شعر و ادب

"مری دھرتی کے منظر بوتے ہیں”

4جولائی2017 ؁ء کو منگل کے دن حلقہ ارباب ذوق(حاذ)گلگت کا قافلہ مناپن نگر کی طرف رواں دواں تھا۔اس قافلے کی قیادت پروفیسر محمد امین ضیاء صدر حلقہ اور جناب عبدالخالق تاج سینئر نائب صدر حاذ کررہے تھے جبکہ نائب صدر جناب خوشی محمد طارق علالت کی وجہ سے تشریف نہ لاسکے۔اس قافلے میں شریک شعراء میں پروفیسر محمد امین ضیاء، عبدالخالق تاج، محمد نظیم دیا، عبدالحفیظ شاکر، غلام عباس نسیم، اشتیاق احمد یاد، فاروق قیصر، شاہ جہاں مضطر، تہذیب برچہ، آصف علی آصف، عبدالصبور، عبارلعزیز،یونس سروش ، نذیر حسین نذیر، عارف شیر الیاٹ ، ہری پور سے آئے ہوئے شاعر جناب وسیم عباس ، راقم جمشید دکھی کے علاوہ معروف قلم کار احمد سلیم سلیمی بھی شامل تھے۔بیشتر شعراء کرام ایک ہائس میں محو سفر تھے جبکہ تاج صاحب اورنظیم دیا کی گاڑیاں اسکے علاوہ تھیں۔یہ در اصل عید ملن پارٹی تھی جسکا اہتمام احباب کی فرمائش پر مضافات میں کیا گیا تھا۔ راستے کے خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ شعراء خوش گپیوں میں بھی مصروف رہے۔غلمت میں راکاپوشی کے مقام پر برف پوش پہاڑوں اور گلیشرز کا نظارہ کرنے کے لئے شعراء گاڑیوں سے اترے اور خوب فوٹو گرافی کی۔راکاپوشی ایریا سیاحوں سے بھراپڑا تھا۔رش اتنا تھا کہ بڑی مشکل سے چائے کا حکم نامہ نہ صرف رنگ لایا بلکہ سچ کہوں تو چائے مل بھی گئی۔اور کچھ دیر وہاں حسین و جمیل مناظر سے محظوظ ہوکر مناپن کی جانب روانہ ہوئے۔

15-10منٹ سفر کے بعد ہم اوشو تھنگ ہوٹل پہنچے تو منیجر سید اسرار حسین نے ہمارے قافلہ کا پر تپاک استقبال کیا ۔کچھ دیر بعد ہی روایتی برتنوں میں مصالحہ جات سے پاک پر تکلف ظہرانہ تیار تھا۔جس سے شعراء نہ صرف محظوظ ہوئے بلکہ ذائقے کی تعریف بھی کی۔اس کے بعد ہوٹل سے ملحق سبزہ زار میں شعراء کرام تشریف لے گئے اور گھاس کی قدرتی کارپٹ پر محفل مشاعرہ سجالیا۔جس کی نظامت کے فرائض سیکریٹری مالیات حاذ اور معروف شاعر غلام عباس نسیم نے انجام دئے۔شعراء کرام نے اردو اور شینا میں اپنا خوبصورت کلام سنایا۔ عبدالحفیظ شاکر کی شاعری کا جہاز مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے لینڈ نہ کرسکا جس کی وجہ سے شعراء انکے کلام سننے سے محروم رہے اور مشاعرہ کے درمیان میں حسب عادت محفل سے اٹھ کر کہیں دور جاکر بیٹھ گئے۔

مشاعرہ کے بعد واپسی کے لئے رخت سفر باندھ لیا۔ اوشو تھنگ ہوٹل سے روانگی کے کچھ دیر بعد مناپن گاؤں میں ہی ہمارے قافلے کو روکا گیا۔ہوا یوں کہ مناپن سے تعلق رکھنے والے دوست اور امین پروڈکشن دنیور کے ایم ڈی جناب عابد نے اپنے دولت خانے میں حاذ کے شعراء کیلئے چیری، توت اور چائے کا اہتمام کیا تھا۔ہم گاڑ یوں سے اُترے اور سڑک کے ساتھ ہی واقع اپنے میزبان کے گھر گئے ۔توت اور چیری کے مزے اُڑائے اورتناول ماحضر کے بعد میزبانوں سے اجازت چاہی اور گلگت کیلئے محو سفر ہوئے۔رات ساڑھے آٹھ ۔نو بجے کے قریب اپنے اپنے گھر واپس پہنچے۔ تاج صاحب کے لطیفوں اور سلیمی کے چٹکلوں سے سفر اور محفل دونوں کا مطلع خوش گوار رہا البتہ حفیظ شاکر کے موڈکا مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے ان کی باتوں اور کلام سے محظوظ نہ ہو سکے۔

اس موقع پر اتنا ضرور کہوں گا کہ آجکل گلگت بلتستان سیاحوں کا مرکز بنا ہوا ہے آخر ایسا کیوں ہے؟ قارئین کرام! یہ سب امن کے فضائل ہیں۔جب ہمارے علاقے میں امن ہوگا اور ہم ایک دوسرے کو قبول کریں گے تو شاہراہ ترقی پر گامزن ہونگے۔ہمارا علاقہ اپنی قدرتی خوبصورتی اور محل وقوع کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہے۔دنیا کے مفاد پرست عناصر اور سپر طاقتیں ہماری طرف للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں۔لیکن ہمیں اس کا ادراک نہیں اور ہم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان ہونے میں دیر نہیں کرتے ۔

قیام امن میں مختلف مسالک کے علماء کرام ، عوام، ادیبوں، شاعروں ، فن کاروں، کاروباری حضرات، وکلاء اور ہر شعبہ سے وابستہ افراد کی مساعی شامل ہے۔اللہ کے فضل و کرم، عوام کی حمایت اور موجودہ حکومت کی امن دوست پالیسیو ں کی وجہ سے جوق در جوق سیاح گلگت بلتستان آئے ہیں جن سے علاقائی اور ملکی معشیت مستحکم ہورہی ہے۔قیام اور گلگت بلتستان کی تشہیرمیں ہز ہائنس اور انکی جماعت کا کردار بھی سراہنے کے قابل ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے علاقے اور سیاحوں کی جنت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی ،خوشحالی اور قیام امن کیلئے مشترکہ محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اپنے ان اشعار کے ساتھ اجازت چاہوں گا :

شجر یہ سروِ پیکر بولتے ہیں

کہیں کہسار و پتھر بولتے ہیں

سبب لوگوں کی خاموشی کا یہ ہے

مری دھرتی کے منظر بولتے ہیں

کہوں کیسے نہ میں اشعار جمشید !

شمالی مجھ کو اکثر بولتے ہیں a

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button