بلاگز

لالک جان تم یاد نہیں ہمیں۔۔۔

امجد عالم خان

اس وقت ملک میں ایک شوربرپاہے کہیں پانامہ کیس کی جنگ کولیکرحکومت کے سپہ سالار اپنے زبان کے توپ خانے سے مخالفین پر  بمباریکرتے نظرآرہے ہیں تو کہیں اپوزیشن اپنے اپنے مورچیں سنبھالے بمباری کاخوب جواب دے رہے ہیں تو کہیں لوڈشیڈنگ کے بےقابو جننے عوام کوسڑکوں پر لاکر کھڑا کردیاہے،کہیں مہنگائی،بیروزگاری اورلاچاری سے تنگ افراداحتجاج کرکے اپنا دل بہلارہے ہیں۔۔حکومت نے ملک میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طریقے سے عوام کواپنی نوٹنکی سے بہت احسن  اوردلفریب طریقے سے مصروف کررکھا ہوا ہےایسا لگ رہا ہے پاکستان میں اورکوئی مسئلہ ہے ہی نہیں اورایساظاہر کیاجاتا ہے پاکستان میں صرف مسائل ہیں کوئی خوشی کا لمحہ ہی نہیں ۔۔۔۔اب کیابتاومیں بھی اسی نوٹنکی کے دلکش نظاروں میں کھوگیا تھا،پتہ نہیں کہاں سے میرے دل میں خیال آیااورمیں گلگت بلتستانکے ضلع غذرکے خوبصورت وادیوں اورجگہوں کے بارے میں گوگل پر سرچ کرنے لگا،سرچ کرتے کرتے مجھے ایک جگہ شہیدحوالدار لالک

 جان  نشان حیدرکی تصویر نظرآئی میں نے تصویر پرکلک کیاپھر انکی مزیدتصویریں  نظر آگئیں  یوں تصویریں دیکھتا گیامگردل کوخالی تصویروں سے تسکین نہیں مل رہی  تھاالہذامیں نے  اپنی  معلومات میں اضافہ کرنے اور انکے بارے میں تفصیلی جائزے  کیلئے ویب سائٹس پرسرچنگ شروع کردی

۔۔انکے بارے میں کسی ایک ویب سائٹ سے کچھ توکسی دوسرے ویب سائٹ سے کچھ پڑھتے پڑھتے مجھ پتہ چلاکہ آج حوالدار شہید لالک جان کی اٹھارویں برسی ہے۔۔کچھ لمحے کیلئے مجھے یقین نہیں ہورہا تھا کہ آج شہید حوالدارلالک جان نشان حیدر کی برسی ہے مگرحکومت،صوبائی حکومت،ضلعی انتظامیہ،میڈیا،سول سوسائٹی یہاں تک کہ کسی فرد کو اورنہ کہیں سوشل میڈیا پر کہیں لالک جان شہید کی تصویر نظرنہیں آرہی تھی۔ہم سب کچھ بھول گئے کیسے لالک جان شہید نے ۱۹۹۹ میں دشمن کے پرخچے اڑادئیے تھے۔ہم کیسے بھول گئے کارگل میں بارہ این ایل آئی رجمنٹ کے یہ جوان فرنٹ لائن کے ذمہ داریاں سنبھال کردشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن گئے۔لالک جان شہید نشان حیدر کو اہم ترین چوکی کی حفاظت کا فریضہ سونپاگیاتھا، پانچ اورچھ جولائی ۱۹۹۹ء کی درمیانی رات دشمن نے چوکی پر بھرپورحملہ کیا،لالک جان شہید اپنے ساتھیوں کے ساتھ دشمن کے سامنےڈٹ گئے اورعددی برتری کے باوجود دشمن کو منہ کی کھانی پڑی اوروہ بھاری جانی نقصان کے بعد پسپاہونے پرمجبورہوگیا۔اگلی رات کودشمننے مزیدبہترتیاری اوربھاری توپ خانے کی گھن گرج کے ساتھ چوکی پر حملہ کیا اس معرکہ میں لالک جان شہید نشان حیدر بھی شدید زخمی ہوئے،ان کے کمپنی کمانڈر نے انہیں فوری واپس جاکر طبی امداد لینے کی ہدایت کی لیکن لالک جان شہید نے  پیچھے ہٹناگوارانہیں کیااوراپنے چوکی پرڈٹے رہے وہ مختلف پوزیشنز تبدیل کرتے ہوئے  دشمن پر گولیاں برساتے رہے اوربلند آواز اپنے جانبازوں کو ہدایاتدیتے رہے تاکہ دشمن پر خوف طاری ہو۔۷جولائی کی صبح وطن عزیز کا یہ بہادر سپوت زخمیوں کی تاب نہ  لاتے ہوئے جام شہادت نوشکرگئے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے لالک جان شہید کو ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدرنوازہ گیا۔آج ۷جولائی دوہزارسترہ وادی یاسین کے گاوں ہندر میں سپردخاک شہید حولدارلالک جان نشان حیدر کا وہ مزارہم سے چیخ چیخ کر کہہرہا ہوگا کہ اتنی جلدی بھول گئے میری قربانی کو۔۔

ہماراخوں بھی شامل ہے تزئینِ گلستان میں

ہمیں بھی یادرکھنا چمن میں جب بہار آئے

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button