کالمز

گلگت بلتستان میں ٹیکس کی معطلی

ہدایت اللہ اختر

جی بی میں ٹیکس معطل ہونے کے بعد ایک شخص مٹھائی کا ڈبہ ہاتھ میں لئے گدھے کے قریب کھڑا ہو کےگدھے سے یوں گویا ہوا۔ ابے گدھے کھا مٹھائی۔ کیوں مجھے گدھا سمجھتے ہو جو مٹھائی کھاوں ۔ کیا مجھے ذبح کرنے کا پروگرام بنایا ہے آپ نے جو یہ مٹھائی کھلا رہے ہو۔ کیوں تجھے خوشی نہیں ہوئی ۔۔کیسی خوشی ۔ ابے او گدھے۔ہڑتال کامیاب رہی تمام دکانیں بند رہی اور حکومت مجبور ہوگئی کیا یہ کامیابی نہیں ۔شائد تجھے خبر نہیں ان باتوں کا۔تو گدھا ہی رہیگا۔تجھے خوشی کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ جی جی میں گدھا جو ہوں مجھے کیسے معلوم ہو سکتا ہے خوشی کیا ہے اور دکھ کسے کہتے ہیں ۔ جی جی صحیح فرمایا آپ نے گدھا جو ٹھہرا۔پر ایک بات کا مجھے پتہ ہے کہ پچھلے ستر سالوں سے ایک ہی ڈگر پر صرف بوجھ ہی اٹھائے جا رہا ہوں۔ ابے حضرت یہ تو بتا کہ میں تو ہوں گدھا لیکن کبھی کبھار آپ لوگ بھی ایک دوسرے کو گدھا کیوں کہتے ہو۔ابے گدھے تو نہیں سمجھے گا ان باتوں کو ہم ایک دوسرے کو گدھا پیار سے کہتے ہیں۔وہ کیوں آپ پیار سے ایک دوسرے کو الو بھی تو کہہ سکتے ہیں ۔ہاہاہا الو او کھوتے تو واقعی کھوتا ہی ہے۔ الو سے تو ہمیں اتنا پیار ہے کہ ہم جوش محبت میں ایک دوسرے کو الو کا پٹھا بھی کہہ جاتے ہیں ۔اچھا ۔ایک اور بات بھی میری کھوپڑی میں آئی ہے حضرت پوچھوں ۔۔ہاں ہاں پوچھو ۔پوچھنے میں ہرج کیا ہے۔حضرت کہا یہ جاتا ہے کہ جی بی میں گدھے زیادہ پائے جاتے ہیں ۔یہ بات کہاں تک سچ ہے۔۔کس نے کہا یہ تم سے کہ جی بی میں گدھوں کی تعداد زیادہ ہے۔کسی نے نہیں کہا بس اب کے بار تھوڑی سی اپنی عقل لڑائی تو دھندلا دھندلا سا یہ خیال آگیا ۔کیسا خیال ذرا میں بھی تو سنو ۔بُرا تو نہیں مان جائوگے ۔نہیں نہیں کہہ دو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ۔ کہہ دوں ۔ کہہ دو۔۔ کہہ دوں ۔ ابے گدھے ایک دفعہ کہہ دیا کہہ دو۔ سوچ لو کہیں ناراض نہ ہونا کیونکہ بات آپ کی ہی ہے ۔میری بات ۔ہاں ہاں حضرت تیری ہی بات ہے ۔زبان تیری مجھے گدھا کہتے ہوئے نہیں تھکتی۔۔تو اس میں ہرج ہی کیا ہے تم تو ہو گدھے۔ہاں اب کہنے لگا ہوں وہ بات ۔چلو میں یہ بات مانتا ہوں کہ میں تو ہوں گدھا لیکن تم ستر سالوں سے میرے بھائی کیوں بنے ۔کیا کہا بھائی۔جی جی بھائی ہی کہا ہے میں نے آپ کو۔۔۔تیری یہ جرات کہ تو مجھے اپنا بھائی کہے۔کیوں جی بھائی کوئی گالی ہے جو آپ اتنا غصہ ہو رہے ہیں ۔بس کہہ دیا خبردار جو آئندہ مجھے اپنا بھائی کہا تو۔خفا نہ ہونا حضرت ۔بس اپنی سوچ کے مطابق کہہ دیا ۔تمھاری سوچ تم گدھے اور تمھاری سوچ ۔جی تھوڑی سی ہلکی سی دھندلی سی تو آئی ہے کہ میں انجانے میں بوجھ اٹھائے جا رہا ہوں اور آپ تو ٹھہرے ایک عقل اورسمجھ والے انسان ۔آپ کے عقل میں کیا پردے پڑے ہوئے ہیں کہ اس بات کو اب تک سمجھ ہی نہ پائے کہ جی بی متنازعہ اور پاکستان کا آئینی حصہ نہیں اور اس کا اصل مسلہ کیا ہے؟۔۔ارے گدھے۔ تو بھی ۔ واہ رے کیا بات ہے ۔حضرت ایک آخری بات کہنا چاہتا ہوں اجازت ہے۔ارے گدھے اب تو سیانا ہوگیا ہے ایک بات نہیں دو کہو۔ نہیں حضرت صرف ایک ہی بات کہونگا۔وہ یہ کہ آپ لوگ ایک دوسرے کو گدھا اور الو کا پٹھا کہنا چھوڑ دیں اور ایک دوجےکوارے بھائی صاحب کہہ کر پکارا کریں ۔یقین جانئے جب آپ حضرات ایسا کہنا شروع کر دینگے تو صوبے کے علاوہ کئی اور آئینی راستے کھل جائینگے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button