کالمز

یوم مزدور اور پاکستان کے مزدوروں کی حالت زار

ہر سال یکم مئی کو عالمی یوم مزدور کے طور پر  منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ معاشرے کی ترقی میں مزدوروں کا کتنا بڑا کردار ہیں یہ مزدور ہی ہے جو اپنی مزدوری انتہائی سستے داموں بھیج کر اپنے ملکوں کو ترقی کی اوج کمال تک پہنچاتے ہیں جس کے عوص ان مزدوروں کو ماسوائے غربت وافلاس اور استحصال کے اور کچھ نہیں ملتا۔

آج سے 131برس  قبل یکم مئی 1886ء کو امریکہ کے مزدوروں نے ایک عام ہڑتال کیا جس کا بنیادی مقصد مزدوروں کے لئے دن میں آٹھ گھنٹے مزدوری کا اوقات کار مقرر کرنا تھا۔ یہ ہڑتال دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گئی اور لاکھوں کی تعداد میں مزدور سڑکوں پر نکل آئے اس تحریک کا مرکز امریکہ کا شہر شکاگو تھا ۔ 3مئی کے روز جب یہی مزدور شکاگو کی سڑکوں پراپنے بنیادی حقوق کے لئے مارچ شروع کیں تو ان پر ریاست کی جانب سے بندوق کے دھانے کھول دئیے گئے جس کے نتیجے میں چھ مزدور جان بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ اس ریاستی دہشت گردی نےامریکہ بھر کے مزدوروں میں اشتعال کو جنم دیا اور اگلے روزاس سے بھی بڑی تعداد میں مزدور سڑکوں پر نکلے، اسی دوران ”ہے مارکیٹ اسکوائر” میں پولیس پر دستی بم کا حملہ ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے اس حادثے کو جواز بنا کر پولیس کی جانب سے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں  مزدور جان بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ سرمایہ دار طبقے اور حکومت کی جانب سے مزدوروں کے خلاف بدترین پروپیگنڈے کا آغاز کر دیاگیا مزدور رہنماؤں کو اس سانحے کا ذمہ دار ٹہرا کر پھانسی دیا گیا ۔

1889ء میں یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے طور پرمنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت سے آج تک ہر سال یکم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کے طورپر منایا جاتا ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام جس کی شروعات جاگیرداری کے خاتمے سے ہوئی تھی آج ایک انسان کش ناگن بن چکے ہیں۔ اس کی کوکھ سے مادیت پرستی کے اندھی دوڑ کی جنم ہوئی جس نے مزید کئی جرائم کو جنم دیا۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام ہی کا شاخسانہ ہے جس نے دنیا کو دو عالمیگر جنگوں میں دھکیل کر لاکھوں انسانوں کو ناکردہ گناہوں کی پاداش میں ابدی نیند سلا دیا، یہی مادیت پرستی کی اندھی تقلید ہے جس نے ”تمام بموں کی ماں” تخلیق کی اور اس کے جواب میں ” تمام بموں کے باپ” کا ظہور ہوا۔ یہ بم کوئی کھلونہ نہیں بلکہ ان پر خرچ ہونے والی رقم کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے مارکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور سرمایہ دار طبقے نے اس کے لئے میدان جنگ کو بطور مارکیٹ استعمال کیا۔ عراق، افعانستان، شام، یمن بحران سمیت سارے دنیا میں بدامنی اور انسانیت کشی کے پیچھے یہی سرمایہ دارانہ نظام کارفرما نظر آتا ہے۔

 سرمایہ دارانہ نظام ہی ہے جس نے دنیا کو تباہی کے ایسے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے جہاں سے نہ پیچھے ہٹنے کی کوئی امید نظر آتی ہے اور آگے تباہی ہی تباہی ہے۔ عالمی قیادت ذہنی معذور پاگلوں کے ہاتھوں میں ہے۔ ذرا غور کیجئے امریکہ جیسی ریاست کی بھاگ دوڑ ایک ایسے غیر سنجیدہ اور ذہنی خلفشار شخص کے ہاتھ ہے جو دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جانے میں مصروف ہے۔

چند ماہ قبل پاکستان کے  قومی اسمبلی میں پیش کیاجانے والا وہ رپورٹ زیادہ قابل غور ہے جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ملک کے تیس فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تقریبا ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد افراد کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں،دوسری جانب پائیدار ترقی کا چرچا ہے کہ تھمنے کانام نہیں لے رہاہے۔

لبرل جمہوریت کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔ معاشی انصاف کے بنا جمہوریت ایک مبہم تصور ہے۔ گرچہ دنیا میں جمہوریت کے نام پر سرمایہ دارانہ نظام کے تحفظ کیا گیا ہے لیکن یہ جمہوریت بھی عوام کے لئے سود مند ثابت ہونے کی بجائے مزید استحصال کا موجب بنی۔

یہاں معاشرتی بیگانگی کا یہ عالم ہے کہ ہر انسان اپنے ہم جنسوں کو لوٹ کر اپنی  تجوری بھرنے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں اور اوپر سے مذہبی جنونیت کو بھی وہی سرمایہ دار اور جاگیر دار طبقہ ہوا دینے میں مصروف  ہیں۔۔ معاشرے پر گھٹن طاری ہے ہر جانب اشتعال انگیزی اور نفرت کی بیوپاریوں کا راج ہے غریب طبقہ مزید غربت کی چکی میں پستا چلا جارہاہے ۔اس دوران حکمران اشرافیہ یوم مزدور منا کر سرکاری چھٹی کرتے ہیں تو مزدور اس روز بھی روٹی روزی کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

پھر بھی ملک کے سرمایہ دار، جاگیر دار اور جرنیلوں کو یوم مزدور مبارک ہو۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button