کالمز

قوم کون ہے ؟

’’قوم ‘‘کا لفظ جب سیاستدانوں کی زبان پر سیاق و سباق اور معنی و مفہوم کے بغیر آتا ہے تو حیرت ہوتی ہے کہ قوم جس عورت کا نام ہے وہ کہاں رہتی ہے ؟ اور کیا وہ عورت وہی کچھ چاہتی ہے جو ہمارے سیاستدان اس خاتون کے حوالے سے ہمیں بتاتے ہیں مسلم لیگ (ن)کے قائدین بلا تکان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ قوم شریف برادران اور ان کی اولاد کو رہتی دنیا تک اقتدار میں دیکھنا چاہتی ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ قوم آصف علی زرداری اور ان کی اولاد کو ہمیشہ حکومت میں دیکھنے کی متمنی ہے جماعت اسلامی کے لیڈروں کا ہر بیان اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ قوم جماعت اسلامی کو حکومت میں لانے کیلئے بیتابی کا مظاہر ہ کر ہی ہے قوم مچل رہی ہے کہ کب سراج الحق اقتدار میں ہونگے جمعیتہ العلمائے اسلام کے رہنماؤں کی ہر تقریر میں تان اس بات پر ٹوٹتی ہے کہ قوم کی نظریں مولانا فضل الرحمن پر لگی ہوئی ہیں قومی وطن پارٹی کے قائدین کا دعویٰ ہے کہ قوم آفتا ب احمد شیر پاؤ کے وژن کو داد دیتی ہے عوامی نیشنل پارٹی کے لیڈروں کی تقریر یں سن کر ایسا لگتا ہے کہ قوم اسفندیار ولی خان کو اقتدار میں لانے کے لئے ہلکان ہوتی جارہی ہے پاکستان تحریک انصاف کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ قوم چوروں کو معاف نہیں کریگی اخبارات میں اس طرح کے بیانات اور تقاریر شائع ہوتی ہیں تو اخبارات کا عام قاری حیران ہوجاتا ہے کہ قوم نامی خاتون کہاں رہتی ہے اور ہمارے لیڈروں کو اپنے ارادوں کے بارے میں کس طرح آگاہ کرتی ہے ؟ اور قوم اس قدر متضاد خواہشات کیوں پالتی ہے ؟ کل کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ قوم ایک پھر مارشل لاء کی راہ تک رہی ہے یا کوئی یہ دعویٰ بھی کر سکتا ہے کہ قوم الطاف حسین کو ایک بار پھرایکشن میں دیکھنا چاہتی ہے کل کلاں کوئی یہ بھی دعویٰ بھی کر سکتا ہے کہ قوم جنرل مشرف کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتی ہے اخباری قارئین اس بات پر بھی حیران ہیں کہ اگر قوم کسی خاتون کا نام ہے تو وہ خاتون خود منظر عام پر آکر ان متضاد دعووں کی تردید کیوں نہیں کرتی ؟اگر قوم سے مراد پاکستان کے 20کروڑ کا ہجوم ہے تو پھر یہ اصطلاح ہی غلط ہے یہ نام پاکستانی ہجوم پر نہیں جچتا مناسب اور موزوں نہیں لگتا یہ 1970 ء کی دہائی کا ذکر ہے اخبارات میں یہ خبر روز آتی تھی کہ قوم فخر ایشیا ذولفقار علی بھٹو کو اقتدار میں دیکھنا چاہتی ہے قوم بھٹو کو کبھی جد اہونے نہیں دیگی مگر جب بھٹو کو جدا کیا گیا تو قوم کہیں نظر نہیں آئی یہاں تک کہ جب بھٹو کا جسد خاکی پھانسی گھاٹ سے لاڑکانہ روانہ کر دیا گیا تو قوم نامی خاتون گھر سے باہر نہیں آئی عراق میں صدا م حسین اور لیبیا میں معمر قذافی کو بھی قوم پر بڑا ناز تھا مگر اُن دونوں پر بہت بُرا وقت آیا تو قوم کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی عراق اور لیبیا میں قوم موجود تھی پاکستانی ہجوم کو ’’قوم ‘‘کا نام نہیں دیا جا سکتا یہاں معروف معنوں میں کوئی قوم مو جود نہیں قبائلی تعصب کو استعمال کرنے والے 28مسلح ٹولے ہیں جو آپس میں لڑ رہے ہیں مذہب کا نام استعمال کرنے والے 13 مسلح گروہ ہیں جن کی ایک دوسرے کے خلاف ختم نہ ہونے والی طویل جنگ جاری ہے ان 39 مسلح گروہوں کو آپ کس طرح قوم کا نام دے سکتے ہیں ؟ ان کی کیا رائے ہو سکتی ہے ؟ ایک بین لا قوامی نشریاتی ادارے کے ساتھ تعلق رکھنے والے سینئر صحافی نے1990 کے عشرے میں 7 سال پاکستان میں گذارے انہوں نے پاکستان کے بارے میں ہر روز ایک ہی سوال پوچھا وہ قوم کدھر ہے جسکانام لیکر پاکستان بنا یا گیا تھا ؟ اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا مولاناا فضل دبنگ صحافی تھے انہوں نے ایک بار جواب دیتے ہوئے کہا وہ قوم کراچی میں اُسی قبر کے اندر دفن ہے جس قبرمیں قائد اعظم کا مزار تعمیر کیا گیا ہے ہمارے سیاسی لیڈر جب دعویٰ کرتے ہیں کہ قوم میرے ساتھ ہے تو ہم حیران ہوتے ہیں کہ کونسی قوم؟کا ش قوم سچ مچ کسی خاتون کا نام ہوتی اور وہ خاتون ایک روز نقاب اتار کر منظر عام پر آجاتی اور ہمارے لیڈروں کے جھوٹ کا پول کھولتے ہوئے برملا اعلان کرتی کہ میں سب سے بیزار ہوں بخدا تنگ آگئی ہوں آئیندہ کوئی میرانام نہ لے جب بھی کوئی لیڈر کہتا ہے کہ قوم ہمارے ساتھ ہے تو ہم حیران ہوتے ہیں کہ کونسی قوم ان کے ساتھ ہے پولنگ اسٹیشنوں پر مزارع آکر ووٹ دیتے ہیں جلسوں میں مزدوری دے کر لوگوں کو جمع کیا جاتا ہے پارلیمنٹ ہاوس کا دروازہ قوم نے دیکھا ہی نہیں پھر وہ کونسی قوم ہے جس کا نام لیا جارہا ہے ؟۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button