چترال

چترال میں حالات کنٹرول میں ہیں، شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ، بازاریں بند رہیں

چترال ( محکم الدین ) چترال میں توہین رسالت کی وجہ سے اُٹھنے والے کشیدہ حالات پر کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل نظام الدین اور ڈی پی او چترال سید علی اکبر نے حکمت عملی سے بالاخر قابو پا لیا ۔ اور ہفتے کے روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان کوئی بڑا تصادم نہیں ہوا ۔ تاہم چترال شہر کے قریبی علاقوں سے احتجاج کرنے والوں نے نعرہ بازی شروع کی ۔ تو پولیس کی طرف سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔جس سے مظاہرین منتشر ہو گئے ۔ گذشتہ رات شہر کی مختلف جگہوں شاہی بازار ، پی آئی اے چوک ، نیو بازار ، بائی پاس روڈ ، چیو بازار کے چوراہوں اور سڑکوں پر پتھر اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کرکے آمدورفت میں مشکلات پیدا کر دیں ۔ لیکن پولیس کی طرف سے بڑے پیمانے پر فائرنگ ، شیلنگ کے بعد مظاہرین گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہو گئے ۔ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس نے خود شہر کی سکیورٹی کی نگرانی کی۔ شہر کے تمام داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا اور شہر پر دفعہ 144کا نفاذ کر دیا گیا ہے ۔ پیدل چلنے والوں کی جاببجا چیکنگ کی جاری ہے ۔ چترال شہر سمیت اطراف کے تمام بازار بند رہے ۔ جس کی وجہ سے شہر میں لوگوں کو خوراک کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ کاغلشٹ فیسٹول میں شرکت کیلئے آنے والے سیاح اور غیر مقامی مسافر رہائش ، خوراک اور نقل وحمل میں انتہائی مسائل کا شکار رہے ۔ چترال شہر کے تمام داخلی راستے بدستور بند ہیں ۔ اور بالائی چترال کے تمام علاقے تورکہو ، موڑ کہو ، مستوج ، دروش ، ایون ، کالاش ویلیز و اطراف کے لوگوں کو شہر میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ جبکہ انتہائی ایمر جنسی ٹرانسپوٹ کے علاوہ عام ٹریفک معطل رہی ۔ شہر کے اندر سکول و کالج ، بینک اور دیگر مالی ا دار ے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے خدشے کے پیش نظر بند کررہے ۔ سرکاری دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر تھی ۔ اور عدالتوں کو بھی جزوی طور پر بند رکھا گیا۔ بالائی علاقہ تورکہو رائین میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا ۔ اور حکومت سے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لینے اور مرتکب شخص کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

علاقہ کوہ ، برنس و دیگر دیہات سے چترال آنے والے احتجاجی جلوس سے کمانڈنٹ ٹاسک فورس کرنل نظام الدین شاہ اور ڈی پی او چترال سید علی اکبر شاہ نے شہر میں داخل ہونے سے پہلے کاری کے مقام پر راستے میں اُن سے مذاکرات کئے جو کامیاب ہوئے ۔ اور مظاہرین راستے ہی سے گھروں کو واپس لوٹ گئے ۔

کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شہر میں سیکیورٹی کی نگرانی کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ حالات کنٹرول میں ہیں ۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چترال کے امن کو تباہ کرنے کی ایک سازش ہے ، جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ ڈی آئی جی اختر حیات خان گنڈا پور نے ہفتے کے روز سیکیورٹی کا جائزہ لینے کیلئے چترال کا دورہ کیا ۔

درایں اثنا ایم پی اے چترال سلیم خان نے ایک پریس ریلیز میں اس واقعے کی پُر زور مذمت کی ہے ۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ ملعون رشید کو اُس کے کئے پر پھانسی کی سزا دی جائے ۔ انہوں نے علماء اور سیاسی قائدین سے اپیل کی کہ وہ اس نازک موقع پر ماضی  کی طرح  مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔ اور چترال کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے والے سماج دشمن عناصر کی سازشوں کو کامیاب نہ ہونے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ چترال کیلئے یہ مشکل وقت ہے ۔ اور ہمارے علماء پر امن کو برقرار رکھنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کر نے والے کو اُس کے کئے کی سزا ہر صورت ملنی چاہیے ۔

ذرائع کے مطابق گستاخ رسول رشید کو مزید تفتیش کیلئے سوات منتقل کردیا گیا ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button