تحریر: دردانہ شیر
کر گل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر گلگت بلتستان کے وہ بہادر سپوت ہیں جس نے کرگل وار میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور حکومت پاکستان کی طرف سے ان کی بہادری پر انھیں بعدازیں شہادت ملک کا سب سے بڑا عسکری اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا جس وقت کرگل کے ہیرو شہید لالک جان کو نشان حیدر کے اعزاز سے نواز جارہاتھا اس وقت ان کے والدین کو بھی پتہ نہیں تھا کہ ان کے بیٹے نے ملک کی گلشن کی آبیاری کرتے ہوئے وہ لازوال داستانیں رقم کی ہیں جس سے پور ے ملک کا نام فخر سے بلند ہوا ہے۔
یہ12 اگست 1999کا دن تھا۔ جب راقم کو یہ پتہ چلا کہ غذر کے ایک بہادر سپوت نے ملک کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر حاصل کیا ہے۔ یہ خبر مجھے کیا ملی کہ میں نے اس دور افتادہ علاقے کی طرف جانے کی ٹھان لی۔ 13اگست1999 کو گاہکوچ سے کرگل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر کے آبائی گاؤں ہندور کی طرف روانہ ہوگیا۔ 14اگست کو ملک کے اس دلیر اور بہادر سپوت کے بڑے بھائی کو ایوان صدر میں نشان حیدر کے اعزاز سے نوازاجانا تھا۔ 13اگست1999کو دن بارہ بجے کے قریب میں ہندور پہنچا۔ اس وقت جج بارگو کے قریب سیلاب آنے کی وجہ سے روڈ سیلاب کی نذر ہوگیا تھا لیکن راقم نے بلاک والی سڑک کوکراس کرکے دوسری طرف کھڑی گاڑی میں ہندور کی طرف روانہ ہوگیا۔
ہندور پہنچ کرحوالدار لالک جان شہید نشان حیدر کے والد کو یہ خوشخبری سنائی کہ آپ کے بیٹے شہید لالک جان کو نشان حیدر سے نواز گیا ہے تو اس وقت اس کے بزرگ والد نیت جان کے یہ الفاظ تھے کہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں تو کیا ہوا لیکن جذبہ ابھی بھی جوان ہے۔ وقت آنے پر میں خود کرگل کے محاذ پر پہنچ جاونگا۔
کرگل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر کی وجہ سے پورے گلگت بلتستان کی دنیا میں ایک پہچان بن گئی ہے اور اس بہادر سپوت کی وجہ سے 1999میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویزمشرف غذر کے اس دور افتادہ علاقے ہندور پہنچ گئے اور ہندور میں شہید لالک جان نشان حیدر کے گھر گئے اور ان کے والدین کو مبارکباد دی اس کے بعدیہ علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر گاہکوچ سے شندور تک روڈ کی تعمیر شروع ہوئی اور پھنڈر تک پکی سڑک بنی جبکہ گوپس سے گارگل کے ہیرو شہید لالک جان کے گاؤں ہندور تک روڈ کو میٹل کر دیا گیایہ سب کچھ کرگل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر کی لازوال قربانی کے صلے میں غذر کے عوام کو دیا گیا اس کے بعد یہ علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو اایک طرف سڑکیں بنی تو دوسری طرف سکولوں کی تعمیر شروع ہوئی۔
جبکہ غذر کے ہیڈکواٹر گاہکوچ میں کرگل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر کے نام سے ایک پبلک سکول کی عمارت بھی تعمیر ہوگئی اور اس عمارت کے مین گیٹ پر لالک جان شہید نشان حیدر پبلک سکول کا قدآور بورڈ آویزاں کیا گیا۔ ایک سال تک یہ سکول اسی نام سے چلتا رہا اور اس نام سے اس سکول کو پکارا جانے لگا مگر 2010کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا ء پر اس سکول کا نام تبدیل کر کے غذر پبلک سکول رکھا گیا جس پر شہید لالک جان کے بھائی گلسمبر خان نے کئی بار شدید احتجاج کیا مگر تاحال صورتحال یہ ہے کہ اس سکول سے لالک جان نشان حیدر کا نام ہٹا کر غذر پبلک سکول رکھا گیا ہے، حالانکہ پی ڈبلیوڈی کے ریکارڈ میں یہ سکول جسکی تعمیر پر تین کروڑ کی خطیر رقم خرچ ہوچکی ہے محکمہ تعمیرات عامہ کے ریکارڈ میں اس بلڈنگ کا نام لالک جان شہید نشان حیدر پبلک سکول ہے لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کون سے عوامل تھے جسکی وجہ سے اس سکول سے اس ہیرو کا نام کو ہٹانا پڑا دوسری طرف ملک کے ہر شہر میں لالک جان شہید نشان حیدر کے نام سے پارک اہم شاہراہوں کو اس ہیرو کے نام سے منسوب کیا گیا ہے لیکن غذر کے اس بہادر اور بہادری کی لازول داستانیں رقم کرنے والے سپوت کے نام سے علاقے میں نہ تو کوئی پارک ہے نہ کوئی اہم شاہراہ اس سے منسوب کی گئی ہے اور جس سکول کو اس کے نام سے منسوب کیا گیا تھا اس سے بھی اس کا نام ہٹایا گیاجوکہ سمجھ سے باہر ہے۔
اس حوالے سے کرگل کے ہیرو لالک جان شہید نشان حیدر کے بھائی حوالدار گلسمبرخان کا کہنا ہے کہ جس کسی نے بھی اس سکول سے میرے بھائی اور قوم کے ہیرو کا نام کو ہٹادیا ہے ان عناصر کو بے نقاب کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ان کا کہنا ہے ملک کے ہر شہر میں میرے بھائی کے نام سے پارک بنے ہیں سکولوں کا نام میر ے بھائی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اس کے باوجود میرے اپنے علاقے میں بعض عناصر سازش کررہے ہیں ان کو بے نقاب کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سکول سے نام ہٹانے کی وجہ سے انھیں اور ان کی فیملی کو دلی دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔
قارئین کرام کرگل وار میں غذر کے ایک سو سے زائد سپوتوں نے اپنے ملک کی گلشن کی آبیاری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔ پاکستان کا یہ واحد ضلع ہے جس کے سپوتوں نے اس جنگ میں سب سے زیادہ اعزازت حاصل کرنے کا شرف حاصل کیا ہے۔
حکومت اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کرے کہ آخر وہ کیامجبوری تھی جسکی وجہ سے قوم کے ہیرو کے نام سے منسوب سکول کا نام تبدیل کرنا پڑا۔ اگر پبلک سکول کی عمارت لالک جان شہید نشان حیدر پبلک سکول کے نام سے بنی ہے تو فوری طور پر اس سکول کا نام لالک جان شہید نشان حیدر پبلک سکول رکھا جائے اور اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کرائی جائے کہ اس جرم میں کون کون عناصر شامل ہے اور ان کے کیا مفادات تھے جن کی بنا پر انہوں نے شہید لالک جان پبلک سکول کانام ہٹاکر اس سکول کانام غذر پبلک سکول رکھا ۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button