عوامی مسائل

ہزاروں گاڑیوں کی آمد و رفت جاری، عطاآباد ٹنلز میں نصب مضرصحت گیسز کے اخراج اور روشنی کا نظام فعال نہ ہوسکا

ہنزہ (ذوالفقار بیگ )انجینئرنگ کا شاہکار عطاآباد ٹنل سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ ہر ہفتے ہزاروں گاڑیاں ان ٹنلز میں گھستے ہیں اور لاکھوں سیاح انہیں دیکھ چکے ہیں۔ تاہم، مقامی سطح پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کی لا پر واہی خدانخواستہ کسی حادثے کا موجب بن سکتی ہے۔ کیو نکہ ۹ کلو میٹر طویل سرنگوں میں نہ تو روشنی کا مناسب بندو بست ہے اور نہ ہی گاڑ یوں سے خارج ہونے والے مضر صحت کاربن گیسوں کے اخراج کیلئے نصب شدہ نظام فعال کیا جاسکا ہے۔ حالانکہ ان عجوبہ روز گار سر نگوں کے اندر آگ بجھانے کا نظام، روشنی کیلئے لائیٹنگ، اور گاڈیوں سے خارج ہونے والے گیسوں اور دھوئیں کے اخراج کا سسٹم نصب کیا جاچکا ہے، تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر مذکورہ تمام سسٹم کام میں ہنوز نہ لائے جا سکے ہیں جو ان طویل سرنگوں میں محو سفر سینکڑوں مسافروں بالخصوص سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد کیلئے جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے ایک سروے کے دورآن نوٹ کیا گیا ہے کہ عطاآباد ٹنل میں بیک وقت درجنوں چھوٹی بڑی گاڑیاں اورمال بردار ٹرک محو سفر ہوتے ہیں جبکہ موٹر سائیکل سواروں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی ہمہ وقت گزررہے ہوتے ہیں لیکن کم روشنی ،خطرناک دھوئیں کی موجودگی اور فائر فائٹنگ سسٹم اور خفیہ کیمروں کو استعمال میں نہ لایا جانا اربوں روپے سے تعمیر ہونے والے خوبصورت ٹنل کی افادیت کو کم کرنیکا باعث بن سکتا ہیں۔ اس لئے عطاآباد میں نصب شمسی توانائی کے بجلی گھر کو فوری طور پر چالو کرکے ٹنل کی افادیت اور سفر کو محفوظ تر بنایا جاسکتا ہے جو نیشنل ہائی وئے اتھارٹی کی بنیادی زمہ داری ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button