کالمز

گلگت بلتستان میں سیاحت کا شعبہ ۔۔۔۔۔ چند تجاویز

 شجاع بلتستانی

خالقِ کائنات نے اپنے کلام بابرکت میں انسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے ’’ دُنیا کی سیر کرنے تاکید کرکے‘‘ سیاحت کے شعبہ کی اہمیت کو اُجاگر کیاہے۔خالقِ کائنات کی یہ نصیحت معاشی،طبی،معلوماتی ہر نقطہ نظر سے مُفید ہے اور کیوں نہ ہو کیوں کہ رُب العزت اپنے بندوں سے بے پناہ محبت کرتا ہے اور قرآن کے زریعے سے اپنی بندوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہدایت کرتا ہے۔چونکہ پاکستان میں سیاحتی موسم عروج پر ہے اور بڑے پیمانے پر غیر ملکی سیاحت کے شوقین پاکستان کی طرف رواں دواں ہیں۔سیاحت کی بات کی جائے تو پاکستان کا شمال بلخصوص گلگت بلتستان عالمی سطح پر مشہور ہے۔قدرت نے گلگت بلتستان کے خطے کو بے پناہ فطرتی مناظر سے مالامال کیا ہے دوسری طرف اس خطے کی سرحدات کی عالمی سطح پر الگ اہمیت ہے جس کی وجہ سے دُنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کی توجہ اس خطے پر مرکوز ہے ۔ دُنیا کا آٹھواں عجوبہ شاہراہ قراقر م ، دُنیا کی بُلند ترین چوٹیاں( ننگا پربت،کے ٹو،راکاپوشی )دنیا کا بُلند ترین میدان (دُنیا کا چھت )دیوسائی،جھیلیں دُنیا بھر کے سیاحوں کے لئے پُرکشش ہیں اِس موقع پر اُستاد شاعرپروفیسر حشمت علی کمال الہامی کا شعر یاد اتاہے کہ پہاڑی سلسلے چاروں طرف ہے بھیج میں ہم ہیں مثال گوہر نایاب ہم پتھر میں رہتے ہیں

بہار اتے ہی گلگت بلتستان کا رُخ کرتے ہیں۔غیر ملکیوں کے علاوہ ملکی شہری بھی گلگت بلتستان میں سیاحت کے سلسلے میں سفر کرتے ہیں اب یہ تعداد ہر سال دُگنا ہوتی جارہی ہے۔گُزشتہ چند سالوں سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بے پنا ہ اضا فہ دیکھنے میں ایاہے جس سے پاکستان کی معشیت میں بھی قابلِ قدر تبدیلی آئی ہے۔ وفاقی حکومت سیاحت کے شعبے کو پروان چڑھانے کے لئے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر توجہ دے تو یہ شعبہ پاکستان کی معشیت میں انقلابی تبدیلی لاسکتا ہے جس کے لئے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت سے مل کر منظم منصوبہ بندی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی توجہ گلگت بلتستان کی طرف مبذول کرانے کے لئے پہلی فرصت میں خستہ حال سڑکوں کی بہتر انداز میں مر مت ضروری ہے خاص طور سے گلگت سکردو روڈ ، استور روڈ اور غذ روڈکی حالت قابلِ رحم ہے چونکہ گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ سیاحتی مقامات بلتستان ڈویژن میں ہیں اس لیے اکثرسیاح بھی بلتستان کا رُخ کرتے ہیں لیکن سکردو روڈ پر سفر کرنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہے اس لئے گلگت بلتستان حکومت بلخصوص محکمہ سیاحت کو وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھا کر سڑکوں کی تعمیر کرانی ہوگی ۔گُزشتہ کئی سالوں سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں بے پناہ اضافے سے سیاحوں کی رہائش کا سنگین مسئلہ دیکھنے میں ایا ہے جبکہ محکمہ سیاحت کی طرف سے قائم ہوٹلیں اس مسئلے کو پورا کرنے کے لئے بلکل بھی ناکافی ہیں۔گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت ہوٹل انڈسٹری کو وسعت دینے کے لئے غیر روایتی فیصلے کرتے ہوئے ہوٹل مالکان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے تاکہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو رہائش اور کھانے پینے کے بہتر سہولیات فراہم ہوں۔گلگت بلتستان میں موجود قدرتی حُسن سے مالامال سیاحتی مقامات کو مزید نکھارنے کے ساتھ ساتھ صفائی کو یقنی بنانے کے لئے ملازمین تعینات رکھنا ہوگا جبکہ اُن سیاحتی مقامات میں سیاحوں کو موبائیل سروس اور انٹرنیٹ سروس کی سہولیات کی فراہمی کے لئے اسپیشل کمیونیکشن آرگنائزیشن کو ہنگامی بُنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔چونکہ موجودہ عالمی و ملکی سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر ملکی بلخصوص غیر ملکی سیاحوں کی سیکیورٹی نہایت ضروری ہے خاص طور سے سی پیک منصوبے کے آغاز کے بعد تو اس کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔اِس سلسلے میں گلگت بلتستان پولیس میں سیاحوں کی سیکیورٹی کے لئے ایک ہائی الٹیچوڈ پولیسHAP) ) تشکیل دے کر پاک فوج سے تربیت بھی دلوائی گئی تھی ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان پولیس میں چونکہ پہلے سے افرادی قوت کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جارہاہے اس پیشِ نظر گلگت بلتستان پولیس میں ہائی الٹیچوڈ پولیس کی ایک الگ یونٹ کی باقاعدہ منظور ی دلواکر آسامیاں پیدا کرائی جائیں اور گلگت بلتستان کے تمام سیاحتی مقامات پر ہائی الٹیچوڈ پولیس کے اہلکار تعینات ہوں جن کی عسکری تربیت کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بھی کی جائے تاکہ سیاحوں کی بہتر سیکیورٹی ممکن ہو اور ملکی و غیر ملکی سیاح جب لوٹ جائیں تو گلگت بلتستان کے حوالے سے ایک مُثبت سوچ اور فکر لے جائیں۔وفاقی اور صوبائی حکومت محکمہ سیاحت گلگت بلتستان کو فعال بناکرسیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے اِن چند تجاویز پر عمل کریں تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ گلگت بلتستان سیاحت کے حوالے سے عالمی سطح پر اولین صف میں ہوگا اور سیاحت کے شعبے سے پاکستان بلخصوص گلگت بلتستان معاشی طور پر مالامال ہوگا انشاء اللہ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button