کالمز

پانامہ تحقیقاتی ٹیم 

سپریم کورٹ کے خصوصی بینج نے پانامہ تحقیقاتی ٹیم(JIT) کا اعلان کر دیا ہے چھ رکنی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیا کرینگے آپ پولیس سروس آف پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں ٹیم کے ممبروں میں سٹیٹ بینک کے عامر عزیز (چارٹر ڈ اکاونٹنٹ )سیکورٹی ایکس چینچ کمیشن آف پاکستان کے بلال رسول ،نیشنل اکاونٹبیلیٹی بیور و کے عرفان نعیم منگی ،آئی ایس آئی کے بریگیڈئیر نعمان سید اور ایم آئی کے بریگیڈئرکامران خورشیدشامل ہیں جی آئی ٹی کا دفتر فیڈرل جو ڈیشل اکیڈیمی کی عمارت میں قائم ہوگا ابتدائی طورپر جے آئی ٹی کیلئے 2کروڑ روپے کے فنڈ وفاقی حکومت کی طرف سے ریلیز کئے جاینگے جے آئی ٹی مخصوص مقاصد کیلئے ماہرین کے خدمات بھی حاصل کر سکیگی سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے تمام شعبوں کو جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون کرنیکی ہدایت کی ہے سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے خصوسی بینج نے اس بات پر ناراضگی اور بر ہمی کا اظہار کیا کہ ایک سیاسی جماعت 20اپریل کے فیصلے کی غلط تشریح کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ ججوں نے وزیراعظم کو جھوٹا قرار دیا فیصلے میں ایسی کوئی بات نہیں اور کسی جج نے وزیر اعظم کو جھوٹا نہیں کہاسیاسی جماعتوں کو غیر ذمہ درانہ بیانات سے گریز کر نا چاہیے آئیندہ ایسا بیان آیا تو عدالت اس کا نوٹس لے گی اور بیان دینے والے کو کٹہرے میں لائیگی عدالت عظمیٰ کی تنبیہہ اور وارننگ کا یہ فائدہ ہو گا کہ وزیر اعظم کے ذاتی دشمنون کی طرف سے جی آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہیں ہوگی کم از کم جے آئی ٹی کو کام مکمل کرنے تک آزادی سے تحقیقات کا موقع دیا جائے گا اور غیر ضروری بیان بازی سے گریز کیا جائے گا ہفتہ 6مئی کے اخبارات میں تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور ممبروں کی سروس اور ان کے تجربے کی جو تفصیلات دی گئی ہیں وہ بیحد متاثر کرنے والی ہیں ان افیسرون نے اندرون ملک اور بیرون ملک اہم عہدوں پر کا م کیا ہے بڑے بڑے مقدمات کی تفتیش کی ہے اور ہر کام میں سرخروہو کر نکلے ہیں وطن عزیر پاکستان کی تاریخ اس طرح کے مقدمات اور اس نوعیت کی تحقیقات سے بھر ی پڑی ہے سیاسی لیڈر جب سیاست،انتخابات اور پارلیمنٹ کے اندر اپنی متاثر کن کا ر کردگی کے ذریعے مخالف کو شکست دینے میں ناکام ہوتے ہیں تو وہ عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں دوست اور دشمن دونوں طرح کی بیرونی طاقتوں کا سہارا لیتے ہیں مو جو دہ حالات میں نواز شریف اور عمران خان کی ایک ایک عادت مشترک ہے تاہم دونوں کی طاقت اور کمزوری الگ الگ ہے جو عادت مشترک ہے وہ گردن کا سریا ہے دونون مشورہ کے محتاج نہیں ہیں کسی بہی خواہ ،دوست ،رشتہ دار ،عزیز اور ہمدرد کا مشورہ قبول نہیں کرتے دونوں اپنے آپ کو سب سے بر تر سب سے بلند تر اور سب سے زیادہ با ہنر سمجھتے ہیں یہ صفت یا عادت دونوں میں مشترک ہے عمران خان کی طاقت یہ ہے کہ انہوں نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کیلئے پوری دنیا سے چندہ جمع کیا اُس کی کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کو صوبوں کی سطح پر اور اضلاع کی سطح پر منظم نہ کر سکا نواز شریف کی طاقت یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے مصلّےٰ پر بیٹھ کر دعا کرنے والی ماں دی ہے اور دنیوی امور میں مدد کرنے والا بھائی دیا ہے اُس کی کمزوری یہ کہ وہ بیٹی اور داماد کے ہاتھوں میں قید ہے ماں اور بھائی کی وجہ سے جو نیک نامی ہاتھ آتی ہے بیٹی اور داماد کی وجہ سے وہ نیک نامی کا فور ہو جاتی ہے 4سالوں کی مسلسل کو ششوں کے باوجود وہ ذولفقار علی بھٹو کی طرح بیٹی کو جانشین بنانے اور داماد کو سیاسی وارث قرار دینے میں کامیاب نہیں ہوے مگر اس کوشش سے بازبھی نہیں آئے اسٹبلشمنٹ کو یہ کو شش پسند نہیں ہے اور اس نا پسندید گی کی بے شمار وجو ہات ہیں پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پتہ لگ جائے گا کہ نواز شریف اور عمران خان کی ذاتی دشمنی پاکستان کیلئے کس حد تک مفید ہے اور کس حد تک نقصان دہ ثابت ہوگی جے آئی ٹی کو ٹرمز آف ریفرنس (TORS) میں جو کام سپرد کیا گیا ہے اس کا تعلق پارک لین لندن میں نواز شریف کی جائدداد اور پانامہ پیپر ز میں آف شور کمپنیوں کے ذریعے کاروبار کی تفصیلات سے ہے اس میں تین باتوں کا خصوصی ذکر ہے پہلی بات یہ ہے کہ پاکستان سے پیسہ کب اور کس طرح باہر بھیجا گیا ؟ دوسری بات یہ کہ عرب ممالک میں نواز شریف کی سرمایہ کاری کتنی تھی کیا یہ سرمایہ کاری اور اس کے منافع کی رقم پارک لین جائداد خریدنے کیلئے کافی تھی؟ تیسری بات یہ ہے کہ قطر کے شہزادے نے نواز شریف کی سرمایہ کاری اور پھر سرمایے کو نکال کر باہر لیجانے کی جو تفصیلات دی ہے کیا وہ درست ہیں؟ ٹرمز آف ریفرنس کی باقی باتیں ان تین نکات کے گر د گھومتی ہیں جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش ہوگی تو عدالت اس رپورٹ کی روشنی میں حکم جاری کرے گی ۔بقول غالب ۔

ایک عمر چاہیے آہ کواثر ہونے تک

کون جیتا ہے تیر ی زلف کے سر ہونے تک

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button