اپنے ہم زبان ان کے جسموں کے ریٹ رنگ کی سفیدی اور عمر کی قلت سے لگانے پہنچ گئے تھے یہ بیچارے لوگوں سے پائی پائی مانگ کر ان کی زندگیاں بھی بچارہے ہیں اور عزتیں بھی!

بھائیو میرا اور تمہارا یہ لٹا پٹا دیس اتنا بھی برا نہیں ، اس کے غربت کدوں میں اب بھی ایسے چراغوں کی کمی نہیں جو اپنا لہو دیکر دوسرون کیلئے روشنی کا سامان مہیا کر تے ہیں ! شاید شاعر مشرق نےایک ایسے ہی پسند منظر میں کہا تھا
یہ کلی بھی اس گلستان خزاں منظر میں ہے
ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں ہے؟!

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button